لکھنو:بھارتی ریاست اترپردیش میں حکام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنمائوں کے اس جھوٹے الزام کے بعد ایک اور مسجد کوشہیدکر دیا کہ اس کا کچھ حصہ سرکاری زمین پرہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسماری کا عمل پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اور مسجد کے چاروں اطراف رکاوٹیں کھڑی کرکے شروع کیا گیا۔ اس سے قبل عدالت نے مسجد کے انہدام پر 8فروری تک پابندی لگا دی تھی،سٹے کا وقت ختم ہوتے ہی حکام نے اسے مسمار کرنا شروع کر دیا۔
یہ معاملہ گزشتہ سال 17ستمبر کو اس وقت سامنے آیا تھا جب بی جے پی لیڈر رام بھچن سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایشیا کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہاٹا کے علاقے میں سرکاری زمین پر بنائی جا رہی ہے۔
تاہم مسجد کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ذاکر خان نے بتایا کہ مسجد کے لئے ذاکر حسین اور عظمت النساء نے زمین دی تھی جس میں سے ایک حصے پرمسجد بنائی گئی اور کچھ حصہ مسجد کے قرب و جوار میں خالی پڑا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسجد کے نمائندے سیف اللہ خان نے بلڈوزر کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ مسماری بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔ مسجد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی بلڈوزر کارروائیوں کا تازہ ترین نشانہ ہے۔