بھارت میں ہندو مسافر نے 3 مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر ٹرین میں خوف پھیلادیا

نئی دہلی : بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ٹرین کے معمول کے سفر کے دوران ایک ہندو مسافر نے سیٹ کے تنازعے پر تین مسلمان مسافروں کودہشت گردقراردے کر شورمچایا اورپوری ٹرین میںخو ف ودہشت پھیلایا جس سے مودی کے بھارت میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب رمیش پاسوان نامی ایک ہندو مسافر نے ہیرکنڈ ایکسپریس کو مدھیہ پردیش کے داتیا ریلوے اسٹیشن پر خطرے کا انتباہ دیکر روک دیا ۔ سیٹ کے تنازعے پر مشتعل رمیش پاسوان نے کنٹرول روم کو کال کی اور تین مسلمان مسافروں بلال جیلانی ، احسان خان اور فیضان کومشتبہ دہشت گردقراردیا۔
آر پی ایف کے اہلکاروں ، مقامی پولیس اور جی آر پی افسران نے فوری طور پر تلاشی آپریشن شروع کیا ، چاروں افراد کو نیچے اتاراگیا اور سراغ رساں کتوں کی مدد سے کوچز کی تلاشی لی گئی۔ دو بار ٹرین کی تلاشی کے باجود کوئی دھماکہ خیز مواد ، مشکوک شے یا کسی بھی خطرہ کا ثبوت نہیں ملا۔
بعد میں حکام نے تصدیق کی کہ سارا معاملہ سیکورٹی خدشات کی بجائے فرقہ وارانہ تعصب کا نتیجہ تھا۔ ریلوے کے ایس پی وپل کمارشریواستو نے کہا کہ اس واقعے کی اصل وجہ سیٹ کے تنازعے پر توتو میں میں تھی۔تقریبا 30منٹ کی خلل کے بعد ہیرکنڈ ایکسپریس کو وشاکھاپٹنم کی طرف اپنا سفر جاری رکھنے کیلئے کلیئر کردیا گیا اور پوچھ گچھ کے بعد چاروںمسافروں کو رہا کیا گیا۔
شہری آزادی کے گروپوں اور مسافروں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس طرح کے جھوٹے خطرات جو مسلمانوں کے خلاف تعصب کی وجہ سے ظاہر کیے جارہے ہیں، بھارت میں تیزی سے عام ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوتوا کی حامی مودی حکومت کی طرف سے پیدا کیے گئے ماحول نے اقلیتوں کے بارے میں شکوک و شبہات اور دشمنی کوعام کیا ہے، جس سے مسلمانوں کیلئے سفرکرنابھی غیر محفوظ ہوگیا ہے۔