فیلڈ مارشل۔ فتح کا دستاویزی ریکارڈ!

وفاقی حکومت نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے۔ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی۔ آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دشمن کو شکست فاش دینے پر جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ ساتھ ہی ائیر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے پر ان کی خدمات جاری رکھنے کا بھی متفقہ فیصلہ کیا گیا۔ اعزاز ملنے کے بعد فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیرکا کہنا ہے کہ یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں عاصم بھی قربان ہیں۔

اس نئی پیشرفت کے ساتھ ہی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو قومی تاریخ میں ایک عظیم مقام حاصل ہو چکا ہے، بلاشبہ یہ صرف ایک فرد کی ترقی و پذیرائی نہیں، بلکہ پوری پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان کی اجتماعی قربانیوں، جدوجہد، عزم اور آپریشنل و حربی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ سپہ سالار کی یہ ترقی آپریشن بنیان مرصوص میں جنرل عاصم منیر کی اعلیٰ حکمتِ عملی، جرأت مندانہ قیادت اور دشمن کو فیصلہ کن شکست دینے کے تناظر میں دی گئی ہے۔ اس جوابی حربی آپریشن نے عسکری تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کی، جس سے نہ صرف دشمن کو پسپا ہونے پر مجبور ہونا پڑابلکہ داخلی استحکام اور قومی وقار کو بھی اس سے چار چاند لگ گئے۔ اگرچہ یہ ایک اعزازی عہدہ ہے، تاہم یہ فیصلہ محض ایک رسمی اعزاز نہیں بلکہ ایک عظیم جنگی کامیابی کا جلی عنوانہے، جو آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ بنے گا اور انہیں یاد دلاتا رہے گا کہ جس معرکے سے یہ اعزاز منسوب ہے، اس میں قوم نے رات کی تاریکی میں چھپ کر پشت پر وار کرنے والے بزدل دشمن کیخلاف تاریخ ساز فتح حاصل کی تھی۔ فیلڈ مارشل کا عہدہ کسی بھی ملک و قوم کی عسکری تاریخ میں بے حد وقعت رکھتا ہے۔ دنیا پر نگاہ ڈالی جائے تو اس روایت کے مظاہر تقریبا ہر ملک و قوم میں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ کس قدر وقیع اور باوقار منصب ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں جنرل عاصم منیر وہ دوسرے سپہ سالار ہیں جو اس مقام افتخار سے نوازے گئے ہیں۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے اس خطاب و اعزاز کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نے صدر مملکت سے ملاقات کرکے انہیں اپنی کابینہ اور ارکان حکومت کے اس فیصلے سے آگاہ کیا، جس کی صدر مملکت نے بلا تردد توثیق کی، جو اس بات کی علامت ہے کہ سپہ سالار کو اس اعزاز سے مشرف کرنا پوری قوم کی امنگوں کا آئینہ دار ہے، چنانچہ اس فیصلے کی اطلاع سامنے آتے ہی پوری قوم میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ہر طرف سے اس فیصلے کی تائید، تحسین اور توثیق کی جا رہی ہے اور اس امر کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ جنرل عاصم منیر بزدل دشمن کو اس کی احمقانہ جارحیت کا جواب دینے کی بہترین، منظم، مربوط اور فیصلہ کن حکمت عملی بنانے اور اس پر کامیابی سے عمل کروانے پر بجا طور پر اس اعزاز و فخر کے مستحق ہیں۔ دس مئی کی رات قوم اس حال میں سوگئی تھی کہ تین دن پہلے ہونے والی دشمن کی بزدلانہ جارحیت کے اثر سے دل پژمردہ، افسردہ اور زخم خوردہ تھے۔ شکست خوردگی کے احساس سے مجروح تھا۔ دشمن اپنی جارحیت کے بعد مسلسل وطن عزیز کو پست کرنے کیلئے نفسیاتی حربے استعمال کر رہا تھا، مگر دس مئی کی صبح قوم کی آنکھ کھلی تو چمن کا نقشہ ہی نہیں، فضا اور رنگ بھی بدلے ہوئے تھے۔ اس دن سورج کی پہلی کرن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا نعرہ بلند کرکے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی قیادت نے دشمن پر ایسا مربوط اور ہمہ جہت حملہ کردیا کہ صرف تین گھنٹے تیس منٹ کے اندر ہی دشمن کی ساری اکڑفوں اس طرح نکل گئی کہ وہ بھیگی بلی بن کر تناؤ ختم کرنے کی دُہائیاں دینے لگا۔ یہ قومی زندگی کی تاریخ ساز فتح تھی، جس نے شکستہ دل قوم کی امید و آس کے سوکھے دھانوں پر مسرت، فتح اور شادمانی کا آب زلال چھڑک دیا اور اس کی ضربتِ بے پناہ کی گونج اور دشمن کی چیخیں پوری دنیا میں گونجنے لگیں۔

