Umayyad_Mosque,_Damascus

بہادرعورتیں

بہادر عورتیں

انتخاب: عبداللہ بہلول۔ ملتان
مسلمان حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کی قیادت میں دمشق کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ ایسے میں انہیں اطلاع ملی کہ ہرقل نے ایک بڑی فوج اجنادین بھیج دی ہے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے مشورے سے دمشق کا محاصرہ عارضی طور پر ختم کرکے اجنادین کا رخ کرلیا۔ ایسے میں اچانک رومی فوج کے ایک دستے نے مسلمانوں کے لشکر کے پچھلے حصے پرجہاں عورتیں تھیں، حملہ کردیا اور مسلمانوں کے سنبھلنے سے پہلے ہی کچھ مسلمان عورتوں کو گرفتار کرکے لے گئے۔ ان خواتین میں حضرت ضرار رضی اللہ عنہ کی بہن حضرت خولہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ کافی دور پہنچ کر جب رومی فوج نے ایک جگہ آرام کرنے کیلئے پڑائو ڈالا تو حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے اپنےساتھ گرفتار ہونے والی دوسری عورتوں سے کہا:

میری بہنو! تم جانتی ہو کہ ہم عام عورتیں نہیں ہیں۔ ہم عرب کے سرداروں کی بیٹیاں ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نام لیوا ہیں۔ ہمیں ان مشرکوں کی اطاعت قبول نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کی بجائے اپنی جان پر کھیل جانا چاہیے۔

یہ سن کر دوسری عورتوں نے کہا:

بات تو آپ کی درست ہے مگر ہمارے پاس تو ہتھیار ہی نہیں۔ بغیر ہتھیاروں کے ہم ان مشرکوں کا مقابلہ کس طرح کریں گی؟

اس پر حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے کہا:
اصل بہادری یہی ہے کہ ہم بغیر ہتھیاروں کے ہی اللہ کے دشمنوں کے سامنے ڈٹ جائیں۔ آئو خیموں کی چوبیں اکھاڑ کر ان سے ان رومیوں کے سر توڑ ڈالیں۔ انہیں ختم کرکے رہائی حاصل کرلیں یا پھر بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوجائیں۔

حضرت خولہ رضی اللہ عنہ کی یہ بات سن کر تمام عورتیں اٹھ کھڑی ہوئیں اور خیموں کی چوبیں اکھاڑ کر ہاتھوں میں لے لیں اور پھر ایک دائرے کی صورت بناکر رومیوں کی طرف بڑھیں۔ رومیوں نے انہیں اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور چاروں طرف سے انہیں گھیرا لیا۔ اب جونہی رومی ان کے نزدیک ہوئے، انہوں نے چوبوں کو تلواروں کی طرح چلانا شروع کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے کئی رومیوں کے سر پھاڑ ڈالے۔ عورتوں کی اس جرات نے رومیوں کو بوکھلاکر رکھ دیا۔ وہ انہیں گرفتار کرنے کی پوری کوشش کررہے تھے مگر یہ بہادر عورتیں رومیوں کو اپنے قریب نہیں آنے دے رہی تھیں ۔ یہ مقابلہ کافی دیر جاری رہا۔ رومی غصے سے پاگل ہوئے جارہے تھے کیونکہ چند نہتی عورتیں ان کے قابو میں نہیں آرہی تھیں اور پھر عین اس وقت جب رومی پوری طرح عورتوں کو گھیرے میں لے چکے تھے اور قریب تھا کہ وہ ان پر قابو پالیتے، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت ضرار رضی اللہ عنہ ایک دستے کے ساتھ وہاں پہنچ گئے اور اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے رومیوں پر ٹوٹ پڑے۔ رومی اس اچانک حملے سے بدحواس ہوگئے اور وہاںسے بھاگ نکلے۔ یوں حضرت خولہ رضی اللہ عنہا اور دوسری عورتوں کو رومیوں کی قید سے رہائی مل گئی۔
اس غیبی مدد پر سب عورتوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ عورتوں کو رومیوں کی قید سے آزاد کرانے کے بعد اسلامی لشکر نے دوبارہ اجنادین کا رخ کرلیا۔

ماخوذ: روشن ستارے از عبداللہ فارانی

انمول باتیں
اہلیہ محمد ادریس۔ پپلاں

٭… یقین اللہ تعالیٰ پر گہرا ہو تو ان شاء اللہ، الحمدللہ ہوجاتا ہے۔

٭… اپنے رب سے مانگو کیونکہ نہ وہ اوقات دیکھتا ہے اور نہ ہی ذات۔

٭… دونوں صورتیں یقین کی ہیں، اللہ کے لیے سب چھوڑ دینا اور اللہ پر ہی سب چھوڑ دینا۔

٭…صبر کے معنیٰ یہ ہیں کہ مشکل ہو لیکن بیان نہ ہو۔

٭… وہ روح کبھی نہیں مرجھاتی جس کی پیاس قرآن پاک کی تلاوت سے بجھتی ہو۔

٭… علم حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو شمع کی طرح پگھلائو۔

٭… اپنے نفس سے بھاگنا خدا تعالیٰ سے ملنا ہے۔

٭… خوشامد کھوٹا سکہ جسے ہمارا غرور چلاتا ہے۔

٭… حق پر چلنے والے کا پائوں شیطان مردود کے سینے پر ہوتا ہے۔

٭… الجھنیں علم کی ابتدا ہیں۔

٭… بیک وقت بہت سارے لوگوں کو خوش رکھنا بہت مشکل ہے اس لیے کم لوگوں سے میل جول رکھو۔

٭… کم بولو لیکن اس وقت بولو جب لوگوں کو تمہاری ضرورت ہو۔

٭… بعض دفعہ پالینا کچھ دینے سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔

٭… زندگی ایک سادہ صفحے کی مانند ہے جس میں رنگ تم خود بھرتے ہو۔