گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی!

بھارت نے پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد سے منسلک گاؤں رورانوالا خورد (اٹاری) میں فصلوں کی کٹائی کے اعلانات کروا دیے۔ ذرائع کے مطابق علاقے میں واقع گردواروں سے اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔ بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کی جانب سے سرحد پر موجود فصلوں کی کٹائی کے لیے عوام کو دو دن کی مہلت دی گئی ہے۔

بی ایس ایف کی طرف سے اعلان کیا جاتا ہے کہ جن کی فصلوں کی کٹائی رہتی ہے وہ دو دن میں مکمل کر لیں، دو دن کے بعد سرحد کے قریبی گیٹ بند کر دیے جائیں گے۔ دوسری طرف بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا آغاز کر دیا، بغیر اطلاع دیے مظفرآباد کے علاقے ہٹیاں بالا میں دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا، جس کے پیش نظر مظفرآباد انتظامیہ نے آبی ایمرجنسی نافذ کر دی۔

پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت ایک مصنوعی قسم کے انتقام کے جنون میں بری طرح جلا بجھا نظر آرہا ہے اور پاکستان کو اپنی زیر دست ریاست کے طور پر ٹریٹ کرنے کی کوشش کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس مشکوک واقعے کے بعد سے پے در پے سامنے آنے والے پاکستان دشمن بھارتی اقدامات سے واضح طور پر ایسا لگ رہا ہے کہ مودی سرکار پہلے سے منصوبہ تیار کرکے بیٹھی ہوئی تھی اور پہلگام واقعے سے لیکر اب تک جو کچھ بھی ہو رہا ہے، سب کچھ اسی اسکرپٹ کے مطابق ہی آگے بڑھ رہا ہے۔ اسے اسکرپٹڈ ڈراما نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے کہ ایک مشہور پہاڑی سیاحتی مقام پر اتنا سنگین واقعہ رونما ہوتے ہی جائے حادثہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر موجود تھانے سے پولیس نفری فورا موقع پر پہنچنے کی بجائے سکون سے بیٹھ کر پہلے سے تیار شدہ ایف آئی آر درج کرنے میں مصروف تھی اور ساتھ ہی واقعہ کی گونج ابھی فضا میں موجود تھی کہ مودی سرکار نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، پاکستان کو اپنے تئیں مجرم ٹھہرا کر ”سزا” کے اقدامات کا آغاز کر دیا۔ بوکھلاہٹ میں کیے جانے والے بھارت کے یہ اقدامات نہ صرف اس کے کردار کو مشکوک بنا رہے ہیں بلکہ اس سارے معاملے کے تناظر میں اٹھنے والا اس کا ہر قدم اسے دنیا کے سامنے ایک غیر سنجیدہ، ہر دم پیکار آمادہ، غیر ذمے دار، احمق اور متکبر ریاست کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

بھارت ان مضحکہ خیز اقدامات کے ذریعے شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کو دبا اور ڈرا دے گا، حالانکہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں، وہ سو بار ایسے ہی ہتھکنڈوں کے ذریعے پاکستان کی ہمت آزما چکا ہے اور پاکستان نے ہر بار اسے اس کے وہم و گمان سے بڑھ کر جواب دیا ہے۔ پاکستان ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بھارت کے ان غیر سنجیدہ اور بچگانہ ضد پر مشتمل اشتعال انگیز اقدامات کے جواب میں بہت ”کام اینڈ کول” ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت میں پاکستان کے خلاف بدترین جنگی فضا قائم ہے، سیاستدان سے لیکر صحافی اور عام آدمی سے لیکر سپاہی تک نہایت احمقانہ انداز میں ڈنڈ پیلتا دکھائی دے رہا ہے، مونچھوں کو تاؤ دے رہا ہے اور ہیجانی انداز میں مٹھیاں بھینچ رہا ہے، مگر پاکستان میں ہر طرف معمول کا پرسکون ماحول ہے، بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کے تناظر میں پاکستان میں بھی ویسا ہی ماحول ہونا چاہیے تھا، مگر اس کے برعکس یہاں آج بھی فلسطین اور غزہ کیلئے لوگ فکر مند ہیں اور کسی کو بھی بھارت کی خوخیاہٹ کی ذرا بھی پروا نہیں۔ اس کی وجہ واضح ہے کہ پاکستانی قوم کو اللہ تعالیٰ کی ذات، اپنی بہادر افواج اور اپنی دفاعی قوت پر بھروسا ہے اور سب سے بڑھ کر شوق شہادت اور جذبہ جہاد وہ طاقت ہیں جو ہر وقت پاکستانی قوم کا مورال اور ہمت و حوصلے کو بلند رکھتے ہیں۔ پاکستانی قوم کو یقین ہے کہ بھارت نے کوئی بھی غلطی اور حماقت کی تو اس کا جواب پچھلے جواب کی طرح بہت کاری ہوگا اور دشمن کے دانت کھٹے کر دے گا۔ بھارت کو کم از کم پلواما کے بعد اپنی احمقانہ جارحیت کے ردعمل میں پاکستان کے ”سوئفٹ ریٹارٹ” کو نہیں بھولنا چاہیے، مگر ایسا لگتا ہے کہ بھارت کو اب بھی امن اور استحکام راس نہیں ہے، وہ ایک بار پھر پاکستان کا حوصلہ آزمانے کے درپے ہے۔

