سوال: الجبرا کیا ہے؟ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی، الجبری فارمولے کیسے بنائے جاتے ہیں، نیز عام آدمی یعنی کم پڑا لکھا اس سے کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
جواب: الجبرا ایک مسلمان موسیٰ الخوارزمی کی ایجاد ہے۔ الجبرا سے کسی بھی نامعلوم چیز کی قدر معلوم کی جاتی ہے۔ عام آدمی کو کاروبار سے لے کر زندگی کے روزمرہ کاموں میں بھی اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
عربی لفظ ’’الجبرا‘‘ کا مطلب جوڑنا ہے۔ یعنی اس میں قیمتوں کو جوڑ کرلکھا جاتا ہے جیسا کہ درج ذیل مساوات کو دیکھیں۔
4+6=10
اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ تین اعداد کو ’’جمع‘‘ اور ’’برابر‘‘ کی مدد سے جوڑ لکھا گیا ہے۔ ہماری عام زندگی میں چونکہ قیمتیں بدلتی رہتی ہیں لہٰذا ہم اعداد کی بجائے متغیرات (variables) کو جوڑ کر لکھتے ہیں یعنی:a = b + c
گویا ریاضی کی وہ شاخ جس میں فرضی اعداد لیے جاتے ہیں الجبرا کہلاتا ہے، مثلاً (x,y,z) کو بطور اعداد استعمال کیا جائے۔
ممکن ہے کہ آپ اوپر لکھی ہوئی مساواتیں بہت سادہ محسوس ہو رہی ہوں تو حقیقت یہی ہے کہ جمع، نفی، ضرب اور تقسیم جیسے بنیادی حسابی عوامل کو ہی الجربی عوامل کہا جاتا ہے۔
جب دو قدریں (values) دی گئی ہوں تو اُن کی مدد سے تیسری نامعلوم قدر یاقیمت معلوم کرنا الجبرا کے استعمال کی عام مثال ہے۔ سائنس کا تقریباً ہر فارمولا الجبرا کے تحت ہی کام کرتا ہے، مثلا:
F=ma
F=k m1m2/r^2
S=vi t at^2
الخوارزمی نے ایک جانب تو الجبرا کو متعارف کرایا اور دوسری جانب اس نے یہ بھی بتایا کہ ممکن ہے کہ کوئی حسابی عمل ایک سے زیادہ الجبری عوامل پر مشتمل ہو تو اس میں ایک الجبری عمل کے نتائج کو اگلے عمل میں استعمال کیا جائے گا اور اسی چیز کو ہم آج کل’’الگوردھم‘‘ کہتے ہیں۔
کم پڑھا لکھا عام شخص بھی اسے سیکھ کر اپنے علم میں اضافہ کرسکتا ہے، دوسروں کو سکھا سکتا ہے، روز مرہ کے معمولات میں بوقت ضرورت استعمال میں لاسکتا ہے اور پہیلیاں بھوجتے وقت بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
٭٭٭