Spring Rolls

میٹھے رول

بنت مسعود۔ گڑھی حبیب اللہ

یہ رول کیوں چپک رہے ہیں؟ کچھ میٹھے بھی لگ رہے ہیں! لگتا ہے کہ مٹھائی والے شاپر میں ڈال کر دیے ہیں دکان دار نے۔

باجی نے وضاحت کی۔

میں زندگی میں پہلی بار میٹھے رول کھا رہی تھی اور حیران تھی کہ یہ رول تو میں نے بنائے تھے، پھر میٹھے کیسے ہوگئے!؟

یہ اس رمضان کی بات ہے۔ باجی کے مدرسے میں امیر صاحب چلہ لگاکر آئے تھے۔ ان کی اہلیہ بھی اسی مدرسے میں پڑھتی تھیں۔ باجی نے ان کی دعوت کی۔ مجھے بھی بلایا کہ کچھ مدد ہوجائے گی۔ میں عصر کے وقت باجی کے گھر پہنچی تو کچھ کام ہوچکا تھا، کچھ باقی تھا۔ سموسے رول کچے منگوائے تاکہ گرما گرم فرائی کرکے دیے جاسکیں۔ میں نے کڑاہی چولہے پر رکھی۔ اس میں آئل کچھ کم تھا۔ باجی نے میرے ہاتھ میں آئل کا پیکٹ پکڑایا کہ اور ڈال لو۔ میں نے دیکھا کہ پاس چھوٹے جگ میں آئل بچا رکھا ہوا ہے۔ سوچا کیوں نہ وہ آئل ڈال لیا جائے!؟ بس میں نے آناً فاناً وہ جگ کڑاہی میں انڈیل دیا۔ کچھ خاص فرق بھی محسوس نہ ہوا مگر یہ کیا!!!

آج رول پکنے میں غیر معمولی وقت لگارہے تھے اور ساتھ چپک بھی رہے تھے۔ افطاری کا وقت ہونے والا تھا۔ مہمان دسترخوان پر بیٹھ چکے تھے مگر میں ابھی تک کچن میں مصروف رہنے پر مجبور تھی۔ جیسے تیسے کچھ رول نکال کر نیچے مردوں میں بھجوائے پھر باجی نے کہا۔۔ جتنے تیار ہوچکے ہیں وہی لے آئو، ٹائم پورا ہونے والا ہے، آکر دعا کرو۔

روزہ افطار کے دوران رول میٹھے محسوس ہوئے تو میں چونک اٹھی۔ ہر کوئی اپنی رائے پیش کرنے لگا۔ یہ جان کر میں خاموش تھی کہ جو کچھ بھی ہوا تھا میری جانب سے گڑبڑ کے نتیجے میں ہی ہوا تھا۔ کچھ دیر بعد باجی گویا ہوئیں۔

’’وہ جگ میں بادام والا شربت ڈالا تھا، وہ کہاں ہے؟ ‘‘

’’کون سا شربت؟ یہ ہے ناں روح افزا! ‘‘
پاس بڑا جگ موجود تھا۔

میری نگاہوں میں کڑاہی میں ڈلتا ہوا جگ گھومنے لگا۔
’’وووہ ہ…!‘‘

’’کیا ووووہ ہ ہ!!؟‘‘
’’وہ تو میں نے شاید کڑاہی میں ڈال دیا تھا آئل سمجھ کر…!‘‘

’’اوہو…اچھا یہ ہوئی ناں بات۔ تبھی تو ہم کہیں رول اتنے میٹھے کیوں ہیں؟‘‘
سب مسکرانے لگے حیرت سے اور میں جھینپ سی گئی۔

’’خیر ہے کبھی کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے۔ تم پریشان نہ ہو۔ کوئی بات نہیں۔ آج یہ ایک نئی ڈش بن گئی…میٹھے رول!‘‘
’’ویسے بھی تم خواتین کا اسلام میں نت نئی ڈشوں کا اضافہ کرتی رہتی ہو۔ جیسے پف پکوڑے، وغیرہ وغیرہ…!‘‘