چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل عاصم منیر سے توقعات

فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا منصب باضابطہ طور پر سنبھال لیا ہے۔ اس سلسلے میں پیر کے روز جی ایچ کیو راول پنڈی میں خصوصی استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں تینوں مسلح افواج کے اعلیٰ افسران اور جوانوں نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو تینوں مسلح افواج کی مشترکہ کمان کی قیادت سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کسی خود فریبی یا گمان کا شکار نہ رہے، پاکستان کا آئندہ جواب اس سے بھی برق رفتار اور شدید ہوگا۔ انھوں نے واضح اور دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان رجیم بھی پاکستان یا فتنہ الخوارج میں سے ایک کا انتخاب کرلے اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ پاکستان امن پسند اور ناقابل تسخیر ہے۔

رواں سال مئی کے مہینے میں ازلی دشمن بھارت کی جانب سے پاکستان پر بزدلانہ حملے اور پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے اس کا منہ توڑ جواب دینے کا پوری دنیا میں چرچا ہوا اور پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے اپنی بے مثال پیشہ وارانہ مہارت، کسی بھی بیرونی حملے کا جواب دینے میںچابک دستی کا مظاہرہ کیا اور یہ ثابت کردیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر خطرے سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس معرکۂ حق میں پاکستان کی شاندار فتح نے جہاں دنیا بھر میں پاکستان کے دوستوں اور خیر خواہوں کے سر فخر سے بلند کر دیے اور پاکستان کی دفاعی صلاحیت کی دھاک بیٹھ گئی، وہیں شکست خوردہ دشمن نے زخمی سانپ کی طرح پاکستان کے خلاف پھنکارنے میں تیزی دکھائی اور میدان جنگ میں منہ کی کھانے کے بعد اس نے سازشی منصوبوں اور چانکیائی عیاریوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا جس کا ہدف پاکستان کو داخلی محاذ پر الجھائے رکھنا اور مغربی سرحد پر اس کے لیے نیا فتنہ کھڑا کرنا تھا۔چنانچہ بھارت نے ایک جانب پاکستان کے اندر اپنے آلہ کار عسکریت پسند گروہوں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے وغیرہ کے ذریعے تخریب کاری و دہشت گردی کی وارداتیں بڑھا دیں تو دوسری جانب افغانستان کی طالبان انتظامیہ کو بھی اس نے پاکستان کے ساتھ دشمنی میں ساتھ ملانے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ چنانچہ مشرقی سرحد پر بھارت کی توپوں کے خاموش ہوجانے کے ساتھ ہی پاکستان کی مغربی سرحد پر دباؤ آنا شروع ہوگیا اور پا کستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کا جو کام بھارت خود نہیں کرسکا تھا،وہ مغربی سرحد پر ٹی ٹی پی اور طالبان انتظامیہ کا گٹھ جوڑ اس کے لیے کرنے لگا۔ یوں پاکستان پر دوطرفہ دباؤ قائم کرنے کا بھارت کا منصوبہ کامیاب ہوگیا۔شاید یہی وجہ ہے کہ آپریشن سندور کے مکمل طور پر ناکام اور فلاپ ہوجانے کے باوجود مودی سرکار اپنے عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہی کہ پاکستان کے ساتھ اس کی جنگ ابھی بند نہیں ہوئی بلکہ بانداز دگر جاری ہے۔

ان حالات میں پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے تقاضوں کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری سمجھا گیا کہ ملک کی تینوں دفاعی افواج کو علامتی نہیں بلکہ باضابطہ طور پر ایک مستحکم مشترکہ کمان میں مربوط کیا جائے اور اس کی قیادت جنرل سید عاصم منیر جیسے مضبوط اعصاب کے مالک جری جرنیل کے حوالے کی جائے جو معرکہ حق کے دوران اپنی بہترین قائدانہ صلاحیت کا لوہا عالمی سطح پر منواچکے ہیں،یہاں تک کہ دنیا کی سب سے بڑی فوج کے کمانڈر انچیف صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان کی شخصیت اور پیشہ وارانہ قابلیت سے متاثر ہونے کا اعتراف کرچکے ہیں۔پاکستان کی پارلیمنٹ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قومی خدمات کا اعتراف اور موجودہ حالات میں ان کی قیادت کا تسلسل جاری رہنے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے باقاعدہ آئینی ترمیم کے ذریعے آیندہ پانچ سالوں کے لیے ملک کی تینوں مسلح افواج کی قیادت کی ذمہ داری ان کے حوالے کی ہے اور پاکستانی عوام کی اکثریت اس فیصلے کی تائید و تصویب کرتے ہوئے اس توقع کاا ظہار کرتی ہے کہ جنرل سید عاصم منیر پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہوں گے۔خود چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں تینوں مسلح افواج کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ہے، ملٹی ڈومین آپریشنز کو متحد نظام کے تحت مزید بہتر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تینوں افواج خودمختاری اور تنظیمی ڈھانچہ برقرار رکھیں گی، نیا ہیڈکوارٹر سروسز کے آپریشن کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔یہی درحقیقت وقت کی اصل ضرورت ہے۔ پاکستان کو اس وقت ایک ہمہ جہت خطرے کا سامنا ہے۔ ہمیں ایک طرف اگر مشرقی سرحد پر ازلی دشمن بھارت کی دسیسہ کاریوں کو ناکام بنانا ہے تو دوسری جانب مغربی سرحد پر بڑھتے ہوئے خطرے کا بھی سد باب کرنا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کسی خود فریبی یا گمان کا شکار نہ رہے، آئندہ پاکستان کا جواب اس سے بھی زیادہ برق رفتار اور شدید ہو گا۔انہوں نے طالبان رجیم کے حوالے سے دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ طالبان رجیم کو واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ انہیں فتنة الخوارج یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ سب جان لیں کہ پاکستان کا تصور ناقابلِ تسخیر ہے اور پاکستان کی حفاظت ایمان سے سرشار جانبازوں نے کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کی خودمختاری اور عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

توقع رکھی جانی چاہیے کہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان کی مسلح افواج پہلے سے زیادہ مستعدی،جوش و جذبے اور تیاری و مہارت کے ساتھ دونوں طرف کے سیکیورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کریں گی۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل عاصم منیرسے قوم یہ بھی توقع رکھتی ہے کہ وہ بیرونی خطرات کے مقابلے میں ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ داخلی محاذ پر قوم میں اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی پیداکرنے کے لیے بھی اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے اور اندرونی شورشوں کے ساتھ حکمت و بصیرت سے نمٹنے اور سیاسی ومذہبی قوتوں کو دفاع و استحکام وطن کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر جمع کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔ قوم یہ بھی توقع رکھتی ہے کہ داخلی و خارجی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ملک کی سیاسی و عسکری قیادت بدستور ایک پیج پر رہے گی اور اداروں کے درمیان اقتدار و اختیارات کی اس کشمکش سے ملک کو نجات ملے گی جس نے اب تک قوم کی راہ کھوٹی کی ہوئی ہے۔