اس تاریخی فتح کے بعد ملک کے ممتاز عالم دین رئیس جامعہ الرشید مفتی عبد الرحیم صاحب دامت برکاتہم نے فتح و ظفر مندی کے ان لمحات کو قومی تاریخ میں امر کرنے کیلئے سب سے پہلے سپہ سالار کو فیلڈ مارشل کا منصبِ عز و وقار تفویض کرنے کی آواز اٹھائی، چونکہ یہ صدا ایک بے ریا درویش کے بے پایاں خلوص اور بے لوث جذبے کا نتیجہ تھی، چنانچہ بہت جلد اللہ رب العالمین نے اسے پوری قوم کی آواز بنا دیا اور آج وفاقی کابینہ کی تجویز، منظوری اور صدر و وزیر اعظم کی توثیقات سے الحمد للہ رئیس جامعہ الرشید کی یہ پرخلوص آواز قومی فیصلے کی صورت میں سامنے آگئی ہے۔ بلاشبہ آپریشن بنیان مرصوص نے جس طرح دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملایا، وہ ہماری قومی زندگی کا ناقابل فراموش کارنامہ ہے۔ اس آپریشن کے دوران جن افسران، جوانوں اور عام شہریوں نے قربانیاں دیں، ان سب کو اعلیٰ سرکاری اعزازات سے نوازنے کا اعلان بھی خوش آئند ہے۔ زندہ قومیں ایسے ہی اپنے ہیروز کی پذیرائی اور ستائش کرتی ہیں۔ اس سے نہ صرف قربانی دینے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ نئی نسل کیلئے بھی یہ ایک مثال بنے گی کہ مادرِ وطن کی حفاظت میں جان دینا سب سے بڑی قربانی ہے۔

اس کے ساتھ ہی ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا یہ جرات مندانہ بیان بھی نئی نسل کیلئے مشعل راہ اور دشمن کیلئے ایک پیغام ہے کہ ہمیں شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے۔ یہ بیان اس عزم کی عکاسی کرتا ہے جو ہماری افواج کی رگ و پے میں شامل ہے۔ جب ایسی قیادت موجود ہو جو اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان اور شہادت کا جذبہ رکھتی ہو، اسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کا اعزاز نہ صرف بھارتی شکست کی گواہی ہے بلکہ یہ اس امر کی بھی علامت ہے کہ پاکستان کی افواج ہر وقت چوکس اور تیار ہیں۔ یہ اعزاز بھارت کیلئے بھی ایک کھلا پیغام ہے کہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کا انجام ہمیشہ رسوائی اور شکست ہوگا۔آج کے دور میں جب دنیا میں بے یقینی اور عدم استحکام بڑھ رہا ہے، پاکستان کی فوجی قیادت کا مستحکم، باوقار اور فیصلہ کن ہونا ایک نعمت ہے۔ جنرل عاصم منیر کی ترقی نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرونی دنیا کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ پاکستان ایک منظم، متحد اور طاقتور ریاست ہے جس کی افواج ہر وقت تیار اور پرعزم ہیں۔