Turkiye Flag

پرچم سلسلہ

ترکیہ

سروہارا امباکر

عثمانیوں کے جھنڈے میں چاند اور ستارہ تھا۔ کئی ریاستوں نے اسے اپنے جھنڈے میں استعمال کیا ہے۔ ہلال اور ستارے کا نشان اسلام کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے اگرچہ یہ قبل اسلام سے چلا آرہا ہے۔ بازنطیم نے ہلال کو اپنی علامت بنایا تھا۔ یہ بعد میں قسطنطنیہ ہوا اور پھر استنبول۔ اسی علامت کو عثمانیوں نے استعمال کیا۔

درست طور پر معلوم نہیں کہ ہلال کا انتخاب کیوں ہوا؟ ایک کہانی ہے کہ 339ء کی جس رات یہ شہر فیصلہ کن معرکے میں فتح ہوا تھا، اس رات ہلال شہر کے اوپر روشن تھا۔ رومیوں نے اس سے چند صدیوں بعد بازنطیم فتح کیا تو انھوں نے یہ نشان اپنا لیا، اور جب ترکوں نے 1453ء میں یہ شہر فتح کیا تو ہلال کا نشان اس شہر سے منسوب تھا۔ یہ برقرار رہا۔ ترکوں نے اسے اپنے جھنڈے میں بھی لگا لیا۔ اور یہ مسلمان دنیا سے منسوب ہونے لگا۔ عثمانی روایت کے مطابق اس سلطنت کے بانی عثمان اول نے خواب دیکھا تھا جس میں ہلال دنیا بھر میں چھایا ہوا ہے۔

٭

ابتدا میں عثمانی سلطنت کے جھنڈے میں ہلال سبز جھنڈے پر تھا۔ 1793 کو جھنڈے کا رنگ سرخ کر دیا گیا۔ اس پر کہانی یہ ہے کہ یہ ترک فوجیوں کا خون کی علامت ہے۔

ستارہ پانچ کونوں والا ہے۔ اس کی مشہور کہانی یہ ہے کہ یہ اسلام کے پانچ اراکین کی نمائندگی کرتے ہیں۔ توحید، صلوٰۃ، زکوٰۃ، صوم اور حج۔ لیکن یہ درست نہیں لگتا۔ کیونکہ 1793 میں ترک جھنڈے پر جو ستارہ تھا، اس کے آٹھ کونے تھے۔ اس سے پچاس سال بعد جا کر یہ کم ہو کر پانچ کیے گئے۔

٭

آیا ترکیہ یورپی ملک ہے یا نہیں؟ یہ ایک بحث ہے۔ اور ایک دلچسپ چیز یہ ہے کہ جس طرح یورپ میں مذہبی رنگ کم ہوا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ ہی یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ یورپ کرسچن اقدار پر قائم ہے۔ اس کی ایک وجہ تارکین وطن کا بحران ہے۔ اور اس وجہ سے اکیسویں صدی میں ترک جھنڈے پر بنا ہلال زیادہ نظر میں آیا ہے۔

جب ترکیہ کے یورپی کردار پر بحث ہوتی ہے تو یہ دلیل دی جاتی ہے کہ یورپی یونین کا مذہب سے تعلق نہیں۔ کسی ملک میں کونسا مذہب ہے؟ یہ یونین میں شرکت کا معیار نہیں ہے۔ لیکن یہ اتنا سادہ اور آسان نہیں۔ صحیح یا غلط، ترک جھنڈے کا ہلال یورپ کی قدیم جنگوں کی اجتماعی یاد کو تازہ کرتا ہے۔ 1683ء میں عثمانی سلطنت ویانا کے دروازے پر دستک دے رہی تھی۔

٭

نیٹو کے ہیڈکوارٹر پر ترکی کا پرچم ستارہ و ہلال فخریہ انداز سے لہراتا ہے۔ لیکن اس سے چند میل دور یورپی یونین پر اس کے لہرانے کا تصور ابھی نہیں کیا جا سکتا۔ نیٹو عسکری اتحاد ہے جبکہ یورپی یونین سیاسی اور کلچرل۔ اس پرچم کو لئے ترک جنگجو تین صدیاں پہلے یورپ میں فتوحات کر رہے تھے۔ اگلی دہائیوں میں ہونے والی جدید سیاسی بحث میں یہ یاد لاشعوری طور پر اپنا کردار ادا کرے گی۔

٭

جولائی 2016ءمیں ترکی میں بغاوت ہوئی۔ لوگوں کو اس بغاوت کا مقابلہ کرنے پکارا گیا۔ مسجدوں کے میناروں سے پکار آئی۔ بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں میں امڈنے لگے۔ ترک پرچم لہراتے ہوئے انھوں نے بغاوت کا راستہ روک دیا۔ اس کامیاب عوامی مزاحمت میں شہید ہونے والوں کو ترک پرچم میں لپیٹا گیا۔

لاکھوں لوگ صدر اردگان کی حمایت میں اکٹھے ہوئے۔ اس عظیم مجمع میں سب سے نمایاں چیز ترکی کا سرخ و سفید پرچم تھا۔ جو مزاحمت کی علامت بنا تھا۔

٭٭٭