بھارتی اشتعال انگیز اقدامات کے جواب میں پاکستان کا رد عمل سنجیدہ، باوقار، ذمے دارانہ اور مدافعانہ ہے اور اب تک پاکستان نے جنگ کو بھڑکانے والے اقدامات سے گریز کرتے ہوئے بھارت کو جیسا منہ ویسی چپیڑ ہی ماری ہے، مگر بھارت کے مصنوعی غصے کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ اس کا جنگی جنون کسی احمقانہ اقدام کے بغیر نچنت ہوجائے گا۔ پاکستان کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس کا دشمن بہت ہی کم ظرف ہے، وہ کچھ بھی کر سکتا ہے، بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں کی جانے والی اشتعال انگیز کارروائیاں، فصلوں کی کٹائی کے حوالے سے اعلانات اور دریائے جہلم میں پانی چھوڑنا واضح طور پر جنگی ماحول کو بڑھاوا دینے کی کوششیں ہیں، سرحدی دیہات کے لوگوں کیلئے جاری ہونے والی یہ ہدایات بھارت کے منفی عزائم کا مظہر ہیں، پاکستان کو بھارت کے ان مشکوک اقدامات و عزائم سے اپنے عالمی اتحادیوں اور دوستوں کو آگاہ کرنے کے ساتھ ہر طرح کی جوابی کارروائی کیلئے مکمل تیار حالت میں رہنا چاہیے۔

پاکستان نے ہمیشہ بھارت کی جارحیت کا ردعمل تحمل اور بردباری سے دیا ہے۔ پاکستان کی پالیسی یہ رہی ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا، مگر جب بھی بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان نے اس کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ کسی کو بھی شک و شبہے میں نہیں رہنا چاہیے کہ بھارت کی جانب سے اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے، تو پاکستان اپنے دفاع میں ہر ممکن قوت استعمال کرے گا۔ یہ بات پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے دنیا پر واضح کر دی ہے، تاکہ وہ بھارت کو کسی حماقت سے روک سکے۔ پاکستان کے دفاعی ادارے ہر صورتحال کیلئے تیار اور پُر عزم ہیں۔پا کستان کے عوام کا مورال بھی ہمیشہ کی طرح بہت بلند ہے۔پاکستان کے عوام اور حکومت نے ہمیشہ امن کا راستہ اپنایا ہے، لیکن اگر بھارت جنگ کی طرف بڑھتا ہے، تو پاکستان کے پاس اپنے دفاع کیلئے تمام آپشنز موجود ہیں۔ بھارت کی حالیہ کارروائیاں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ وہ اپنے جنونی عزائم میں مزید شدت لا رہا ہے اور پاکستان کو اس تمام صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ یہ پاکستان کی سوچ ہے اور اس کا عزم ہے کہ وہ اپنی سرزمین اور سرحدوں کی حفاظت کرے گا
ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی