پہلگام حملے کی ایف آئی آر۔بھارتی جھوٹ کا اشتہار!

پہلگام فالس فلیگ واقعہ کی ہندوستانی پولیس اسٹیشن میں دائر ایف آئی آر نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کردیا۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ایف آئی آر نے حملے کو مشکوک بنادیا، پہلگام پولیس اسٹیشن جائے وقوع سے 6 کلومیٹر دوری پر ہے، ایف آئی آر کے متن کے مطابق پہلگام حملہ 13.50 سے 14.20 تک جاری رہا جبکہ حیران کن طور پر صرف دس منٹ میں 14.30 منٹ پر ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے جو پہلے سے بنے بنائے منصوبے کا اشارہ دیتی ہے۔ ایف آئی آر میں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت” نامعلوم سرحد پار دہشت گرد” نامزد بھی ہو جاتے ہیں۔ ایف آئی آر میں ”بیرونی آقاؤں کی ایما پر” جیسے الفاظ پہلے سے شامل کر دیے جاتے ہیں۔

پہلگام واقعے کی ایف آئی آر کے سامنے آنے سے مودی حکومت کا پہلگام فالس فلیگ کا بھونڈا ڈرامہ بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ایسا لگتاہے کہ مودی سرکارکی پروردہ ایجنسیوں نے یہ منصوبہ نہایت جلد بازی میں بنایا اور ان کا خیال تھا کہ اس طرح سے وہ دنیا کو بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے مگر اب تک جو حالات وواقعات سامنے آئے ہیں وہ مودی سرکار کی بوکھلاہٹ اور ناکامی کو ہی عیاں کرتے ہیں۔خود بھارت کے اندر بہت سے مبصرین اور عسکری تجزیہ کار اس فالس فلیگ آپریشن کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں۔پہلگام واقعے کے فوراً بعد ہی بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان اس سازش کے پیچھے چھپے اصل عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔پاکستان کے خلاف ہر قسم کے منفی حربے استعمال کرنے عالمی سطح پر پروپیگنڈا کرنے اور بلوچستان اور کے پی کے میں تخریب کاری کی وارداتوں کی سرپرستی کرنے کے باوجود بھارت پاکستان کو جھکانے اور دباؤ میں لانے میں ناکام رہا۔تمام تر بھارتی سازشوں کے باوجود پاکستان ترقی واستحکام کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی کوششوں اور اقدامات کے نتیجے میں معاشی بحرانوں پر بہت حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آنے لگی ہے پاکستانی کرنسی کا انحطاط تک چکا ہے مہنگائی بھی کسی حد تک سہی، قابو میں ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت کسی شک و شبہ کے بغیر مظبوط و مستحکم ہے۔

یہی چیزیں شاید پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو ہضم نہیں ہورہیں۔وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوبار کرنے کیلئے اپنی اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوبتے دیکھ کر پریشانی سے دوچارہے اورایسالگتا ہے کہ اسی پریشانی کے عالم میں اس نے یہ بھونڈا فالس فلیگ آپریشن کیا ہے۔اسے شاید اس جواب کی توقع نہیں تھی جو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے دیا۔اب اس کی بوکھلاہٹ کا یہ عالم ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے خود اپنے ہی شہریوں پر بمباری کردی ہے۔ابھینندن کے تجربے کے بعد کوئی جنگی پائلٹ شاید پاکستانی حدود میں گھسنے کی ہمت ہی نہیں کرپارہا اور اگر کسی نے بھارتی میڈیا میں بیٹھے مسخرے اینکرز کے اکسانے پر اگر پاکستانی حدود میں گھسنے کی غلطی کی تو اس مرتبہ شاید اسے” چائے پینے” کا موقع نہ مل سکے۔اس لیے بھارت کے لیے معقولیت کا راستہ یہی ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ ہوشیاری دکھانے کی کوشش نہ کرے اور پاکستان کے خلاف محاذ کھولنے سے بازرہے۔بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کی تنگ نظر اور عاقبت نااندیش حکومت کو اب ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور پاکستان کے ساتھ بلاوجہ کی دشمنی پالنے کی بجائے اپنے کروڑوں غریب عوام کو بھوک اور غربت سے نکالنے کے لیے کچھ اقدامات کرنے چاہئیں۔ دنیا میں انتہائی غریب اور بنیادی انسانی ضروریات سے محروم لوگوں کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں بستی ہے۔ بھارتی نیتاؤ کو جنگ کے جنون سے کچھ افاقہ حاصل کرکے اپنے عوام کی فکر کرنی چاہیے۔

پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت نے بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے ردعمل میں دبنگ اور موثر حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔ بھارت کا دماغ ٹھکانے پر لانے کے لیے پاکستان کے ائیر اسپیس کو بھارتی طیاروں کے لیے بند کرنا اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا روٹ بند کرنا ہی کافی ہے تاہم بہت سے قومی حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت پاکستان کو مزید مضبوط اور مربوط اقدامات کے لیے بھی وسیع تر قومی مشاورت کا اہتمام کرنا چاہیے۔اس مقصد کیلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلانااور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کرنا بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کاواسطہ ایسے کمینہ خصلت دشمن سے ہے جو اس کی شرافت اور اصول پسندی کو اس کی کمزوری پر محمول کرتا ہے۔پاکستان نے 2019ء میں بالاکوٹ پر بھارتی حملے اور اس سے پہلے بلوچستان میں حاضر سروس بھارتی فوجی کمانڈر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرنے کے بعد بھی نہایت تحمل اور وقار کا مظاہرہ کیا اور کوئی ایسا اقدام نہیں کیا کو جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرے کو بڑھاوا دے جبکہ بھارت کا حال یہ ہے کہ وہاں کوئی پٹاخہ بھی پھٹتا ہے تو وہ اس کا الزام پاکستان پر ڈال کر فورا ہی کاٹنے کو آجاتا ہے۔اس مرتبہ پاکستان نے بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کا اچھا فیصلہ کیا ہے۔بھارت اگر کھیل کے اصول بدلنا چاہتا ہے تو پاکستان کو بھی خود کو کسی معاہدے کا پابند نہیں سمجھنا چاہیے۔ بھارت شملہ معاہدے کی غلط اور خود ساختہ تعبیر کرتے ہوئے پاکستان کو مسئلہ کشمیر عالمی فورموں پر اٹھانے سے منع کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔بدقسمتی سے بعض عالمی قوتیں بھارت کے اس غلط موقف کو درست مانتی ہیں۔اب یہ اچھا موقع ہے کہ پاکستان شملہ معاہدہ بھارت کے منہ پر ماردے اور کشمیر کے مسئلے پر جارحانہ سفارت کاری کا راستہ اپنائے۔اس کے بغیر کشمیر پر بھارت کا ناجائز قبضہ نہیں چھڑایا جاسکے گا۔

یہ امر خوش آیند ہے کہ بھارت کی دھمکیوں کے بعد پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے مجموعی طور پر بہتر ردعمل دیاہے اور پوری قوم کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج اور قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جارہا ہے تاہم ایک خاص ذھنی سانچے میں ڈھلے ہوئے کچھ عناصر اس موقع پر بھی ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف زہر افشانی سے گریز نہیں کرتے جو کہ نہایت افسوسناک امر ہے۔ایسے لوگوں کی فہمائش ہونی چاہیے اور اس نازک مرحلے پر قومی اتحاد ویک جہتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر پر کڑی نظر رکھی جانی چاہیے۔جو لوگ دشمن کی ابلاغی جنگ میں کرائے کے سپاہی بن کر اپنے اداروں کو ہدف بنارہے ہیں ان کے روابط اور تعلقات کی چھان بین ہونی چاہیے اور دشمن کے آلہ کار عناصر کو ٹھوس شواہد کے ساتھ قوم کے سامنے بے نقاب کیا جانا چاہیے۔