لاہور میں موسلادھار بارش،نشیبی علاقے زیرآب،ایک شخص جاں بحق

لاہور/اسلام آباد/تونسہ/ حافظ آباد:لاہور میں تیز ہوائوں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، سائن بورڈ اور چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 4زخمی ہو گئے ، بارش سے بجلی کا ترسیلی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ۔

مال روڈ، ہال روڈ، ایبٹ روڈ، شملہ پہاڑی، لکشمی چوک، مزنگ، قرطبہ چوک، جیل روڈ، فیروزپور روڈ، کینال روڈ، ملتان روڈ، چوبرجی، سمن آباد، گلبرگ سمیت دیگر علاقوں میں تیز ہوائوں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی ۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اڑھائی گھنٹے کے دورانیہ میں اوسطاً40.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، شہر میں سب سے زیادہ بارش پانی والا تالاب میں 89 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔جیل روڈ پر 45، ایئرپورٹ 89، گلبرگ 49 ،لکشمی چوک 72، اپر مال 29، مغلپورہ 30 اور تاج پورہ میں 47 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

نشتر ٹائون 40 ، چوک ناخدا 57، فر خ آباد 45، گلشن راوی، جوہر ٹائون اور اقبال ٹائون میں 3،3 ملی میٹر ،سمن آباد 2 اور قرطبہ چوک میں 43 ملی میٹر بارش برسی۔موسلا دھار بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، کئی اہم شاہراہوں پر بھی بارش کا پانی کھڑا ہو گیا جس کی وجہ سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہوتی رہیں ۔

بارش کے پانی کی نکاسی کے لئے واسا کا عملہ فوری متحرک ہو گیا اور کئی مقامات پر ایک گھنٹے میں بارش کا پانی نکال لیا گیا۔بارش کی وجہ سے لیسکو کا ترسیلی نظام بھی متاثر ہوا اور کئی علاقوں میں بجلی گھنٹوں بند رہی ۔ بارش کا سلسلہ تھمنے کے بعد لیسکو کے فیلڈ اسٹاف بجلی کی بحالی کے لئے کوشاں ہو گیا۔

چائنہ اسکیم کے علاقہ سی بلاک میں سائن بورڈ گر نے سے ایک شخص موقع پر دم توڑ گیا۔ ریسیکو 1122 کے مطابق جاں بحق شخص کی شناخت نہیں ہو سکی ۔ پولیس کارروائی کے بعد لاش کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا۔لاہور کے علاقے بادامی باغ عثمان چوک میں گھر کی چھت گرنے سے 4افراد ملبے تلے دب گئے ۔اطلاع ملتے ہی ریسیکو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے زخمیوں کو ملبے تلے سے نکال کر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کردیا۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے چار اگست سے ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں، تیز ہواؤں اور گرج چمک کے سلسلے کی پیش گوئی کی ہے، مون سون کا چھٹا اسپیل پہلے سے موجود سیلابی صورت حال کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں کمزور مون سون ہوائیں داخل ہو رہی ہیں، جن کی شدت چار اگست سے بڑھنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ ایک مغربی ہوا کا سلسلہ بھی پانچ اگست تک مضبوط ہونے کی توقع ہے جو متاثرہ علاقوں میں بارش برسانے والے نظام کو مزید تقویت دے گا۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں چار سے سات اگست کے دوران کہیں کہیں بارشیں اور چند مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے، مظفرآباد، راولا کوٹ، وادی نیلم، دیامر، سکردو اور گلگت جیسے اہم مقامات پر شدید بارشیں متوقع ہیں، جن کے باعث خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

خیبر پختونخوا میں بھی مون سون کے نئے سلسلے کے لیے الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جہاں سوات، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت مختلف اضلاع میں چار سے سات اگست کے دوران تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، راول پنڈی، گوجرانوالہ، مری اور سیالکوٹ جیسے شہروں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جو نشیبی علاقوں میں شہری سیلاب کا سبب بن سکتی ہیں۔جنوبی پنجاب کے اضلاع جیسے ڈیرہ غازی خان اور ملتان میں بھی چھ اگست تک معمولات زندگی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

چھ اگست کو سندھ کے ساحلی علاقوں اور شمال مشرقی و جنوبی بلوچستان کے بعض حصوں خضدار، بارکھان اور ژوب میں ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشیں خیبر پختونخوا، شمال مشرقی پنجاب، آزاد کشمیر اور مری و گلیات جیسے پہاڑی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی اور فلیش فلڈنگ کا سبب بن سکتی ہیں۔

لینڈ سلائیڈنگ، سڑکوں کی بندش اور کمزور ڈھانچوں جیسے کچے گھروں اور بل بورڈز کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔عوام، سیاحوں اور مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ احتیاط برتیں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور موسم کی تازہ ترین صورتحال سے باخبر رہنے کے لیے محکمہ موسمیات کی سرکاری ویب سائٹس یا پاک ویدر ایپ کا استعمال کریں۔

دریں اثناء دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا اور دریا کنارے کچے کے علاقے میں مزید دو بستیاں اور فصلیں زیر آب آگئیں۔سیلاب متاثرین کی کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی جاری ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں 15 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے لیکن سیلاب متاثرین منتقل نہیں ہوئے ۔

انتظامیہ کے مطابق کچے کے مکین اپنا گھر اور سامان چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ادھر حافظ آباد کے بعد مختلف دیہاتوں میں حالیہ بارش کے بعد پانی کی نکاسی نہ ہو سکی جس سے وبائی امراض پھیلنے لگے ہیں۔