دفاع پاکستان کے ساتھ تعمیر پاکستان

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح کو امن کی فتح قرار دیا۔ اسلام آباد میں طلبہ اور اساتذہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے، اس آہنی دیوار کو اب ہم نے اکٹھا ہو کر دہشت گردی کی طرف موڑنا ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ فریقین پر سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کیلئے زور دیں گے۔ انھوں نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ امریکا اور خلیجی ممالک سے مل کر پاک بھارت جنگ بندی کوپائیداربنانے اور اعتماد سازی کیلئے کام کررہے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے بیانات اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لَمی کے تبصرے ایک نئے سفارتی ماحول کی نشاندہی کرتے ہیں جس کی خاص بات یہ ہے کہ اب عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو سنجیدگی سے سنا جا رہا ہے اور بھارت کی جارحانہ روش پر کھلے الفاظ میں تنقید کی جا رہی ہے۔ اب دنیا کے پاکستان کے ساتھ بدلے ہوئے تعامل سے صاف دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان اب وہ پاکستان نہیں، جو دس مئی کے اپنے طاقتور حملے سے پہلے تھا اور بھارت بھی اب وہ بھارت نہیں رہا، جو پاکستان کے بھرپور جوابی حملے سے پہلے تھا۔ یہ بھی واضح ہوگیا کہ دنیا بہادروں اور فاتحوں کے پہلو میں کھڑی ہونے کو پسند کرتی ہے اور کوئی بھی مفتوحوں اور ہارے ہوؤں کے ساتھ کھڑا ہونا پسند نہیں کرتا۔کہاں وہ پاکستان جو دس مئی سے پہلے تھا، جسے اور تو اور بھارت بھی منہ لگانے کے قابل نہیں سمجھتا تھا، وہ اپنے تئیں چین جیسی ریجنل سپرپاور کے ساتھ مقابلے کی دوڑ کا فریق سمجھتا تھا اور پاکستان کو اپنے مقابلے میں بہت پیچھے باور کرتا اور کراتا تھا۔ قوموں کی زندگی میں کچھ لمحے ایسے آتے ہیں جو انہیں سرخرو کرتے ہیں۔ پاکستانی قوم کی زندگی میں وہ لمحہ آیا تو پاکستان کی پرعزم سیاسی اور عسکری قیادت نے بالکل درست فیصلہ کرتے ہوئے چند گھنٹوں کی مربوط، منظم اور بھرپور کارروائی سے نہ صرف بھارت کا سرِ پُر غرور خاک میں ملا دیا بلکہ جبینِ عالم پر اپنا نام بہادروں اور فاتحوں کی فہرست میں ثبت کردیا۔

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اسلام آباد کے طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کے دوران بجا طور پر امن کو پاکستان کی فتح قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہتے تھے کہ فوج کچھ نہیں کرتی، آج طلبہ ان سے سوال کریں کہ کیا انہوں نے ملک کے لیے قربانیاں نہیں دیں؟ ان کے خطاب سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اب محض دفاع تک محدود نہیں بلکہ قوم میں یکجہتی، یکسوئی اور وحدت کو فروغ دینے کے عمل میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ کہنا بھی بجا ہے کہ بھارت خطے میں بدامنی پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ دہشت گردی کے پسِ پردہ بھارت کا ہاتھ ہے اور پاکستانی قوم کو اب ایک آہنی دیوار بن کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اس موقع پر اْنہوں نے نوجوانوں اور اساتذہ کی وطن کے لیے کاوشوں کو سراہا۔ ترجمان پاک فوج کی اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات قومی زندگی کے اس خاص موقع اور مرحلے پر بہت ضروری اور بروقت ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ قومی یکجہتی کے جذبات کو بڑھاوا دینے کے لئے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندہ افراد سے ایسی نشستیں متواتر جاری رکھی جائیں۔

دوسری طرف برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لَیمی کا بیان عالمی برادری کی بدلتی رائے کی غمازی کرتا ہے۔ انہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ برطانیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور بھارت سمیت تمام بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ اب پاکستان کے ساتھ فعال شراکت دار کے طور پر کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔ اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پا کستان کے ساتھ تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر بیان دے چکے ہیں۔ نیز اب مغربی دنیا پاکستان کو نظر انداز کرکے بھارت کی طرف جھکاؤ کی پالیسی پر نظر ثانی کر رہی ہے اور پاکستان کو ایک ناگزیر شراکت دار سمجھتی ہے، جو یقینا وہ جیت ہے جو بھارت کیخلاف پاکستان کی شاندار فتح کی کوکھ سے برآمد ہوئی ہے۔

ادھر حکومت پاکستان کی آشیرواد سے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد یورپی ممالک کے دورے پر روانہ ہورہا ہے، تاکہ بھارت کی جارحیت اور پاکستان کیخلاف اس کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کیا جا سکے اور پاکستان کے امن پسند کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔ یہ اقدام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دنیا کو یہ باور کرانا بہترین سفارتی حکمت عملی ہے کہ بھارت کی مہم جوئی محض ایک ملک کیلئے نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ پاکستان کیخلاف اپنی مہم جوئی میں بدترین ناکامی کے بعد جنونی مودی کو کسی لمحے چین نہیں آرہا، چنانچہ اس بات کا خدشہ ہے اور بعض ذمے دار ذرائع سے بھی اس کا اظہار ہو رہا ہے کہ ناکامی اور شکست کی خفت مٹانے کیلئے مودی سرکار ایک بار پھر کوئی حماقت کر سکتی ہے، ایسے میں یہ سمجھ لینا کہ بات اب ختم ہوگئی ہے، احتیاط کے تقاضوں کے منافی ہوگا۔ اس سلسلے میں جہاں اندرونی طور پر ہر طرح سے تیاری ناگزیر ہے، وہاں دنیا کو بھی بھارت کے منفی اور انسانیت دشمن عزائم سے آگاہ کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔

ملک میں اس وقت جو قومی وحدت کی فضا دیکھنے کو مل رہی ہے، یہ نہایت خوش آئند ہے۔ ماضی میں تقسیم در تقسیم کی شکار قوم اب ایک لڑی میں پروئی نظر آتی ہے۔ عوام، طلبہ، اساتذہ اور سیاستدان، سب وطن کی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کیلئے متحد و یکجان ہیں۔ دشمن کی اشتعال انگیزی نے قوم کو متحد کر دیا ہے، جو اس کیلئے بھی ایک پیغام ہے کہ پاکستانی قوم کسی بھی جارحیت کے آگے جھکنے والی نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی داخلی صفوں میں اتحاد قائم رکھیں۔ قوم اور فوج کے درمیان فاصلوں کو مٹایا جائے اور یہ پیغام عام کیا جائے کہ پاکستان کی سلامتی صرف فوج کا نہیں بلکہ ہر شہری کا فریضہ ہے۔ آج جب بین الاقوامی برادری بھی پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے، تو ہمارے لیے یہ سنہری موقع ہے کہ ہم ایک مستحکم، پْرامن اور ترقی یافتہ پاکستان کی طرف بڑھیں۔ متحد ہوکر دفاع پاکستان کی طرح تعمیر پاکستان کی منزل بھی حاصل کریں۔