زیورات کی خرید و فروخت پر قانون سازی کی ضرورت

خبر ہے کہ ایف بی آر نے 60ہزار جیولرز کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے اور ان کے گرد شکنجہ کسنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق ہزاروں بڑے جیولرز ایسے ہیں جو ابھی تک ٹیکس نیٹ میں شامل ہی نہیں ہوئے۔ ایف بی آر کے ذمہ دار حکام کا کہنا ہے کہ بلاوجہ کسی تاجر کو نوٹس نہیں بھیجا جائے گا تاہم ٹیکس چوری کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ پتا چلا ہے کہ زیورات کے کاروبار سے وابستہ 60ہزار جیولرز میں سے صرف 21ہزار رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان میں سے بھی ستمبر کے تیسرے ہفتے تک صرف 10524نے ریٹرنز فائل کیے تھے۔ 30ستمبر تک باقی ساڑھے دس ہزار میں سے کچھ تعداد نے ریٹرنز فائل کر دیے تھے تاہم رجسٹرڈ جیولرز کی ایک بڑی تعداد نے تاحال ریٹرنز فائل نہیں کیے۔ ادھر ٹیکس چھپانے والے جیولرز کے خلاف ایف بی آر نے شکنجہ تیار کر لیا ہے۔ ان جیولرز کے خلاف کارروائی کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 60ہزار سے زائد جیولرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بیشتر جیولرز اپنی آمدنی کم ظاہر کر کے ٹیکس چھپا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان کے تاجروں کی فہرست تیار کی گئی ہے ان تاجروں کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کیا جا رہا ہے۔ ٹیکس چھپانے والے جیولرز کے خلاف بھی کارروائی شروع کی جا رہی ہے جس کے لیے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 900جیولرز کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریٹرن ان کی دکانوں، خرید و فروخت اور رہن سہن کے مطابق نہیں۔ کئی ہزار جیولرز ٹیکس نیٹ میں شامل ہی نہیں ہو رہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ تمام سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہر فرد اپنے حصے کا ٹیکس ایمان داری سے دے گا تو ملک چلے گا۔ اس سے قبل ایف بی آر نے سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ شادیوں پر بڑے اخراجات کرنے والے نان فائلرز کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ شادیوں پر 20, 20ہزار ڈالر کے سوٹ پہننے والے بھی پکڑ میں آئیں گے۔

جہاں تک جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بات ہے تو پاکستان میں شاید سب سے مہنگا کاروبار یہی ہے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک زیورات کے بارے میں کوئی قانون نہیں بن سکا ہے۔ زرگر حضرات ببانگِ دہل اپنے کاروبار میں جس قدر گاہکوں کے ساتھ لوٹ مار کرتے ہیں اتنی لوٹ مار دنیا بھر میں کسی کاروبار میں نہیں ہوتی۔ یہ جیولر سونا بیچتے ہوئے بھی گاہک کو لوٹتے ہیں اور خریدتے ہوئے بھی گاہکوں کو کُندچھری سے ذبح کرتے ہیں۔ ان کے اپنے ہی بنائے ہوئے کاروباری اصول ہیں جن پر یہ لوگ سختی سے عمل پیرا ہوتے ہیں۔ آپ ان سے سونے کا کوئی زیور بنوائیں گے تو یہ آپ کو 24قیراط کی قیمت میں 22قیراط سونا دیں گے۔ زیور کی بنوائی یعنی مزدوری کے چارجز الگ ہوں گے اور مزے کی بات یہ کہ ایک تولہ سونے پر دو یا تین رتی پالش کے نام پر علیحدہ چارجز وصول کریں گے۔ یہ دو تین رتی دراصل جگا ٹیکس ہوتا ہے کیونکہ سونے کے وزن میں پالش والی دو یا تین رتی کا وزن شامل نہیں ہوتا۔ اس وقت سونے کا ریٹ چار لاکھ دس ہزار روپے ہے۔ اگر دو رتی فی تولہ بھی یہ جگا ٹیکس وصول کیا جائے تو قریباً ساڑھے آٹھ ہزار روپے فی تولہ بلاوجہ ہی خریدار کی جیب سے نکلوا لیے جاتے ہیں۔ اصل لوٹ مار جیولر حضرات یہ کرتے ہیں کہ تولے کے بارہ ماشوں کی قیمت میں آپ کو زیادہ سے زیادہ صرف نو ماشے خالص سونا دیتے ہیں۔ یعنی موجودہ قیمت کے حساب سے فی تولہ ایک لاکھ ڈھائی ہزار روپے آپ سے زائد وصول کرتے ہیں۔ آپ کسی جیولر سے آج زیور بنوا کر اسی جیولر کو آج ہی واپس بیچنے جائیں گے تو وہ آپ کے زیور کے وزن میں سے تین ماشے فی تولہ یعنی زیور کے کل وزن کا ایک چوتھائی ٹانکے کی کاٹ کی مد میں کٹوتی کر لے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ برملا اعتراف کر رہا ہے کہ آپ کو زیور بیچتے وقت اس نے 33فیصد اس زیور میں کھوٹ شامل کی تھی۔

سونا مہنگی ترین دھات ہے۔ اگر کوئی غریب آدمی اپنا اور بچوں کا پیٹ کاٹ کر ایک تولہ زیور بنوائے گا تو پالش، مزدوری اور ایک تولے کے بدلے نو ماشے دے کر اسے قریباً سوا لاکھ روپے کا چونا لگا دیا جائے گا۔ دوسری طرف گاہکوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے یہ جیولرز حکومت کو ٹیکس دینے میں پہلوتہی کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سونے کے زیورات کی خرید و فروخت پر قانون سازی کی جائے۔ جیولرز سے صرف عام شہری ہی نہیں بلکہ حکومتی عہدیداران، وزرائ، اراکین اسمبلی، بیوروکریٹس، امیر، غریب سبھی لُٹ رہے ہیں۔ گویا جیولرز کے سامنے محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔ جیولرز کو ہر خرید و فروخت پر پکی رسید دینے کا پابند بنایا جائے۔ زبانی خرید و فروخت کرنے پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں۔ کسی بھی جیولر کے اپنے ہی بنے ہوئے زیور کی واپسی پر کٹوتی کرنے کا سلسلہ بند کروایا جائے۔ اگر وہ اپنے ہی بنائے ہوئے زیور پر کٹوتی کرنے پر بضد ہو تو اس کے خلاف ملاوٹ شدہ سونا فروخت کرنے کا پرچہ درج کر کے اسے قرار واقعی سزا دی جائے۔ جیولرز کی لوٹ مار کا یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