غزہ میں جنگ بندی کے بعد حماس نے اسرائیلی ایجنٹوں کےخلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا

رپورٹ: علی ہلال
غزہ میں جنگ بندی کے پانچ دن گزر جانے کے بعد پیر کو مصر کے سیاحتی علاقے شرم الشیخ میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں امریکا، مصر، قطر اور ترکی نے جنگ بندی معاہدے پر رسمی دستخط کردیے۔
رپورٹ کے مطابق شرم الشیخ کانفرنس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان نے خود شرکت نہیں کی جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مذکورہ دونوں ممالک کو غزہ میں حماس کو انتظامات دینے پر تحفظات ہیں جبکہ اس کے برعکس پاکستان اور مصر کی رائے ہے کہ غزہ میں حماس کو منظر نامے سے نہ نکالا جائے۔ امریکی انتظامیہ کا بھی یہی منصوبہ تھا جس پر عمل درآمد ہوا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کے بعد حماس نے انتظامات سنبھال لیے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا یہ سمجھتا ہے کہ حماس دوبارہ اپنے آپ کو مسلح کررہی ہے تاکہ غزہ کی پٹی میں نظم و امن بحال کیا جاسکے اور واشنگٹن نے اسے عارضی طور پر اس کی اجازت دی ہے۔ یہ بیان ٹرمپ نے اس سوال کے جواب میں دیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ کیا حماس اپنی صفیں دوبارہ منظم کرکے فلسطینی پولیس فورس کی شکل اختیار کر رہی ہے تاکہ ”مخالفین کا تعاقب“ اور داخلی سلامتی قائم رکھ سکے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ صورتحال کو سمجھتے ہیں، کیونکہ وہ واقعی مسائل ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے صاف گوئی دکھائی ہے اور ہم نے انہیں کچھ عرصے کے لیے اس کی اجازت دی ہے۔
امریکی صدر نے غزہ میں جنگ کے دوران ہونے والے جانی نقصان پر بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے 60 ہزار افراد کھوئے، جو بہت بڑی قیمت ہے۔ اب جو لوگ وہاں رہ رہے ہیں اُن میں سے اکثر اس وقت بچے تھے جب یہ سب کچھ شروع ہوا تھا۔ ٹرمپ نے مزید بتایا کہ امریکا نے حماس کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ بڑے جرائم یا سکیورٹی مسائل پر نظر رکھے، خصوصاً ان علاقوں میں جو جنگ کے دوران مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ انہوں نے محتاط انداز میں اُمید ظاہر کی کہ میرا خیال ہے حالات بہتر سمت میں جا رہے ہیں۔ کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا لیکن میرا احساس ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ الجزیرہ کے مطابق یہ بیان غزہ میں تعمیرِنو اور استحکام کے جاری اقدامات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں دوبارہ انتظامات سنبھالنے کے فوری بعد حماس کی سکیورٹی فورسز نے مسلح ملیشیا پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے گرینڈ آپریشن شروع کردیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ شہر میں سکیورٹی اداروں نے ایک مسلح ملیشیا پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور علاقے میں جامع سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران جھڑپوں میں کئی ایسے افراد ہلاک ہوئے ہیں جن پر بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے قتل اور قابض افواج سے تعاون کے الزامات تھے۔ مزید یہ کہ سکیورٹی فورسز نے ملیشیا کے تقریباً 60 ارکان کو گرفتار کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے تاکہ ان سے مزید تفتیش کی جاسکے۔ اس سے قبل وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ غزہ شہر میں قابض قوتوں سے منسلک مسلح گروہوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جن میں شہادتیں اور زخمیوں کے واقعات پیش آئے۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز اس وقت ان گروہوں کا محاصرہ کیے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملیشیا کے ارکان نے جنوبی علاقے سے واپس آنے والے نازحین کو نشانہ بنایا۔ وزارت داخلہ کے عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ سکیورٹی فورسز غزہ شہر کے اندر ملیشیا کے عناصر کو گھیرے میں لیے ہوئے ہیں اور قانون نافذ کرنے اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
غزہ میں وزارت داخلہ و قومی سلامتی نے اتوار کو اعلان کیا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد وہ سکیورٹی اور سماجی حالات کو مستحکم کرنے کے لیے عملی اقدامات کررہی ہے۔ وزارت کے بیان کے مطابق اُن تمام افراد کے لیے عام معافی اور توبہ کا دروازہ کھول دیا گیا ہے جنہوں نے گینگز میں شمولیت اختیار کی لیکن قتل یا سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہوئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیر کی صبح سے لے کر اتوار 19 اکتوبر 2025ء تک ایک ہفتے کے اندر اندر خود کو سکیورٹی اداروں کے حوالے کریں تاکہ ان کے قانونی اور سکیورٹی معاملات نمٹائے جاسکیں اور ان کے مقدمات بند کیے جا سکیں۔ وزارت نے وضاحت کی کہ یہ اقدام قومی وحدت، اندرونی اتحاد اور سماجی استحکام کے لیے کیا جارہا ہے تاکہ غزہ کی اندرونی صفوں کو مضبوط اور معاشرے کو محفوظ بنایا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کچھ مجرمانہ گروہوں نے جنگ کے دوران پیدا ہونے والی بدامنی کا فائدہ اٹھایا اور شہریوں کی املاک پر قبضہ، لوٹ مار اور انسانی امداد پر ڈاکے جیسے غیرقانونی اقدامات کیے۔ وزارت کے مطابق عام معافی کا اطلاق صرف اُن افراد پر ہوگا جنہوں نے ان گروہوں میں شمولیت اختیار کی مگر قتل یا سنگین جرائم میں شریک نہیں ہوئے۔ غزہ میں وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ جو افراد خود کو سکیورٹی اداروں کے حوالے نہیں کریں گے یا قانون شکنی جاری رکھیں گے، ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزارت نے واضح کیا کہ کسی بھی صورت میں عوامی سلامتی یا شہریوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سکیورٹی فورسز ان علاقوں میں تعیناتی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں سے اسرائیلی قابض فوج نے حال ہی میں انخلا کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران اسرائیلی حمایت یافتہ مسلح گروہ تشکیل پائے جن میں سے بعض امدادی سامان اور شہریوں کی املاک پر قبضے اور لوٹ مار میں ملوث تھے جبکہ دوسرے گروہ جیسے یاسر ابوشباب کا گروہ، مزاحمتی قوتوں کے خلاف سرگرم رہے اور اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں کام کرتے رہے۔ اسرائیلی میڈیا اور حکومت سے وابستہ حلقوں نے حماس کو دوبارہ غزہ کی پٹی میں انتظامات ملنے پر شدید دکھ اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔ عبرانی میڈیا نے اسے اسرائیل کی مکمل شکست سے تعبیر کردیا ہے اور کہاہے کہ حماس نے نہ صرف جنگ لڑی بلکہ خود کو محفوظ رکھتے ہوئے آخر میں سفارتی میدان میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