15ستمبر سے 15اکتوبر تک ایک مہینہ ہم نے یورپ کے مختلف ممالک بیلجیئم، فرانس، انڈورا، اسپین، پرتگال، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور ناروے میں گزارا۔ ہر جگہ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھا۔ پاک بھارت جنگ میں شاندار فتح کے بعد پاکستان عالمی ہیرو بن چکا ہے۔ ہر چھوٹی بڑی محفل اور اہم مجلس میں پاکستان کی شان میں قصیدے پڑھے جارہے تھے۔ پاک افغان محاذآرائی پر لوگ پریشان تھے کہ ان کو کس کمبخت کی نظرلگ گئی۔ آخر افغان حکمرانوں کو کیا ہوگیا کہ وہ شکست خوردہ انڈیا کی اجڑی ہوئی ویران گود میں جا بیٹھے۔
ہم نے ہر جگہ لوگوں کو بتایا کہ پاکستان کو بعض ایسے خصوصی امتیازات حاصل ہیں کہ پوری دنیا خصوصاً57 اسلامی ملکوں میں سے کوئی ملک بھی ان میں اس کی ہمسری تو درکنار پاسنگ میں بھی نظر نہیں آتا۔ ان امتیازی خصوصیات کا تذکرہ اس لیے ضروری تھا تاکہ پاکستان کی قدر معلوم ہو اور ان مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا موقع ملے۔ ان نمایاں خصوصیات کو نمبر وار یوں بیان کیا جاسکتا ہے۔ نمبر ایک پاکستان میں دینی اداروں، تحریکوں اور مسجد و منبر کو جو مذہبی آزادی حاصل ہے وہ کسی اسلامی ملک میں نہیں ہے۔ آپ جو چاہیں پڑھائیں، جو چاہیں لکھیں اور جو چاہیں بولیں۔ اخبارات کی حد تک علماء کی زبان بندی اور مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی بہت باتیں ہوتی ہیں، مگر عملاً ہمارے نصاب میں ایک شوشہ کی تبدیلی نہیں کی جاسکی۔ نمبر دو، عوام میں دین کے لیے قربانی دینے کا غیر معمولی جذبہ پایا جاتا ہے۔ دینی تہذیب و تمدن کے جو مظاہر اس وقت پاکستان میں دیکھے جاسکتے ہیں اس پر بجا طور پر عالم کفر ازحد پریشان ہے۔ نمبر تین، پاکستان کے عوام کو جہاد کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ چارجنگیں ہندوستان سے ہوئیں جس کو جہادی جوش و خروش کے ساتھ لڑا گیا اور اس طرح افغانستان میں ہونے والے جہاد کے تینوں ادوار میں پاکستان ایک بیس کیمپ کے طور پر استعمال ہوا۔ جہاد سے اس قریبی تعلق اور مشاہدے نے بھی سرفروشی اور جفا کشی کے جذبات پیدا کیے ہیں جس سے مادہ پرستی اور تنعم کی زندگی بسر کرنے والی قومیں کوسوں دور ہوتی ہیں۔ نمبر چار پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اس کو عالم اسلام میں ایک غیر معمولی مقام دلاتی ہے۔ ایک طرف بحیرۂ عرب ہے جو ایک آبی شاہراہ ہے دوسری طرف گلوب پر غیر معمولی اہمیت رکھنے والے چین، ہندوستان اور ایران جیسے ممالک ہیں۔ تیسری طرف افغانستان ہے جو وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکا اور اس کے چالیس اتحادیوں کا غیر معمولی نقصانات اٹھانے کے باوجود اس خطے کو چھوڑنے سے گریز اس کی بے انتہا اہمیت ظاہر کے لیے کافی ہے۔ نمبر پانچ، عالم اسلام کی سب سے بڑی اور مضبوط فوج پاکستان کی ہے جو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے۔ فوج کی اسلام دشمن پالیسیوںسے سو بار اختلاف کیا جاسکتا ہے اور کیا جاتا ہے، مگر عالم کفر کو کسی اسلامی ملک میں اس قسم کی تربیت یافتہ، عددی طور پر بہت بڑا حجم رکھنے والی اور اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا دنیا بھر سے لوہا منوانے والی فوج کا وجود کسی طور قابل قبول نہیں۔ اسی طرح موجودہ دور میں تمام بڑے فیصلے انٹیلی جنس رپورٹس اور خفیہ جاسوسی و تحقیقاتی اداروں کی رائے کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کا فوجی ادارہ آئی ایس آئی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی وجہ سے دنیا کی چند بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اگر اس کا رخ صحیح ہو جائے تو یہ عالم اسلام کا بہت بڑا اثاثہ ہے جس سے پوری اسلامی دنیا کو غیر معمولی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
