بھارت کی غیر ذمہ دارانہ حرکات اور خطے کے امن کو لاحق خطرات کے پیش نظر پاکستان نے عالمی سفارتی مہم تیز کر دی ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکا، عمان، اسپین، قطر، کویت اور بحرین کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے، بھارتی پروپیگنڈے اور غیر قانونی اقدامات سے آگاہ کیا، اور واضح کیا کہ پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے ان رہنماؤں کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا۔ امریکا نے کشیدگی میں کمی کی خواہش ظاہر کی جبکہ اسپین، عمان اور خلیجی ممالک نے بات چیت و سفارت کاری کی حمایت کی اور پاکستان کے موقف کو سراہا۔ وزیر داخلہ بھی خلیجی ممالک کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں جس میں وہ برادر ملکوں کے حکام کو بھارتی جارحانہ اقدامات اور جنگی جنون کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔
بھارت کی جانب سے مسلسل غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز اقدامات نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے تردد میں پڑے بغیر بڑی آسانی کے ساتھ پاکستان پر انگلی اٹھا دینا، وہی پرانا بھارتی وتیرہ ہے جو ایک عرصے سے جاری ہے۔ فالس فلیگ آپریشنز، پاکستان کا میڈیا ٹرائل اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی روش نے نہ صرف بھارت کی سنجیدگی پر سوال اٹھا دیا ہے بلکہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ اسے خطے کے امن، استحکام اور باہمی احترام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ پاکستان پر الزام تراشی کر کے وہ اپنی داخلی ناکامیوں پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، مگر مسلسل یہ مشق جہاں اس کا اعتبار کھوٹا کر رہی ہے، وہاں یہ اسے شدید مہنگی بھی پڑسکتی ہے۔ بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود کو بلا وجہ جنوبی ایشیا کا تھانیدار سمجھتا ہے۔ اس کے فیصلوں، بیانات اور اقدامات سے ایک گھمنڈی، بالادست اور توسیع پسند ریاست کا تاثر ابھرتا ہے، اسی زعم و خبط میں وہ نہ صرف پاکستان بلکہ نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور چین کے ساتھ بھی بارہا سرحدی تنازعات میں الجھ چکا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوتوا کی احمقانہ سیاسی فکر نے بھارت کو عقل و دلیل کی بجائے نفرت اور جنون کی راہ پر ڈال دیا ہے اور یہی فکر آج بھارتی میڈیا سے لے کر سیاست و سماج تک ہر سطح پر پوری طرح چھائی ہوئی ہے اور پوری بھارتی سوسائٹی اسی زہریلی سوچ کی مٹھی میں ہے۔
پاکستان نے پہلگام واقعے کے بعد نہایت ذمہ داری سے ردعمل دیا۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھارت کے ساتھ الزام تراشی کی دوڑ میں لگنے کی بجائے سیاسی، سفارتی اور عسکری سطح پر متوازن حکمت عملی اپنائی۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے تناظر میں پاکستان کی قیادت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ ہر ممکنہ حد تک امن کو ترجیح دی جائے گی، تاہم اگر قومی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، تو اس کا جواب سوچ سمجھ کر اور مؤثر طریقے سے دیا جائے گا۔ بھارتی دھمکیوں کے تناظر میں پاکستان نے بھرپور دفاعی تیاریوں کے اظہار کے ساتھ ساتھ سفارتی و سیاسی سطح پر بھی بھارت کو جواب دینے کی حکمت عملی اپنائی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے عالمی رابطے اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ ان رابطوں کے دوران وزیر خارجہ نے بھارت کے پروپیگنڈے اور مکروہ عزائم کا بھرپور توڑ کیا۔ انہوں نے امریکا، عمان، اسپین، قطر، کویت اور بحرین کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، مگر بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات حالات کو بگاڑ سکتے ہیں۔ ان رابطوں میں نہ صرف پاکستان کا موقف واضح کیا گیا بلکہ دنیا کو بھی یہ باور کرایا گیا کہ اگر بھارت نے کسی مہم جوئی کی کوشش کی تو پاکستان خاموش نہیں رہے گا اور جواب ایک دو کے تناسب سے پوری طاقت سے دے گا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ بیشتر ممالک نے پاکستان کے مدلل بیانئے کو سراہا۔ امریکا نے کشیدگی میں کمی کی خواہش ظاہر کی، اسپین نے پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیش کش کا خیرمقدم کیا، خلیجی ممالک نے سفارتکاری پر زور دیا اور عمان نے امن کے لئے اپنی ثالثی کی روایت کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
ان تمام رابطوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اکیلا نہیں، بلکہ دنیا کی بڑی طاقتیں اور اہم ریاستیں اس کے موقف کو سننے اور سمجھنے کو تیار ہیں۔ ادھر بھارت کی حالت یہ ہے کہ وہ مسلسل پاکستان دشمنی میں اندھا ہو چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی مواد پر پابندیاں، یوٹیوب چینلز کی بندش، کرکٹ جیسے کھیل میں پاکستان کی شمولیت پر اعتراض، حتیٰ کہ معمولی ثقافتی و تجارتی روابط تک منقطع کرنا اس بات کی گواہی ہے کہ بھارت ایک خود ساختہ برتری کے زعم میں مبتلا ہو چکا ہے۔ یہ رویہ ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کو زیب نہیں دیتا، مگر افسوس کہ بھارت کی سیاسی قیادت اور اس کا میڈیا نفرت بیچنے کو ہی اپنی کامیابی سمجھتا ہے اور ان قدامات سے یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ نہ ہرچہ بقامت مہتر، بہ قیمت بہتر، کہ محض قامت و سائز میں بڑا ہونا عظمت اور بڑے پن کی دلیل نہیں ہے۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا رویہ ہمیشہ باوقار، سنجیدہ اور ذمے دار رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، مگر بھارت نے ہر مرتبہ ایک نئی سازش کے تحت یا تو انکار کیا یا مذاکرات کو سبوتاژ کر دیا۔ اس بار بھی پہلگام جیسے واقعے کو جواز بنا کر بھارت خطے میں ایک نیا بحران کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن پاکستان کی جانب سے بروقت اور مؤثر سفارتی کارروائی نے اس منصوبے کو فوری طور پر بے اثر کر دیا ہے۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ بھارت نے شروع کی تھی۔ پاکستان نے کبھی بھی پہل نہیں کی، مگر اس نے ہمیشہ خود کو دفاع کیلئے تیار رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی افواج، انٹیلی جنس، سفارتکار اور قیادت پوری یکسوئی سے ملکی سلامتی کے دفاع کیلئے سرگرم ہیں۔ اس وقت پاکستان کی سفارتی حکمت عملی نہایت مؤثر دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستان دنیا کو یہ بتا رہا ہے کہ وہ جنگ کا خواہاں نہیں، وہ امن چاہتا ہے اور امن سے رہنا چاہتا ہے، مگر اگر بھارت نے حالات بگاڑنے کی کوشش کی تو پھر نتائج دونوں ملکوں کے ہاتھ سے نکل سکتے ہیں۔ پاکستان کا موقف واضح، دوٹوک اور ذمہ دارانہ ہے۔ نہ ہم جنگ چاہتے ہیں، نہ ہم کمزور ہیں۔ ہم امن کی دعوت دے رہے ہیں، مگر خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ بھارت کو اپنی روش بدلنا ہوگی، ورنہ اسے بھی اس آگ میں جلنا پڑے گا جسے وہ خود بھڑکانا چاہتا ہے۔