نئی دہلی : بھارت میں نریندرمودی کی حکومت نے وقف املاک پر قبضے کی مہم تیز کردی۔
میڈیا رپورٹس کے م طابق مودی سرکار نے وقف ایکٹ میں ترامیم متعارف کروا کروقف کی 8 لاکھ سے زاید 14.22 بلین ڈالر مالیت کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کرنا شروع کردیا۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اجین میں 250 سے زاید مکانات، دکانیں اور تاریخی مسجد مسمارکر کے 2.1 ہیکٹر زمین کلیئرکردی گئی۔
1985 کے ریکارڈ کے مطابق اجین میں مسجد کی زمین وقف کی ملکیت تھی جسے بی جے پی کی حکومت نے زبردستی ہتھیا لیا۔ مسلمان وکلا کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا اجین میں زمین پر قبضہ وقف ایکٹ کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بی جے پی رہنما ثناور پٹیل نے تسلیم کیا کہ ریاست میں 90 فیصد سے زاید وقف املاک یا تو قبضے میں ہیں یا ان کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
بھارتی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے وقف ایکٹ میں ترامیم پر بحث کے بعد وقف بورڈز کے اختیارات محدود ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ گزشتہ ماہ مودی کابینہ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری دی جس میں 14 ترامیم شامل ہیں۔متنازع ترامیم میں غیر مسلموں کی بطور وقف بورڈ رکن تقرری اور وقف قرار دی گئی جائیدادوں کی ضلعی انتظامیہ میں لازمی رجسٹریشن شامل ہیں۔
اپوزیشن رہنما کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی وقف بورڈ میں شمولیت مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔ 2021 میں بی جے پی کی حمایتی این جی او نے بھوپال میں مسلم قبرستان پر قبضہ کرکے کمیونٹی ہال بنانے کا اعلان کیا۔ مدھیہ پردیش میں پولیس ہیڈکوارٹرز ،کنٹرول روم اور ٹریفک پولیس اسٹیشن وقف کی زمین پر غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا۔