نئی دہلی:بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان بریانی فروش کو گولیاں مار کر قتل کر دیا جبکہ مقتول کا ساتھی شدید زخمی ہے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مقتول کی شناخت 27 سالہ گلفام علی کے نام سے ہوئی جسے خود کو ‘گاؤ رکھشک’ قرار دینے والے ملزم منوج چوہدری نے قتل کیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو زیرِ گردش ہے جس میں ملزم منوج چوہدری کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ میں ‘کھشتریہ گاؤ رکھشا دل’ کا رکن ہوں، گلفام علی کو پہلگام حملے 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بدلے میں قتل کیا اور مزید مسلمانوں پر حملے کروں گا۔
وائرل ویڈیو میں اس کے پاس دو پستول اور ایک چاقو دیکھا جا سکتا ہے۔ملزم منوج چوہدری نے کہا کہ تاج شہر آگرہ میں دو مسلمان مارے گئے تھے، اس کی ذمہ داری کھشتریہ گاؤ رکھشا دل قبول کرتی ہے، میں بھارت ماتا کے نام پر عہد کرتا ہوں کہ اگر ہم نے 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بدلے 2600 مسلمان نہیں مارے تو میں بھارت ماتا کا بیٹا نہیں۔
تاہم پولیس نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کھشتریہ گاؤ رکھشا دل کے نام سے کوئی تنظیم کام نہیں کر رہی ، سوشل میڈیا پر ویڈیو ایک پبلسٹی اسٹنٹ ہو سکتا ہے، تاج گنج پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کر لی گئی جبکہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