نمبر چھ، پاکستان کا آئین اس ملک میں اسلام کو جو تحفظ دیتا ہے وہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور قابل قدر دستوری تحفظ ہے اور اس میں اسلام کو ریاست کا سرکاری مذہب ماننا، حاکمیت اعلیٰ اور اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ کو ماننا، قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی کا ممنوع ہونا، اسلامی تہذیب اور عربی زبان کو فروغ دینے کا حکومتوں کو پابند کرنا، صدر و وزیر اعظم کا مسلمان ہونا وغیرہ و غیرہ ایسی دفعات ہیں جو سعودی عرب کے علاوہ شاید ہی کسی اسلامی ملک کے قانون کا حصہ ہوں۔ نیز جید علمائے کرام کی تیار کردہ قرارداد مقاصد آ ئین کا مستقل حصہ ہے۔ نمبر سات، پاکستان عالم اسلام کا واحد ایٹمی صلاحیت سے لیس ملک ہے۔ بلکہ اس وقت اس کا شمار دنیا کے فقط ان آٹھ ممالک میں ہوتا ہے جو ایٹمی طاقت کہلاتے ہیں۔ آج پاکستان کو اسی جوہری صلاحیت سے محروم کرنے کے لیے عالم کفر ہر سطح تک جانے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کی اسی جوہری صلاحیت پر بھروسہ کرکے بہت سے اسلامی ممالک اپنے دشمنوں کے خوف سے آزاد ہیں۔ حرمین شریفین کی طرف اٹھنے والی میلی نگاہوں کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ پاکستان کی فوجی اور جوہری صلاحیت ہے جس کا ماضی میں ان کو تجربہ ہو چکا ہے۔ ”وَاَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ” کی اس دور کی سب سے اعلیٰ صورت جوہری صلاحیت ہی ہے جو بفضلِ خدا اس ملک کو حاصل ہے۔
سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہد ے نے عالمی سطح پر پاکستان کو ہیرو اور ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔ ایک درجن سے زائد مسلم ممالک پاکستان سے دفاعی معاہدے کے لئے منتیں کر رہے ہیں۔ ان تمام خصوصیات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو بلا شرکت غیرے عالمِ اسلام کا قائد اور دنیا کا رہنماء مانا جا سکتا ہے۔ اس ملک کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان درحقیقت دین، دینی اداروں، دینی محنتوں اور اسلامی تہذیب و تمدن کا نقصان ہوگا اور چو نکہ بظاہر کوئی متبادل جگہ یا ملک بھی نظر نہیں آرہا جہاں کئی صدیوں کی محنت کے اس اثاثے کو ٹھکانہ مل سکے تو ان حالات میں اس بات کو بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ ملک کو کوئی نقصان پہنچا تو وہ دین کو پہنچنے والا ناقابل تلافی ہوگا۔
کسی بھی ملک میں انتشار وبے چینی اور شکست و ریخت کے پیدا کرنے کے لیے اگر تین میدانوں میں دشمن کو پیش رفت کا موقع مل جائے تو پورے ملک کی سلامتی داؤ پر لگ جاتی ہے: امن و امان۔ معاشی بدحالی۔ میڈیا۔ اگر غور کیا جائے تو پاکستان اس وقت ان تینوں میدانوں میں شدید مشکلات اور آزمائش سے دوچار ہے۔ اندریں حالات آپ کہاں کھڑے ہیں؟؟ اپنا محاسبہ ضرور کیجئے گا!
باقی یورپ کے آٹھ ممالک کے سفر کی دلچسپ اور معلوماتی روداد آئندہ کالموں میں پڑھیئے گا، ان شاء اللہ!

