انڈیا کی سفارت کاری: سبھی کردار کھلتے ہیں کہانی ختم ہونے پر

بھارتی پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد چار ممالک کے دورے پر تجربہ کار سفارت کار ششی تھرور کی قیادت میں واشنگٹن پہنچا، جو کیرالہ سے کانگریس کے لوک سبھا کے رکن ہیں۔ راہول گاندھی ان کی خودپسندی سے نالاں رہتے ہیں۔ ششی، نریندر مودی کی دعوت پر بھارتی پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ امریکا کے مشہور فلیچر سکول آف ڈپلومیسی سے ڈگری کے بعد وہ کئی برس اقوام متحدہ میں ملازم رہے۔ ایک بار تو اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل منتخب ہونے کی کوشش بھی کی۔ وہ انگریزی زبان پر قابل رشک عبور رکھتے ہیں۔ حالیہ پاک’ بھارت جنگ میں کانگریسی ہونے کے باوجود وہ ”ہندوتوا” کے حامی اینکرز کے پروگرامز میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہے۔ روانگی سے قبل ششی نے بیان داغا کہ وہ دنیا کو آگاہ کریں گے کہ پاک بھارت نزاع کی وجہ دہشت گردی ہے۔ بھارت 6اور 7مئی کی درمیانی رات پاکستان کی دہشت گردوں کی سرپرستی کی بنا پر جارحیت پر مجبور ہوا۔ مکار سفارت کار ہوتے ہوئے ششی تھرور نے دورہ کیے جانے والے ممالک میں سے سب سے آخر میں امریکا کا نام لیا جبکہ وفد کا پہلا پڑاؤ واشنگٹن ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ملاقاتوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہم ترین عہدے داروں کے سامنے یہ بات تسلیم کئے بغیر کہ جنگ بندی کی درخواست انڈیا نے کی ششی تھرور اپنا مقدمہ آگے نہیں بڑھا پائیں گے۔ بلاشبہ بھارت نے اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے ایک ذہین ترین فرد منتخب کیا جس کا عالمی قد کاٹھ بھی بڑا ہے۔ لیکن ششی نے اپنی 300صفحاتی کتاب میں مودی اور بی جے پی کی سیاست کی دھجیاں اُڑائی ہیں کہ وہ کیسے بھارت کے سیکولرازم کو کھا گئے اور اُن کے ہوتے ہوئے بھارت محفوظ نہیں۔ یہ درست ہے کہ اپنے ملک کے مفادات ششی تھرور کے لیے اہم ہونے چاہئیں لیکن ششی اپنی کتاب میں جس وزیراعظم کو سب مسائل کی جڑ قرار دیں اسی کے ساتھ کھڑے ہوں تو یہ بات ہضم نہیں ہوتی۔ جب پاکستان سیاحوں کے قتل کی غیر جانبدار تحقیقات کا کہہ رہا تھا تو ششی تھرور کو جنگ کی مخالفت اور امن کی بات کرنی چاہیے تھی۔

ششی کی واشنگٹن پریس کانفرنس کے بعد یہ لازمی ہے کہ ان کے آدھے سچ اور دانستہ جھوٹ کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔ ششی تھرور، جو کبھی اپنی ذہانت اور برطانوی راج کے خلاف دلیرانہ موقف کی بنا پر قابل عزت تھے، افسوس انہوں نے اپنی ساکھ مودی کے فاشسٹ بیانیے کے دفاع میںکھو دی۔ ان کے حالیہ بیانات گمراہ کن ہی نہیں بلکہ خطرناک بھی ہیں، جو کہ تاریخی تناظر، جیوپولیٹیکل حقیقتوں اور سب سے اہم، سچائی کو یکسر نظرانداز کرتے ہیں۔ پاکستان کے لیے ان کے بنیادی دعوؤں کی اصل حقیقت واضح کرنے کے لیے جواب دینا ضروری ہے۔ ششی تھرور نے بھارتی بیانیے کے مطابق پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بلاثبوت لگایا، جبکہ حقیقتاً پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ 90,000سے زائد شہری اور 12,000سے زیادہ سکیورٹی اہلکار اس میں شہید ہو چکے۔ پہلگام حملے کو ششی تھرو کا صرف ہندوؤں کے خلاف قرار دینا جھوٹ ہے۔ اس حملے میں دو مسلمان بھی جاں بحق ہوئے جو اس کا ثبوت ہے کہ حملے کا مذہب سے تعلق نہ تھا۔ پہلگام ہندو اشرافیہ کے لیے مخصوص ہے، اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینا انتشار پھیلانے کی کوشش ہے۔ تھرور نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری ٹوئٹر پر قبول کی ہے لیکن ثبوت ندارد!!

