بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت، جواب ناگزیر ہے!

بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں مداخلت، فضائی حملوںکی کوششیں، ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال، سرحدوں پر چھیڑچھاڑ اور شہریوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے شرارتیں اور پروپیگنڈے کی صورت میں مسلسل جارحیت کا ارتکاب کیا جارہاہے۔ سرحدوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق لائن آف کنٹرول کے علاوہ بعض دیگر مقامات پر بھی پاک فوج اور بھارتی سورماؤں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جن میں پاک فوج کے جانباز کامیابی کے ساتھ بھارتی سورماؤ ں کے اوسان خطا کررہے ہیں۔ متنوع ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مختلف جھڑپوں میں سو سے زائد بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔ متعدد چوکیاںتبا ہ کردی گئی ہیں۔

بعض ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ پاک فوج کے بہادر جوان لائن آف کنٹرول پر پیش قدمی کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں پر قابض ہوچکے ہیں اور خطِ اوّل پر بھارتی فوج کئی مورچے خالی کرکے فرار ہوگئی ہے۔ بھارتی میڈیا سے کیے گئے من گھڑت دعوؤں اور جھوٹی خبروں کو سن کر پاکستان کے شہری قہقہے لگا رہے ہیں جو بھارتیوں کو بے وقوف بناتے ہوئے یہ بتا رہا ہے کہ بھارتی افواج پاکستانی حدود میں داخل ہوگئی ہے اورفضائی حملوں کے نتیجے میں عن قریب پاکستان کے بڑے شہر تباہی سے دوچار ہونے والے ہیں۔ عالمی میڈیا نے بھی بھارتی پروپیگنڈے کا مذاق اُڑایا ہے۔ پاک، بھارت فضائی جھڑپ میں پاکستان کی بالادستی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت بھارت میں شدید بے چینی کی کیفیت ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستانی عوام کا حوصلہ بہت بلند ہے اور وہ جنگ کے خطرات سے بے نیاز روزمرہ کے معمولات اور کاروبار ِ زندگی میں مصرو ف ہیں۔

اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ پروپیگنڈا بھی کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی شہروں کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ یعنی جارحیت کرنے والا ملک یہ شور مچا رہا ہے کہ اس کے خلاف جوابی کارروائی کیوں کی جارہی ہے؟ تاہم پاکستان نے واضح کردیاہے کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا، لہٰذا اس نے اب تک میزائلوں کا استعمال کیا ہے نہ ہی وہ شہریوں کو نشانہ بنانے جیسی خلاف ِآداب حرکتوں پر یقین رکھتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اعلیٰ سوجھ بوجھ کے ساتھ قابلِ تحسین عزم و ہمت اور استقلال کا مظاہرہ کررہی ہے۔ یہ محض خالق کائنات کا فضل و کرم ہے کہ اس نے نہایت پیچیدہ اور دشوار ترین حالات میں پاکستانی قیادت کو درست فیصلوں کی توفیق دی ہے جس کے نتائج ملک کی بدلی ہوئی فضا کی صورت میں دکھائی دے رہے ہیں۔ بھارت کی شرارتوں، اوچھی حرکتوں اور گھٹیا پالیسیوں کے جواب میں پاکستان کی جانب سے وقار، بردباری اور اعلیٰ رویے کا مظاہرہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی مناسب رویہ اختیار کیا ہے اور اس کے ساتھ دفاعی محاذ پر بھی اعلیٰ و پیشہ ورانہ مہارتوں کا اظہار کرکے بھارت کو پیغام دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت پاکستان کو جھکانے میں کامیاب نہ ہوسکے گا۔ البتہ پاکستان اس کا بازور ضرور مروڑ کر رکھ دے گا۔ بھارت کی جارحیت خواہ وہ اسے کچھ بھی نام دے اب دنیا کی نگاہوں میں بھی واضح ہوچکی ہے، اسی لیے جنگ کے خاتمے کی خاطر کردار ادا کرنے والے تمام ممالک کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ بھارت کی شرارتوںکا جواب دیا جائے گا۔ پاکستان کی جانب سے واضح کردیا گیا ہے کہ بھارت کی دفاعی تنصیبات، عسکری مراکز، فوجی اہمیت کی حامل عمارتیں اور مخصوص قسم کے اڈے پاکستان کے نشانے پر ہیں اور بھارت جو حرکتیں کرچکا ہے اس کے بعد یہ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان خاموش ہی بیٹھا رہے۔ پاکستان اپنے منتخب کردہ اہداف پر حملہ ضرور کرے گا لیکن وقت بتایا نہیں جاسکتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جب پاکستان حملہ کرے گا تو بتانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ اس حملے کی گونج دنیا بھر میں سنائی دے گی۔

