یومِ تشکر۔ دشمن کی چالوں سے خبردار رہا جائے

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت افواجِ پاکستان کے جوانوں کی حوصلہ افزائی اور انھیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے اہم عسکری مراکز کا بنفس نفیس دورہ کررہی ہے۔ فی الواقع افواج پاکستان کے دلیر جوانوں نے بفضلہ تعالیٰ جس طرح اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن بھارت کو حالیہ جنگ میں عبرتناک شکست دی ہے، وہ بلاشبہ ایک تاریخی فتح ہے۔ اس فتح کے ثمرات اب ملک میں واضح طور پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔ قوم متحد ہے، ہر فرد اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا اعلان کر رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر ہے اور سب سے بڑھ کر پاکستان اب اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کی جانب پوری توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ یہ احتیاط عین تقاضائے وقت ہے، کیوں کہ دشمن کی جانب سے شرارت کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔

بعض اطلاعات بھارت اب اپنے بین الاقوامی آقاؤں کی مدد سے جنگی تیاریوں میں مصروف ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سیز فائر کی ظاہری آڑ میں کوئی پنہاں چال ضرور موجود ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی امداد کی آڑ کی میں جدید ترین امریکی ڈرون اور دیگر حساس ٹیکنالوجی بھارت پہنچائی جارہی ہے تاکہ بھارت کے بعض دفاعی مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ ان حالات میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے جوانوں کی حوصلہ افزائی ایک قابلِ ستائش اقدام ہے اور یہ عمل ظاہر کرتاہے کہ ملکی قیادت دفاع وطن کے تقاضوں پر خلوص، سنجیدگی اور مکمل احساسِ ذمہ داری سے کام لے رہی ہے۔

سیاسی و عسکری قیادت کی سوچ و فکر کا اظہار ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے الفاظ سے بھی ہوتاہے۔ ان کے الفاظ قومی عزم کی سچی تصویر کشی کرتے ہیں۔ ان کا یہ واضح پیغام کہ جو بھی ہماری سرزمین اور سالمیت کی خلاف ورزی کی کوشش کرے گا، اسے بے رحمانہ جواب ملے گا۔ یہ بیان سرحدوں کے دونوں جانب موجود ہمارے دشمنوں کیلئے ایک سخت تنبیہ ہے۔ ایٹمی صلاحیت کے حامل دو پڑوسیوں کے درمیان کسی بھی سنگین کشیدگی کے تباہ کن نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بجا طور پر خبردار کیا کہ اگر بھارت نے جنگ کیلئے کوئی بھی بہانہ تراشا تو یہ دوطرفہ تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ ان کا یہ کہنا کہ امریکا جیسے ممالک جوہری خطرات کے پیش نظر بھارتی عزائم کو بخوبی جانتے ہیں اور اگر بھارت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو پاکستان فوری اور سخت ترین جواب دے گا، عالمی برادری کے لیے بھی ایک اہم پیغام ہے۔

قوم کو ملنے والی عظیم فتح کے اعتراف میں حکومت نے جمعہ 16 مئی 2025 کو ملک بھر میں یومِ تشکر منانے کا اعلان کیا۔ اس حوالے سے مساجد میں قرآن خوانی اور خصوصی دعائیں، وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں توپوں کی سلامی اور دعائیہ تقریبات، یہ سب اس بات کا اظہار ہیں کہ قوم اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولے گی۔ جیسا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کامرہ کے فضائی مستقر پرجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بہادروں نے چند گھنٹوں میں بہادری کی وہ تاریخ رقم کی جو رہتی دنیا تک پڑھی جائے گی۔ کامرہ ائیربیس پر شاہینوں سے ان کی ملاقات اور ان کے حوصلے کی تعریف اس بات کا ثبوت ہے کہ قیادت اپنی افواج کی قربانیوں اور کامیابیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ملک کے طول و عرض میں عوام کی جانب سے پاک فوج کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار دراصل بھارت کے خلاف ملک وقوم کی فتح کے ثمرات ہیں جن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی دفاع اور استحکام پر مزید توجہ دی جانی چاہیے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ نے برسوں سے مغربی ہتھیاروں کے مقابلے میں کمزور سمجھے جانے والے چینی ہتھیاروں کی غیر معمولی صلاحیت کو بھی اجاگر کردکھایاہے۔ پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ جے 10 سی لڑاکا طیاروں کے ذریعے بھارتی فضائیہ کے جدید رافیل طیاروں سمیت پانچ جنگی طیاروں کو مار گرانا دنیا کیلئے ایک حیران کن واقعہ تھا۔ اب رافیل بنانے والی کمپنی کے حصص میں کمی اور چین کیجے 10 سی بنانے والی کمپنی کے حصص میں زبردست اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سطح پر دفاعی توازن تبدیل ہو رہا ہے۔

جے 10 سی پر نصب پی ایل 15 ائیر ٹو ائیر میزائل کی کامیاب کارکردگی نے بھی مغربی دفاعی ماہرین کو اپنی رائے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ پیشرفت نہ صرف پاکستان کیلئے اہم ہے بلکہ تائیوان جیسے خطوں کیلئے بھی ایک پیغام ہے کہ چینی دفاعی ٹیکنالوجی اب کسی سے کم نہیں۔ بھارت کی ممکنہ جنگی تیاریوںکو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان کی جانب سے چین اور ترکیہ سے مزید ہتھیاروں اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان دنیا کی توجہ بھارت کے جوہری پروگرام کی کمزوریوں کی جانب بھی مبذول کروا رہاہے کیونکہ حالیہ جنگ میں پاکستان کے حملوں کے بعد بھارت میں تابکاری پھیلنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ اب پاکستان عالمی برادری کو یہ بتانے کا حق رکھتا ہے کہ بھارت کا ایٹمی پروگرام محفوظ نہیں ہے اور عالمی اداروں کو اس صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ جوہری ہتھیاروں سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے واقعات، اس تشویش کو مزید ہوا دیتے ہیں۔ ان حالات میں دنیا کو بھارت میں موجود بد نظمی اور عالمی امن کے لیے پائے جانے والے خطرات پر توجہ دینی چاہیے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان نے نہ صرف میدان جنگ میں دشمن کو شکست دی ہے بلکہ سفارتی محاذ پر بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔ اب جامع مذاکرات کی جانب پیش رفت وقت کی اہم ضرورت ہے کیوں کہ دوسری جانب سے چین بھی بھار ت پر دباؤ بڑھارہاہے۔ چین کی جانب سے بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے مختلف مقامات کے نام تبدیل کرنا ایک اور علاقائی پیچیدگی کی نشاندہی کرتا ہے جس کا بھارت کو سامنا ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں جس عزم، بہادری اور حکمت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ یومِ تشکر منانا اس قومی فتح کا اعتراف اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے تاہم دشمن کی پنہاں چالوں سے غافل رہنا دانشمندی نہیں ہے۔ دفاعی تیاریوں کو جاری رکھنا اور عالمی برادری کو خطے کی صورتحال سے آگاہ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