ان کا یہ کہنا کہ بھارتی فضائیہ نے صرف دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، کھلا جھوٹ ہے۔ درحقیقت اس رات اسکول، لائبریری، کلینک، گھروں اور دو مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں شہید ہونے والوں میں کئی خواتین، بزرگ اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور مکمل جنگی اقدام تھا۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا دفاعی مگر40 سے زائد لڑاکا طیاروں کے ذریعے موثر جواب دیا، جس میں:3رافیل جیٹ، 2میگ29، 1میراج طیارہ، 80 سے زائد ڈرون تباہ کیے گئے۔ یہ اطلاعات غیرملکی ذرائع سے بھی رپورٹ ہوئیں۔ تھرور نے ان کا ذکر تک نہ کیا۔ ششی نے یہ بھی جھوٹ بولا کہ پاکستان نے سیزفائر کی درخواست کی جبکہ پاکستان کے جوابی حملے میں بھارت کے 26اہم فوجی اور فضائی اہداف نشانہ بنے جن میں اودھم پور، دہلی ایئر بیسز، ایس400 دفاعی نظام، سائبر کمیونیکیشنز کے علاوہ دیگر تنصیبات شامل تھیں۔ پاکستان نے بھارت کے بجلی کے گرڈ سسٹم، 300سے زائد ویب سائٹس، ہزاروں سی سی ٹی وی کیمرے اور کئی براڈکاسٹ چینلز کو ہیک کرکے بھارت کے سائبر ڈیفنس کو مکمل مفلوج کردیا۔ ان ذلت آمیز ناکامیوں کے بعد بھارتی وزیراعظم، وزیرخارجہ اور وزیردفاع نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ذریعے ٹرمپ سے رابطہ کرکے پاکستان سے سیز فائر کی اپیل کی۔

پاکستان امن کا حامی ہے لیکن اپنی خودمختاری اور عزتِ نفس پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ ششی تھرور کی پریس کانفرنس جھوٹے بیانیے کا فروغ ہے۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ اور پارلیمان کے نمائندہ وفد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پروپیگنڈے کا جواب بھرپور، مدلل اور موثر انداز میں دیں تاکہ دنیا پر بھارتی جھوٹ واضح اور پاکستان کی جنگ برتری سفارتی محاذ پر بھی دکھائی دے۔ ہندوتوا کا حتمی ہدف گاؤ ماتا کے تن سے جدا کیے پاکستان کا خاتمہ ہے۔ پاکستان کے لیے ٹھوس حقائق واضح ڈیجیٹل ثبوتوں کے ذریعے دُہرانا اشد ضروری ہے۔ بھارت کے آدم پور سے چلائے ڈرونز اور میزائلوں کا سفر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس میں جس مؤثر انداز میں بیان کیا، اس کو سادہ ترین جامع دستاویز کی شکل میں عالمی سطح پر ہماری داستانِ مزاحمت کو مزید توانا بنائے گا۔ ششی کے دورۂ امریکا اور اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں ملاقاتوں پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہوگی۔ گھبراہٹ میں بی جے پی کا ششی تھرور کو عالمی سفارتی مشن پر بیرونِ ملک بھیج کر حکومتی خارجہ پالیسی کو اپوزیشن کے حوالے کرنا تباہی کا مظہر ہے جس سے دنیا اور عوام کو حکومت کی مکمل ناکامی کا پیغام جا رہا ہے
سب کچھ ہے کچھ نہیں یہ حالت بھی خوب ہے
بی جے پی اور مودی کی اس وقت حالت یہ ہے کہ
کچھ سمجھ نہیں آتا کہ یہ کیا ہے حسرت
باہر اتنی روشنیاں اور اندر اتنی تاریکیاں
اب سفارت کاری انڈیا کے لیے مشکل سے مشکل تر ہوگئی ہے، کبھی دنیا میں ثبوت کے بغیر اس کا بیانیہ ہاتھوں ہاتھ لیاجاتا تھا لیکن اس بار پاکستان کی کامیابی نے اس کا یہ حال کر دیا ہے
چھائی ہے اس گلی میں ہر سمت اِک اُداسی
سب امن نگر کے رستے ویران ہوگئے ہیں
صبحیں اُداس اپنی شامیں دھواں دھواں سی
اب یہ میرے سفر کے سامان ہوگئے ہیں
بے بسی نے انڈیا کے گرد گھیرا ایسا تنگ کر دیا ہے کہ
اتنی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فراز
رات تو رات ہے ہم دن کو جلائے ہیں چراغ
انڈیا کے جنوبی ایشیا میں تھانیداری کے تمام خواب بھی چکنا چور ہو گئے ہیں
میں نے جتنے خواب دیکھے رفتہ رفتہ وہ سبھی
زندگی کی گرد میں مل کر پرانے ہو گئے
بہرحال دروغ بے فروغ ہوکر رہتا ہے
ہمیشہ کے لیے چہرے نقابوں میں نہیں رہتے
سب ہی کردار کھلتے ہیں کہانی ختم ہونے پر