کراچی کے مسائل لسانی نہیں انتظامی ہیں،متحدہ، اے این پی متفق

کراچی:کراچی کے مسائل پر ایم کیو ایم اور اے این پی نے ہم آواز ہوتے ہوئے تمام مسائل کو انتظامی مسئلہ قرار دے دیا۔اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید ایم کیو ایم پاکستان کے بہادرآباد مرکز پہنچے اور چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی۔

ملاقات میں وفاقی وزیر مصطفی کمال، ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سندھ میں”سسٹم” سیاسی سسٹم سے بڑا ہے، اسے کون چلا رہا ہے؟ کراچی کے حالات کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ 50 سال سے شہر کے ساتھ جاری ناانصافی ہے، لسانی بنیادوں پر نافذ کیا جانے والا کوٹہ سسٹم ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کچی شراب پینے سے مرنے والوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے، ڈمپر سے کچلے جانے والوں کو کیوں نہیں دیا جاتا؟ یہ سیاست کا معاملہ نہیں انسانی اور انتظامی معاملہ ہے جسے سیاسی بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ٹینکر یا ڈمپر ڈرائیور نشے میں یا بغیر لائسنس گاڑی چلا رہا ہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہے، ایسے ٹینکر سے ہونے والی ہلاکت قتل خطا نہیں قتل عمد ہے۔

اس موقع پرشاہی سید کا کہنا تھا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں انتظامی ہے۔ بے روزگاری، تعلیم میں دھاندلی اور میرٹ کا قتل کراچی کے بڑے مسائل ہیں اور یہ تمام مسائل ہم نے مل کر حکومت سے حل کرانے ہیں۔
شاہی سید نے مطالبہ کیا کہ جو غلط گاڑی چلاتا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے کسی صورت شہر کا امن خراب نہیں کرنے دینگے ۔

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ یہ حادثات لسانی نہیں انتظامی مسئلہ ہیں، کوئی بھی ڈرائیور یہ سوچ کر نہیں گھر سے نکل رہا کہ آج لوگوں کو کچلنا ہے اورکوئی بھی یہ سوچ کر گھر سے نہیں نکل رہا کہ آج ٹینکر جلانے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس شہر میں جو حالات بن گئے ہیں یہ مزید بگڑے تو لوگ بنیادی مسائل بھول کر اس معاملے کی طرف لگ جائیں گے۔