اسلام آباد:عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)نے نئے مالی سال 25ـ2026ء کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کا ہدف 15 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز دے دی ہے اور پاکستان کو نئے اہداف ملنے کا بھی خدشہ ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے اسٹاف سطح کے معاہدے کے حوالے سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی(ایم ای ایف پی)میں نئی شرائط شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حوالے سے آئی ایم ایف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی درخواست پر پراپرٹی کی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح اپریل 2025ء سے 2 فیصد کم کرنے کی جزوی رعایت دینے پر اصولی طور پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
فروخت کنندگان پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح برقرار رہے گی، اس حوالے سے وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری ہیں جن میں ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے مزید کڑی شرائط عائد کیے جانے کا بھی امکان ہے اور پاکستان کو نئے مالیاتی اہداف ملنے کا بھی خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو نئے مالی سال میں فنانشل اسٹرکچرل بینچ مارک کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، نئے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے نئے اہداف ملنے کا امکان ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آن لائن بات چیت میں اہداف حتمی شکل اختیار کرسکتے ہیں، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات میں حتمی صورت حال واضح ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ٹیکس چوری روکنے کے لیے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور نئے بجٹ میں ٹیکس کا ہدف 15 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح بڑھ کر 13 فیصد تک لے جانے پر بات چیت جاری ہے۔
اسی طرح نئے بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو کی مد میں اگلے مالی سال دو ہزار 745 ارب جمع کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے مزید بتایا کہ اگلے مالی سال معاشی نمو بڑھ کر 4 فیصد سے تجاوز کر جانے کا امکان ہے۔ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے بینکوں سے 1257 ارب روپے اکٹھا کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ چل رہا ہے’اسٹاف لیول معاہدے پر اتفاق رائے کیلئے حتمی کوششیں جاری ہیں ‘مذاکرات کی کامیابی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں’ جلد اچھی خبر ملے گی ‘بڑھتی آبادی اورموسمیاتی تبدیلی سے معیشت کو شدیدخطرہ لاحق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی برادری کی جانب سے 10ارب ڈالر فراہمی کے وعدے میں سے صرف ایک تہائی رقم ہی موصول ہوئی ہے، حکومت نے آئی ایم ایف سے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ (CRF) کے لیے رجوع کیا ہے اور اس پر مثبت جواب ملا ہے، آئندہ دنوں میں اس حوالے سے مزید پیشرفت سامنے آئے گی۔