اِس موقع پر یہ حقیقت نظرانداز نہیں کرنی چاہیے کہ پاک ‘بھارت جنگ محض دوملکوں کی فوجوں کے درمیان جذبے، مہارت، ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ ڈسپلن کا مقابلہ نہیں ہے۔ یہ جنگ دراصل دوتہذیبوں، دونظریوں اور دو عقیدوں کی جنگ ہے۔ یہ مشرکانہ تہذیب کی بالادستی اور کلمۂ توحید کے تحفظ کا معرکہ ہے۔ گائے کو ماتاجی کہنے او ر اس کا متر پینے والے اپنے دھرم، دیوی دیوتاؤں اور بتوں کے نام پر میدان جنگ میں اُتر آئے ہیں اور وہ اس خطے سے تہذیب ِاسلامی کی ہر شناخت کو مٹا ڈالنے کے درپے ہیں۔ اس لیے مشرکانہ تہذیب کے اس سیلابِ آتشیں کے سامنے بند باندھنے والے پاک فوج کے جوان اور اس ملک کے عوام ایک اعلیٰ جہاد میں شریک ہیں، جس میں کامیابی کا مطلب اس خطے میں مسلمانوں کے سروں پر چھائے ہوئے خطرات کا تدراک ہوگا۔ اس جنگ میں مودی کی شکست صرف بھارتی حکومت یا فوج کی رسوائی نہیں ہوگی بلکہ یہ آر ایس ایس کی صورت میں ایک صدی سے پنپتے آتش فشاں کے سوتوں کو ٹھنڈا کرنے کی مہم ہوگی اور اس جہاد میں فتح کی وجہ سے برہمن سامراج کا تراشا ہوا وہ بت بھی پاش پاش ہوجائے گا جس کی پوجا پر بھارت کی دیگر اقلیتوں، دلتوں، سکھوں اور عیسائیوں کو خنجر کی نوک کے ذریعے مجبور کیا جارہا ہے۔ اہلِ وطن کو یاد رکھنا چاہیے کہ تاریخ کا ایک عظیم معرکہ شروع ہوچکا ہے جسے وہ بچشمِ خود ملاحظہ کررہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ممکن ہے کہ موجودہ حرارت میں کچھ کمی آجائے تاہم اب یہ جنگ ایسے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے کہ اس کا کوئی نتیجہ خیز انجام ضرور ی ہوچکاہے جو اِن شاء اللہ پاکستان کے حق میں ہی ہوگا۔

یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ اس جنگ میں اسرائیل کے ڈرون محض تجارتی شراکت کے طور پر شامل نہیں بلکہ اسرائیل بھارت کے اہم اتحادی کے طورپر اس جنگ میں عملی طورپر شریک ہوچکا ہے۔ ظاہرہے کہ پاکستان کے سامنے اس وقت محض بھارت ہی ایک دشمن کے طورپر موجود نہیں بلکہ اسرائیل بھی پاکستان کے مدمقابل آچکا ہے، لہٰذا عالم اسلام کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ وہ اسرائیل کو بھارت کی سرزمین پر نشانہ بناکر اہلِ غزہ کا بدلہ لے سکے۔ پاک فو ج کے لیے یہ خوش خبری ہے کہ اسے القدس کی خاطر معرکہ آزمائی کی سعادت بھی نصیب ہورہی ہے۔ بھارت کو یہ غلط فہمی دور کرلینی چاہیے کہ پاکستان کے عوام جنگ یا شہادت سے کسی خوف کا شکار ہوجائیں گے۔ اہلِ غزہ کی مقاومت اور مزاحمت نے عالم اسلام کے طول و عرض میں شہادت او ر مزاحمت کا ایسا جذبہ پیدا کردیا ہے جو آنے والے دنوں میں بھارت کو شدید تکلیف میں مبتلا کرنے والا ہے۔ بھارت کا اتحادی اسرائیل اسے بدلے سے بچا نہیں پائے گا بلکہ ممکن ہے کہ اسرائیل کو بھی اس جنگ میں شرکت کا مزہ چکھنا پڑے۔