اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معیشت میں استحکام اور بحالی سے متعلق آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2025ء میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہے گی، معیشت میں بہتری، اصلاحات کے اثرات نمایاں ہیں جبکہ آئی ایم ایف پروگرام اور اصلاحاتی اقدامات سے پاکستانی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2026ء میں پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، نجی سرمایہ کاری میں اضافے سے ترقی کی رفتار بڑھنے کا امکان ہے۔رپورٹ میں 2025ء میں مہنگائی کی اوسط شرح 6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ عالمی قیمتوں میں استحکام اورطلب میں کمی سے مہنگائی پرقابو پانا ممکن ہے۔
اے ڈی بی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی میں نرمی سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات نے معیشت کو سہارا دیا، پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن رہنے کے لیے اصلاحات کا تسلسل ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت میں کمی ترقی میں رکاوٹ ہے، خواتین کو روزگار کے بہتر مواقع دے کر معیشت کو مزید تقویت دی جا سکتی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی قیمتوں میں استحکام اورطلب میں کمی سے مہنگائی پرقابو پانا ممکن ہے۔
دریں اثناء ایشیائی ترقیاتی بینک نے امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر ممکنہ اثرات کی تجزیاتی رپورٹ بھی جاری کر دی۔اے ڈی بی کے مطابق ترقی پذیر ایشیائی خطہ امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور ترقی پذیر ایشیائی خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی زد میں آنے والا 14 واں بڑا ملک ہے۔اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان امریکی ٹیرف کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
سری لنکا کی مصنوعات پر 44 فیصد، بنگلادیش پر 37 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا جبکہ پاکستان پر امریکی انتظامیہ نے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا، بھارت پر 26 فیصد، افغانستان، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان پر شرح 10 فیصد عائد ہے۔
اے ڈی بی کے مطابق ترقی پذیر ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد عائد کیا گیا،سب سے زیادہ ٹیرف والے دنیا کے 10 ممالک میں سے 5 کا تعلق ایشیا سے ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے بتایاکہ تانبا، ادویات، سیمی کنڈکٹرز، لکڑی کی اشیا کو اضافی ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
تاہم توانائی کی مصنوعات اور ادویات پر بھی اضافی امریکی ٹیرف لگنے کا خدشہ ہے اور یہ اضافی ٹیرف یا محصولات پہلے سے عائد کردہ ٹیکس کے علاوہ ہوں گے۔اے ڈی بی کے مطابق امریکی ٹیرف کا مقصد تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