رپورٹ۔ابوابان
رنگ وبو کے اس جہاں میں خیر اور شر، حق اور باطل اورکفرو اسلام کی رزم آرائی ابتدائے آفرینش سے جاری ہے۔ ایک طرف رحمانی اور نورانی قوتیں ہیں جو روئے زمین پر خیرو فلاح کی ترویج و اشاعت کے لیے سرگرم عمل رہتی ہیں تو دوسری طرف شیطانی کارندے ہیں جو سماج میں شراور فساد کے بیج بونے اور ظلمت و تاریکی کی فضائیں قائم کرنے کے لیے تگ و دو میںلگے رہتے ہیں۔ آج کی دنیا میں بھی اگردیکھا جائے تو ایک طرف انسانیت کو خداپرستی، حق شناسی، اطاعت رسول، پابندی¿ شریعت، خدمت انسانیت اور والدین، اساتذہ اور بزرگوں کے احترام کا درس دینے والے موجود ہیں تو دوسری جانب نوجوان نسل کو الحاد، زندقہ، مادیت پر ستی،شکم پروری، ، مادر پدر آزادی، دینی و معاشرتی اقدار سے بغاوت پر آمادہ کرنے کے لیے بھی بہت سے شیطانی جال بچھائے جارہے ہیں۔ اب ہم میں سے ہر ایک نے فیصلہ کرنا ہے کہ اس معرکہ آرائی میں ہم کس طرف اور کہاں کھڑے ہیں۔ یہ بات خوش آیند اور حوصلہ افزا ہے کہ جیسے جیسے معاشرے میں شر کے ہرکارے بے باک ہوتے جارہے ہیں، خیر کے سلسلے بھی الحمد للہ! زیادہ سرگرمی کے ساتھ پھلتے اور پھولتے دکھائی دے رہے ہیں۔
دینی مدارس کی روح پرور تقریبات میں شرکت کرنے سے جہاں ایمان کو تازگی اور روح کو بالیدگی ملتی ہے، وہیں دینی مدارس کی ملی خدمات اور علماءکی مخلصانہ کاوشوںکا بھی کچھ نہ کچھ اندازہ ہوتا ہے۔ حالیہ دنوں میں کئی ایسی تقریبات میں حاضری کی سعادت ملی تاہم کراچی کی ابھرتی ہوئی دینی درسگاہ ادارہ معارف القرآن پیراڈئز ہومز کے زیر اہتمام سالانہ مسابقہ حفظ قرآن کی تقریب میں شرکت تو گویاروح کو سرشار کر گئی۔ تقریب میں آٹھ دس سال کی عمر کے 12 بچوں میں قرآن کریم کی یا دداشت، تجوید، حسن قرات کا مقابلہ تھا اور جج حضرات میں فن قرات کے امام اور ملک کے نامور مقری قاری احمد میاں تھانوی جیسے حضرات بھی شامل تھے۔ ادارہ معارف القرآن اور اس کی مختلف شاخوں کے منتخب بچوں نے جس خوبصورتی، حسن صوت، اعتماد اور روانی کے ساتھ تلاوت کی، وہ دیکھنے اور سننے کے لائق تھی۔ اس سے اندازہ ہوا کہ ادارہ معارف القرآن نے بچوں میں حفظ و تجوید قرآن کا ذوق بڑھانے کے اپنے مشن میں ماشاءاللہ بہت ترقی اور پیش رفت کی ہے۔ کراچی شہر میں حفظ قرآن کے اس طرز کے مسابقوں کی روایت کو ادارہ معارف القرآن نے جس خوبی اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھایا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ تقریب میں بتایا گیا کہ ادارے کے حفاظ بچوں نے نہ صرف ملکی سطح کے کئی مقابلوں میں نمایاں پوزیشنیں لی ہیں بلکہ ایک عالمی مقابلے میں بھی ادارے کے ایک بچے نے پوزیشن حاصل کر کے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ یقینا یہ ادارے کے روح رواں مولاناعبد الوحید کشمیری کی محنت، اخلاص اور لگن کا ثمرہ ہے۔ مولانا کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی خدمت واشاعت کا ایک خاص ذوق عطا فرمایا ہے اوران کی قرآنی خدمات کا دائرہ صرف کراچی تک نہیں محدود نہیں بلکہ راول پنڈی اورآزاد کشمیر میں بھی ان کے ادارے کی شاخیں قائم ہیں اور یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ مولانا نے ملک کے انتہائی پسماندہ علاقوں میں ایک جانب 150 سے زائدقرآنی مکاتب اور کئی مساجد کا نظام قائم کرکے ان علاقوں کے لوگوں کی روحانی پیاس بجھانے کا سامان کیا ہے، تو دوسری جانب ان علاقوں میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع کرکے انتہائی غریب لوگوں کی دعائیں سمیٹنے کے اہتمام سے بھی پیچھے نہیں رہے ہیں۔
تقریب میں شہر کے جید علماءکرام شریک تھے۔ دعا ہے کہ دینی مدارس کی صورت میں خیر کے یہ سلسلے اسی طرح قائم و دائم رہیں اور یہاں سے حق کے زمزمے اور قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں اسی طرح بلند ہوتی رہیں۔ ٰامین۔
All reactions:
95