جہنم میں رہتا ایک اوسط درجے کا فلمی شاعر!

بلاوجہ لوگ جاوید اختر کے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں۔ سچ ہی تو کہا ہے انھوں نے اور اس پر عمل بھی کر دکھایا ہے۔ یہ کہنا کہ ”جانا پڑا تو پاکستان کی بجائے جہنم جاؤں گا” محض ایک شاعرانہ انداز ہی ہے، ورنہ پاکستان جو کئی حوالوں سے بہرحال ہندوستان کی بنسبت جنت ہی ہے کہ یہاں اقلیتیں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ محفوظ ہیں، اسے چھوڑ کر جاوید صاحب آپ نے واقعی جہنم ہی کا تو انتخاب کیا ہوا ہے۔ اِس وقت آپ جس ملک میں سانس لے رہے ہیں، وہ زمین پر جہنم سے کچھ کم تو نہیں ہے۔ جہاں اقلیتیں روز زندہ جلائی جاتی ہیں، جہاں عدالتیں دہشت گردوں کو ہار پہنا کر رہا کر دیتی ہیں، جہاں معصوم مسلمان بچے تک ”لو جہاد” جیسے لغو الزامات کی بھینٹ چڑھتے ہیں۔ جہاں ایک مسلمان اداکار عامرخان کو کہا جاتا ہے کہ پاکستان جا کر رہو اور حتیٰ کہ جہاں تم جیسے ایکس مسلم ملحد فلمی شاعر کو بھی ممبئی میں کرائے پر فلیٹ نہیں ملتا۔ جہاں ریاست گجرات میں 2002ء میں سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں کا قتل عام ہوتا ہے، جس میں عالمی رپورٹ کے مطابق تین ہزار مسلمان شہید ہو جاتے ہیں، جس فساد میں حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کیے گئے، بچوں کو زندہ آگ میں جھونک دیا گیا اور یہ سب کرنے والے اُس وقت کے وزیرِاعلیٰ کو تم وزیراعظم بنادیتے ہو۔جی ہاں! وہ شخص جو گجرات دہشت گردی کی وجہ سے امریکا میں داخلے پر پابندی کی زد میں بھی رہا۔ (دی گارڈین)

یہ وہی بھارتی جہنم ہے جہاں 5اگست 2019ء کو آرٹیکل 370منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بندش، جبری گرفتاریاں اور ہزاروں افراد کو لاپتہ کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کی 2018ء اور 2019ء کی انسانی حقوق کی رپورٹس ان مظالم کی تصدیق کرتی ہیں۔ ہاں یہ وہی بھارتی جہنم ہی تو ہے جس کے دارالحکومت دہلی کو پوری دنیا میں ”ریپ کیپیٹل” کہا جاتا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB ) کے مطابق بھارت میں ہر 61منٹ میں ایک ریپ ہوتا ہے اور دہلی اس فہرست میں سرفہرست ہے۔ (NCRB, 2022) یہ وہی جہنم ہے جہاں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق صحافت سب سے زیادہ خطرناک ہے، جہاں معروف کشمیری صحافی مسرت زہرا، گوہر گیلانی اور فہد شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا۔ جہاں اقلیتوں کی عبادت گاہیں منہدم کر دی جاتی ہیں۔ سرکاری سرپرستی میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کر کے اس پر رام مندر تعمیر کیا جاتا ہے اور پوری دنیا یہ منظر لائیو دیکھتی ہے۔ یہ وہی بھارت ہے جہاں این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین کے ذریعے 91لاکھ سے زائد افراد کو شہریت سے محروم کر دیا گیا، جن میں اکثریت بنگالی نژاد مسلمانوں کی تھی۔

جہاں گائے کے گوشت کھانے کے محض شک میں مسلمانوں کو سڑکوں پر انھیں لاتیں گھونسے مار مار کر شہید کر دیا جاتا ہے۔ پہلو خان، اکبر خان، تبریز انصاری جیسے درجنوں مسلمان، ہجوم کے ہاتھوں ”گاؤ رکشا” کے نام پر شہید ہو جاتے ہیں اور وزرا اسمبلی میں بیٹھے ہنستے رہتے ہیں۔ جہاں سچر کمیٹی رپورٹ کے مطابق مسلمان تعلیم، روزگار، صحت اور رہائش میں دلتوں سے بھی بدتر حالات میں ہیں۔ جہاں عیسائی گرجوں پر حملے ہوتے ہیں اور کاندھمال (اوڈیشہ) جیسے واقعات میں سیکڑوں عیسائیوں کو بے رحمی سے مار دیا جاتا، ان کی بستیوں کو نذرِ آتش کر دیا جاتا ہے۔ اور یہ وہی جہنم ہے جہاں میڈیا مکمل طور پر زعفرانی بیانیے کا حصہ بن چکا ہے، انڈیا ٹوڈے، زی نیوز اور ریپبلک جیسے چینلز مسلمانوں کے خلاف منظم نفرت پھیلاتے ہیں۔ اور یہ وہی بھارتی جہنم ہے جس سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ کینیڈا جیسے پرامن ممالک میں بھی دہشت گردی کی سرپرستی کی جاتی ہے۔ جی ہاں! کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ستمبر 2023ء میں پارلیمان میں کھڑے ہو کر کہا کہ بھارتی حکومت نے ان کے ملک میں ایک سکھ شہری، ہردیپ سنگھ نجر، کو قتل کروایا۔ کینیڈا ہی نہیں، بھارتی دہشت گردی سے امریکا بھی محفوظ نہ رہا۔ امریکی حکام کے مطابق بھارتی حکومت کے ایک اہلکار نے نیویارک میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما، گرپتونت سنگھ پنن، جو ‘سکھس فار جسٹس’ تنظیم کے قانونی مشیر ہیں، کے قتل کی سازش کی ہدایت دی۔ اس سازش میں نکھل گپتا نامی بھارتی شہری نے ایک ہٹ مین کو 100,000ڈالر کی پیشکش کی جو دراصل امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے کا خفیہ ایجنٹ تھا۔ (بی بی سی، 2023ئ) اور یہ وہی بھارتی جہنم ہے جس کے وزرا اور خود وزیر اعظم مودی نے بلوچستان کے اندرونی معاملات پر براہِ راست مداخلت کے اشارے دیے جسے میڈیا نے رپورٹ کیا۔ 2016ء میں یومِ آزادی کی تقریر میں نریندر مودی نے لائیو تقریر میں کہا: ”بلوچستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو ہمیں محبت اور خراجِ تحسین دے رہے ہیں۔” یہ وہی موقع تھا جب ارون جیٹلی جیسے وزرا اور بھارتی میڈیا کھل کر بلوچستان کے اندرونی خلفشار کو بھارت کی کامیابی قرار دے رہے تھے۔ یہ وہی بھارتی جہنم ہے جہاں کلبھوشن یادیو جیسے حاضر سروس انڈین نیوی افسر کو بلوچستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا جاتا ہے اور وہ پاکستان میں بم دھماکوں، علیحدگی پسند تحریکوں اور مداخلت کا کھلے الفاظ میں اعتراف کرتا ہے۔ جہاں آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈے اقلیتوں کو مارنے کے بعد ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرتے ہیں اور پھر پارلیمان میں مسکرا کر اپنی کرسیوں پر بیٹھتے ہیں۔ جہاں مسلمانوں سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ مانگے جاتے ہیں، ان کے منہ میں مائک گھسا کر پوچھا جاتا ہے ”بول، پاکستان مردہ باد ہے یا نہیں؟” جہاں یوٹیوبرز اور ولاگرز صرف پاکستان کی مثبت تصویر اجاگر کرنے پر ”ملک دشمن” قرار دے کر گرفتار کر لیے جاتے ہیں۔ جہاں کسان تحریک کو ریاستی جبر سے دبایا جاتا ہے، سکھ مظاہرین کو خالصتانی کہا جاتا ہے اور صحافیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ جہاں وی ایچ پی، بجرنگ دل اور آر ایس ایس کی سرپرستی میں ‘لو جہاد’ اور ‘گھر واپسی’ جیسے بیانیے پروان چڑھتے ہیں، زبردستی مذہب تبدیل کروایا جاتا ہے۔

اور یہ تو دہشت گردی کی بات ہے ہے ورنہ یہ بھارت ہی کا جہنم ہے جس میں سب سے زیادہ ذات پات اور نسلی بنیاد پر اپنے ہی ہم مذہبوں کو بھی سفاکی سے مار دیا جاتا ہے یا جانوروں کی طرح سلوک کیا جاتا ہے۔ (سی بی سی نیوز2020ئ) اسی طرح دنیا میں سب سے زیادہ غربت اسی جہنم میں ہے، تقریباً 239ملین افراد۔ نیز سب سے زیادہ بے گھر بھی بھارت ہی میں ہیں جو سڑکوں فٹ پاتھوں پر کتے بلیوں کے ساتھ ساری زندگی گزار دیتے ہیں، اور صرف دارالحکومت دہلی میں یہ 2011ء میں ڈیڑھ لاکھ تھے، اب نجانے کتنے بڑھ گئے ہوں گے۔ مزید برآں، بھارت میں 22ملین سٹریٹ چلڈرن ہیں۔ (دی ٹائمز آف انڈیا 2022ئ) اور سب سے زیادہ گندگی کچرا اور فضلہ بھی تمہارے بھارتی جہنم ہی میں ہے جہاں آج بھی پچیس فیصد آبادی جی ہاں پاکستان کے برابر چوبیس پچیس کروڑ آبادی، سڑکوں، کھیتوں اور ریلوے لائن پر رفع حاجت کرتی ہے! اور یہی وہ جہنم ہے جسے تم نے اپنی شاعری میں ”ترقی پسند فکر” کہہ کر بیچا اور خود ایک ایسی ریاست کے گیت گائے جو عزازیل کے ساتھ دنیا کی فاشسٹ ترین ریاست کا تمغہ رکھتی ہے۔

ہاں جاوید! تم نے بالکل ٹھیک کہا ہے، تم پاکستان کے قابل ہو ہی نہیں، جہاں تمھیں بلا کر تم جیسے اوسط درجے کے فلمی شاعر کے بھگت تمہارے قدموں میں بیٹھ کر تمھیں عزت دیتے ہیں، مگر یہ عزت تمھیں راس نہیں۔ زندگی میں بھارتی جہنم اور بعد مرنے کے ابدی جہنم ہی تمھیں راس آئے گی وہ جہنم جس کا تم ہمیشہ مذاق اُڑاتے رہے ہو۔