بھارت کی مودی حکومت نے دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی سرپرستی کو جس طرح باقاعدہ ریاستی پالیسی کی حیثیت دے رکھی ہے، اب وہ ایک معروف حقیقت ہے۔ پوری دنیا اس کا نشانہ بنے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان بھارت کی اس پالیسی کا خصوصی ہدف ہے۔ دراصل دنیا میں بدی کی تکون اسرائیل، امریکا اور انڈیا ہے۔ چھوٹی بڑی ساری دہشت گردی کے یہی پشتیبان ہیں۔
ایک طویل عرصے سے امریکا کے صہیونی دانشور اور تھنک ٹینک پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو پوری دنیا کے لیے خطرہ گردانتے رہے ہیں۔ گویا ان کا کہنا ہے اگر عالمی امن کو خطرہ ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان اور اس کے ایٹمی پروگرام سے ہے، حالانکہ تاریخ میں دیکھا جاسکتا ہے 1945ء میں جاپان کے دو شہروں ”ہیروشیما اور ناگاساکی” پر امریکا نے ہی انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایٹم بم گرائے۔ اس سربیت سے چشم زدن میں دو لاکھ افراد پانی کے بلبلے کی طرح پگھل کر رہ گئے۔ کوئی چرند پرند نہیں بچا تھا۔ جو لوگ بچ گئے تھے وہ زندہ درگور تھے۔ ان خوفناک مظالم اور بربادی کی داستانیں دنیا کے ہر امن پسند شہری سے سنی جاسکتی ہیں۔ امریکی دانشوروں میں اگر انسانیت کی رمق باقی ہے تو وہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر بم برسانے کے بعد اپنے حکمرانوں کو جوہری ہتھیار تلف کردینے کی تلقین کرتے، لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا پر ”چودھراہٹ” قائم کرنے کے نظریے اور استعماری عزائم کی بنا پر امریکا دوسری جنگ عظیم کے بعد سے 23 آزاد ملکوں پر جارحیت کا ارتکاب کرچکا ہے۔
عراق کو دو اور افغانستان کو ایک مرتبہ خاک وخون میں تڑپا چکا ہے۔ جزوی طورپر درجنوں ممالک پر شب خون مار چکا ہے۔ امریکا کے ذمہ اب تک 171.7ملین افراد کا قتل بلاشک وشبہ ثابت ہے۔ حساب لگا کر دیکھ سکتے ہیں۔ ریڈ انڈینز 100ملین۔ افریقی 60ملین۔ ویت نامی 10ملین۔ عراقی 1.2ملین۔ افغان نصف ملین۔ کل فردِ جرم 171.7ملین۔ اب آپ ہی بتایے 171ملین سے زیادہ کی رگ جان سے خون پینے والے امریکا کو ”انسانیت کا قاتل” کے علاوہ اور کیا نام دیا جا سکتا ہے۔ 1991ء میں روس کی شکست کے بعد امریکا کے مرتب کردہ ”نیو ورلڈ آرڈر” میں کہا گیا کہ پوری دنیا پر بلاشرکت غیرے امریکا کی حکمرانی ہوگی۔ جہاں کہیں بھی امریکی مفادات کو خطرات لاحق ہوں گے وہاں وہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ نیو ورلڈ آرڈر کے ذریعے اصل میں امریکا ”عالمی تھانے داری” کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ جو دعویٰ آج کا سپر پاور کرتا ہے کبھی قیصر وکسریٰ بھی یہی کہتے تھے لیکن آج ان کا نام ونشان نہیں۔ 1945ء سے پہلے جرمنی بھی یہی دعویٰ کرتا تھا کہ پوری دنیا پر حکمرانی کا حق صرف جرمنوں کو ہے۔ 1950ء کے بعد روس کا طوطی بولتا تھا۔
1990ء کے بعد یہی کچھ امریکا سوچ رہا ہے اور اس کے لیے وہ سب سے بڑا خطرہ مسلمانوں کو قرار دیتا ہے۔ انہیں کچلنے کے لیے وہ کشمیر سے لے کر افغانستان تک، عراق کو تاراج کرنے سے لے کر فلسطین کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے تک، صومالیہ سے لے کر سوڈان تک ہر جائز وناجائز فعل کا ارتکاب دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کی آڑ میں کررہا ہے۔ اگر امریکا اپنے پرچم کے تقدس کو برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے اسلامی دنیا، مسلمان اور اسلام کے خلاف بنائی گئی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ دہشت گردی کے اصل اسباب پر ٹھنڈے دل ودماغ سے غور کرنا ہوگا۔ امریکی دانشوروں اور تھنک ٹینک کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت کے خلاف زہر اُگلنے کے بجائے اپنے گھر کی فکر کرنا ہوگی۔ ملکوں ملکوں پر حملے کرنا، دوسروں کے وسائل ہتھیانا، آزاد ریاستوں پر اپنی من پسند پالیسیاں جاری کرنا، مظلوم اور غریب قوموں پر اندھا دھند بارود کی بارش برسانا، زوال کی علامت ہوا کرتا ہے۔ مظلوموں کی آہیں عرش تک کو ہلاکے رکھ دیتی ہیں۔ ربِ کائنات اس دھرتی پر ناانصافی اور ظلم برداشت نہیں کرتا اور امریکا نے ظلم وناانصافی کے ریکارڈ قائم کردیے ہیں۔ پوری دنیا پر ظلم خود امریکا کر رہا ہے لیکن الزام مسلمانوں پر تھوپ رہا ہے حالانکہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے۔
مسلمان ”جیو اور جینے دو” کی پالیسی پر نہ صرف یقین رکھتے ہیں بلکہ اس کا مظہر بھی ہیں۔ ہاں! یہ الگ بات ہے اگر کوئی جارحیت کا ارتکاب کرے یا ظلم وناانصافی کرے توپھر اپنے دفاع کا حق ہر ایک کو حاصل ہے۔ ہمیں تعلیم دی گئی ہے: ”واعدوا لھم ماستطعتم من قوة” ”اپنی استطاعت کے مطابق قوت تیار کرکے رکھو۔” پاکستان کو ایٹم بم بنانے کی ضرورت اُس وقت پیش آئی جب اسلام اور مسلمان دشمن طاقتوں نے ہمارا ایک بازو کاٹ دیا۔ 1971ء میں ہمارا پیارا وطن دولخت ہوگیا۔ طاغوتی قوتیں باقی ماندہ ملک کو بھی ہڑپ کرنا چاہتی تھی تو ایسے حالات میں محب اسلام اور وطن پاکستانیوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی آزادی، خودمختاری، تحفظ اور اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے ایٹمی پروگرام شروع کیا تاکہ کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ ہو سکے۔ اگر پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو نہ معلوم آج اس کا نقشہ کیا ہوتا؟ ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ہمسایہ ملک اپنی گھنائونی حرکتوں سے باز نہ آیا۔ وقتاً فوقتاً ہمیں ہڑپ کرنے کی سازشیں کرتا رہا۔ پہلگام حملوں کا ڈرامہ رچاکر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا لیکن اس مرتبہ شکست اس کا مقدر ٹھری۔ پاکستانی شاہینوں نے گلے پچھلے سارے بدلے چکا دیئے۔ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری تھا۔ دنیا کے امن کو اصل خطرہ اسرائیل کے صہیونیوں، بھارت کے شدت پسندوں اور امریکا کے جنونیوں سے ہے۔ دنیا کے امن کے لیے ضروری ہے کہ ہندوستان اور اسرائیل کے ایٹم بم خرید کر تلف کر دیے جائیں۔