وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مستند انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت پہلگام واقعہ سے جڑے بے بنیاد اور خودساختہ الزامات کو بنیاد بنا کر 24 سے 36 گھنٹے میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ سے ہونے والے نقصانات کی ذمے داری بھارت پر ہوگی، بھارت کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کا خطے میں مدعی، منصف اور جلاد کا خود ساختہ کردار مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کسی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، بین الاقوامی برادری کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگ کے تباہ کن نتائج کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی، پاکستان قوم اپنی خودمختاری،علاقائی سا لمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی۔
پاکستان بار بار واضح کر رہا ہے اور اپنے عمل و کردار سے ثابت بھی کر چکا ہے کہ وہ پہلگام جیسے کسی واقعے میں ملوث ہے اور نہ ہی خطے میں جنگ اور فساد کا خواہاں ہے، مگر اس سب کے باوجود بھارت خود ہی مدعی، خود ہی گواہ، خود ہی منصف اور خود ہی حاکم و جلاد بن کر الزام، فیصلہ اور اب ”اقدام” و جارحیت کی تیاریاں کر رہا ہے۔ گویا پاکستان کی شرافت، تحمل اور پروقار رسپانس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک سے بڑھ کر ایک حماقت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ پوری دنیا اس سارے قضیے میں محض تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں اور کسی بھی فریق کا ایک احمقانہ قدم حالات کو فل اسکیل جنگ کی طرف دھکیل دے گا اور جنگ پھر لامحدود ہوگی، جس کا انجام ایٹمی تصادم تک بھی جا سکتا ہے۔ دنیا یہ بھی جانتی ہے اور اگر نہیں جانتی تو اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ پاکستان جنگ کی خواہش نہ رکھنے اور اقدام میں پہل سے گریز کے باوجود بھارت کی جانب سے سامنے آنے والی کسی بھی جارحانہ حماقت پر خاموش نہیں بیٹھے گا اور یہ اعلان بھی دوٹوک الفاظ میں کیا جا چکا ہے کہ جواب ایک دو کے تناسب سے دیا جائے گا، یعنی بھارت ایک ہدف کو نشانہ بنائے گا تو پاکستان جواب میں دو بھارتی اہداف پر حملہ کرے گا۔ اس سارے متوقع ہولناک منظرنامے کے باوجود دنیا خاموشی سے تماشا دیکھ رہی ہے جس سے بھارت کی عقل سے عاری مودی سرکار کے حوصلوں اور جسارتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ ایک کے بعد دوسرا احمقانہ اقدام کرتی جا رہی ہے اور صاف لگ رہا ہے کہ وہ کوئی نہ کوئی حماقت اور بے وقوفی کر کے ہی نچنت ہوگی۔
یہ کوئی مفروضہ نہیں، عالمی اور مقامی ذرائع ابلاغ نے بدھ کی صبح خبر دی ہے کہ اپنی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کے ایک اہم اجلاس میں نریندر مودی نے اپنی افواج کو پاکستان پر حملوں کا اختیار دے دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی نے اپنی فوجوں کو پاکستان پر حملے کا مقام، وقت اور طریق کار خود طے کرنے کا اختیار بھی دیدیا ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند بی جے پی سرکار کو کسی صورت امن اور شانتی راس نہیں آرہی اور وہ دونوں ملکوں کے درمیان خونی فوجی تصادم کروا کر ہی دم لے گی۔ جس کی تصدیق پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے بھی انٹیلی جنس اطلاعات کے حوالے سے کردی ہے۔ وفاقی وزیرکی جانب سے سامنے آنے والے سنجیدہ انٹیلی جنس انکشاف نے پورے خطے کے امن کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارتی طرزِ عمل نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اخلاقیات کے بھی یکسر منافی ہے۔ جس واقعے کے شواہد غیر واضح، الزامات بے بنیاد اور تحقیقات ابھی باقی ہوں، اس پر ایک ایٹمی ریاست کا یوں جنگی جنون کا مظاہرہ کرنا صرف خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ پاکستان پہلے بھی واضح کر چکا ہے اور اب بھی اپنے بیانات اور اقدامات سے یہ ثابت کر رہا ہے کہ وہ نہ صرف امن کا خواہاں ہے بلکہ دہشت گردی کے کسی بھی واقعے میں ملوث نہیں۔ پاکستان نے پہلگام واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی جو اس کے ذمہ دار ریاست ہونے کی علامت ہے مگر بھارت نے نہ صرف اس پیشکش کو رد کیا بلکہ تصادم کے راستے پر بڑھنے کیلئے بے چین نظر آ رہا ہے۔
بھارت پاکستان پر مسلسل دہشت گردی کے الزامات لگا رہا ہے، جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں، ایسا لگ رہا ہے بھارت کی اس الزام تراشی کا مقصد بھی درحقیقت اپنا جرم چھپانا ہے، تاہم پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان نے گزشتہ روز پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی کے جواب میں ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ دنیا کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا اور پاکستان کے اندر اس کی اسٹیٹ اسپانسرڈ دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے۔ پاکستان خود دو دہائیوں سے دہشت گردی سے نبرد آزما ہے، وہ کیسے کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کو سپورٹ کرسکتا ہے۔ یہ طرزِ عمل بھارت کا ہمیشہ سے رہا ہے کہ وہ داخلی ناکامیوں، انتخابی دباؤ یا سفارتی تنہائی سے نکلنے کیلئے پاکستان مخالف جذبات بھڑکاتا ہے اور اب بھی وہی پرانا گھسا پٹا طریقہ دہرایا جا رہا ہے، مگر اس بار معاملہ کہیں زیادہ خطرناک اور حساس ہے۔
یہ بات بارہا کہی جا چکی ہے اور ایک بار پھر دہرائی جا رہی ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔افسوس ناک امر یہ ہے کہ عالمی برادری اس ساری صورتحال پر محض خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی جھڑپ ایٹمی تصادم میں بدل سکتی ہے، مگر اس کے باوجود وہ بھارت کی عقل سے عاری حکومت کے جنگی جنون کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار کہاں ہیں؟ کیا وہ صرف یوکرین جیسے من پسند خطوں میں ہی انسانی المیہ دیکھتے ہیں؟ کیا جنوبی ایشیا کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں؟عالمی طاقتوں کی اس بے حسی سے بھارت کو شہ مل رہی ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا ایک نئی عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہو گی اور اس بار تباہی صرف روایتی ہتھیاروں کی نہیں، بلکہ ایٹمی ہتھیاروں کی ہوگی۔یہ وقت ہے کہ عالمی برادری محض بیانات سے آگے بڑھے۔ اقوام متحدہ کو فوری طور پر بھارت کے ان عزائم کا نوٹس لینا چاہیے اور دونوں ممالک کو میز پر لا کر پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کا انتظام کرنا چاہیے۔ خطے کا امن صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں۔ یہ ایک عالمی مفاد ہے اور اگر دنیا نے بروقت کردار ادا نہ کیا تو بھارت کی ایک اور حماقت تاریخ کو دوبارہ خون سے لکھنے پر مجبور کر دے گی۔