پاکستان کی ایرانی جوہری پروگرام کی حمایت،13معاہدوں پر دستخط

اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری اورایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ایوانِ صدر میں ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا گیا۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان وفد کے ہمراہ ایوان صدر پہنچے ۔

ایوان صدر پہنچنے پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے معزز مہمان کا مرکزی دروازے پر استقبال کیا، اس موقع پر دونوں صدور کے درمیان خیرسگالی کلمات کا تبادلہ ہوا۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی ایوان صدر آمد کے موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی صدر مملکت آصف زرداری کے ہمراہ موجود تھے جبکہ ایوان صدر میں مسعود پزشکیان اور وفد کے اعزاز میں عشایے کا اہتمام کیا گیا۔

بعدازاں صدر مملکت آصف زرداری اورایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے درمیان ایوان صدر میں ملاقات ہوئی۔ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔دونوں رہنمائوں نے تنازعات کو بڑھنے سے روکنے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مربوط سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زوردیا اور دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر آصف زرداری نے علاقائی معاملات پر ایران کے اصولی موقف کو سراہا، انہوں نے خطے میں تعاون کے لیے تہران کی مستقل حمایت پر تشکر کا اظہار کیا اور مشکل وقتوں میں ایران کی یکجہتی پرشکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ایران خطے کے پرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے مل کر کام جاری رکھیں گے۔

آصف زرداری نے ایرانی سپریم لیڈرکا جموں و کشمیر پر بھارتی مظالم پر کشمیری عوام کی حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی جبکہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی قوم کی جرات کوخراج تحسین پیش کیا۔ صدر آصف زرداری نے امید ظاہر کی کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی قیادت اور عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے تعمیری کردار ادا کیا۔

دریں اثناء ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میںوزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، ایران کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری قوت حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

پاکستان ایران کے حق کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے، اسرائیل کی ایران پر جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا، ایرانی قیادت نے دلیرانہ اندازمیں دشمن کیخلاف مضبوط فیصلے کیے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ ایران ہمارا انتہائی برادر اور دوست ملک ہے، ایران پراسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کے عوام نے بھرپور مذمت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مفاہمتی یادداشتیں جلد معاہدوں میں تبدیل ہوں گی،10ارب ڈالر تجارتی ہدف جلد حاصل کریں گے،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان اور ایران کی سوچ یکساں ہے، خطے میں امن اور ترقی کی شاہراہیں کھولنی ہیں، خطے میں ترقی اور خوشحالی پائیدار امن سے ہی ممکن ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیل فلسطینیوں کے لیے خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہاہے، غزہ میں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہیے، ایرانی قیادت نے فلسطین اور غزہ کیلئے بھرپور آواز اٹھائی، دنیا کو مظلوم فلسطینیوں کے لیے متحد ہونا ہوگا۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھی غزہ سے مختلف نہیں، کشمیر کی وادی مظلوم کشمیریوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے۔

اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہاکہ اسرائیل خطے کو عدم استحکام کاشکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، غزہ، لبنان اور شام میں جارحیت اسرائیلی مذموم عزائم کا حصہ ہیں، امن کے لیے مسلمان ممالک کو متحد ہونا چاہیے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہاکہ سلامتی کونسل کو اسرائیلی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے، اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکرگزار ہیں، عصرحاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی سخت ضرورت ہے۔

ایرانی صدر نے کہاکہ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لیے بھی مشعل راہ ہے، علامہ اقبال کی شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے۔مہمان صدر نے کہا کہ پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دوطرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھارہے ہیں۔

سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کافروغ ترجیح ہے، مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ اہمیت کا حامل ہے۔ایرانی صدر نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ روابط برقرار رکھنے اور مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے پرعزم ہیں، انہوں نے کہاکہ علاقائی امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے، سرحدی سیکورٹی کوبہتربنانے کیلئے دوطرفہ تعاون جاری ہے۔

قبل ازیں پاکستان اور ایران کے درمیان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا، تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی شرکت کی۔

سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویز کا تبادلہ ہوا جبکہ سیاحت، ثقافت، ورثہ، میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں معاہدوں کی دستاویز کا تبادلہ ہوا۔

دونوں ملکوں کے درمیان میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ، عدالتی معاونت اور اصلاحات سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویز کا بھی تبادلہ ہوا۔اس موقع پر ائیر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ بھی کیا گیا جبکہ دونوں ملکوں میں طے پانے والے معاہدوں میں مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد اور فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عمل کے لیے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کے معاہدوں کا بھی تبادلہ کیا گیا۔

پاکستان اور ایران کے درمیان کل 13 معاہدوں اور ایم او یوز کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیاجبکہ دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو 8 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزارتِ تجارت کے بیان کے مطابق اس اتفاق رائے کو ”اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے مرحلے” سے تعبیر کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور ایرانی وزیر برائے صنعت، کان کنی اور تجارت، محمد اتابک کے درمیان ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔

وزارت کے بیان کے مطابق اعلیٰ سطح کی اس ملاقات میں دونوں ممالک کی جانب سے تجارت میں تیزی لانے، سرحدی رکاوٹیں دور کرنے اور ترجیحی شعبوں میں اعتماد پر مبنی شراکت داری قائم کرنے کے عزم کو ایک بار پھر مضبوط کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر جام کمال نے تصور پیش کیا کہ اگر مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے تو پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تجارت آئندہ برسوں میں با آسانی 5 سے 8 ارب ڈالر سالانہ کی حد عبور کر سکتی ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ٹارگٹڈ تجارتی وفود ترتیب دیے جائیں جن میں وفاقی اور صوبائی چیمبرز آف کامرس کے نمائندگان شامل ہوں تاکہ مارکیٹ تک رسائی اور ریگولیٹری سہولت کاری پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ ماڈل بیلا روس سمیت دیگر جگہوں پر کامیابی سے آزمایا ہے، آئیے ایران کے لیے بھی یہی طریقہ اپنائیں، ان شعبوں سے آغاز کریں جہاں باہمی فائدے کی سب سے زیادہ گنجائش موجود ہے۔وزرا نے موجودہ تجارتی راہداریوں اور سرحدی سہولتوں کے مؤثر استعمال پر بھی اتفاق کیا۔

محمد اتابک نے اعلیٰ سطحی دوروں کے دوران باقاعدہ بی ٹو بی ڈے منعقد کرنے کی تجویز کی حمایت کی اور ایرانی کاروباری گروپوں کو پاکستان بھیجنے کی پیشکش بھی کی۔

علاوہ ازیںنائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ایران کے صدر سے ملاقات ہوئی۔ترجمان کے مطابق ایرانی صدر نے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بہتر بنانے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔

ترجمان کے مطابق مسعود پزشکیان نے دونوں دوست ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لئے پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ بامعنی بات چیت کا بھی عندیہ دیا۔دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے ان کے ایرانی ہم منصب بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ کی ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بات چیت کی گئی اوردونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔وزراء نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے مشترکہ سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دفاعی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔ایرانی وزیر دفاع نے پرتپاک استقبال پر حکومت پاکستان سے اظہار تشکرکیا۔ایرانی وزیر دفاع نے باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور اعتماد پر مبنی مضبوط دفاعی تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اعادہ کیااور دونوں رہنمائوں نے خطے کی خوشحالی اور سلامتی کے لئے مل کر کام جاری رکھنے کا عہد کیا۔