ختم نبوت کورس۔ ضرورت واہمیت(مولانا محمد یونس الحسینی)

ختم نبوت کا عقیدہ ہمارے دین کی بنیاد ہے۔ ختم نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کسی اور نیانبی کا آنا محال ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور تعلیمات ہی ہمارے لیے مکمل ہدایت ہیں اور ہم ان کی پیروی کر کے اپنی زندگیوں کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار اور آپ کی تعلیمات نہ صرف اس دور کی انسانیت کے لیے بلکہ تمام انسانوں کے لیے ہمیشہ کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بن چکی ہیں۔

آپ کی رسالت کا پیغام انسانیت کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ آپ علیہ السلام کے بعد کسی بھی نئے نبی کا آنا اس حقیقت کو رد کرنا ہوگا کہ اللہ نے اپنے پیغمبر کا پیغام مکمل کر دیا ہے۔ ختم نبوت کے عقیدے کی اہمیت کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہماری دینی ذمہ داری ہے۔ جب تک ہم اس عقیدے پر ثابت قدم رہیں گے تب تک ہم اپنے ایمان کی مضبوطی کو قائم رکھ سکیں گے۔ اگر کوئی شخص ختم نبوت کے عقیدے میں شبہات پیدا کرتا ہے یا اس کے خلاف کوئی بات کرتا ہے تو وہ نہ صرف اسلام کی بنیاد کو چیلنج کر رہا ہوتا ہے بلکہ اپنے ایمان کے لیے بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ختم نبوت نہ صرف ہمارے عقیدے کی بنیاد ہے بلکہ اسلام کے نظام کا مرکزی ستون بھی ہے۔ اگر ہم اس عقیدے سے انحراف کریں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم اپنی دین کی بنیاد سے ہٹ گئے ہیں۔ خاتمیتِ نبوت کا عقیدہ ہمارے ایمان کی تکمیل کرتا ہے اور اس سے ہمارے دلوں میں محبت و عقیدت کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
بدقسمتی سے ہم دیکھتے ہیں کہ آج کل دنیا بھر میں خصوصاً پاکستان میں مختلف گروہ اور فرقے ختم نبوت کے عقیدے کے بارے میں گمراہی پھیلا رہے ہیں۔ اس عقیدے میں تحریف کرنے کی کوششیں کرتے ہیں، کہیں خود ساختہ پیغمبروں کے پیروکار سرگرم ہیں، کہیں کوئی مسیح موعود کا دعویٰ کرتا ہے اور جدید میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو ان شبہات کا شکار کرنے کی سازش کی جاتی ہے اور ان سب کا مقصد اس عقیدے میں شک پیدا کرنا اور مسلمانوں کے ایمان کو متزلزل کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ختم نبوت کی اہمیت کو سمجھنے، اس کے صحیح مفہوم کو جاننے کے لئے اور اس کی درست تفہیم کو ذہن نشین کرنے کے لیے مختلف کورسز کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ گزشتہ 31سالوں سے جید وممتاز علمائے کرام اور ماہرین فن کی زیر تدریس، عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوت پاکستان کے زیر اہتمام مدارس دینیہ کے سالانہ چھٹیوں کے موقع پر ایک جامع ’15روزہ ختم نبوت کورس’ منعقد ہوتا رہا ہے جوکہ رواں 8فروری تا 15فروری مدرسہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر ضلع چنیوٹ پنجاب میں ولی کامل مولانا حافظ ناصرالدین خاکوانی صاحب کی سرپرستی میں منعقد ہو رہا ہے۔ ختم نبوت کا کورس ان طلبہ کرام کے لیے ناگزیر ہے جو اس عقیدے کی گہرائی کو نہیں سمجھ پاتے خاص طور پرکالجزاور یونیورسٹیزکے نوجوانوں کے لیے یہ کورس ایک مضبوط فکری بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ کورس مدارس دینیہ کے طلبہ، کالجز اور یونیورسٹیز سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اس عقیدے کی اہمیت، قرآن و حدیث سے اس کی دلیل اور مختلف فتنہ پرور گروپوں کی فتنہ انگیز سوچ سے بچاؤ کی تعلیم دیتا ہے۔
ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کے تشخص کا حصہ ہے۔ اگر یہ عقیدہ کمزور ہو جائے یا کسی کو اس کے بارے میں شک ہو تو اس سے اسلام کی اصل تعلیمات پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ ختم نبوت کورس اس عقیدے کو عوام میں فروغ دے کر اسلام کی اصل تعلیمات اور تشخص کی حفاظت کرتا ہے۔ دنیا بھر میں بعض گروہ اور افراد اس عقیدے پر سوالات اٹھاتے ہیں اور اس میں شک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سے مسلمان خاص طور پر نوجوان نسل ختم نبوت کے عقیدے کی اہمیت اور اس کے بنیادی اصولوں سے آگاہ نہیں ہیں۔ اس کورس کی بدولت ان میں یہ علم بیدار کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط بنا سکیں اور اس عقیدے کی حقیقت کو سمجھ سکیں۔ ختم نبوت کورس مسلمانوں کو اس عقیدے کی علمی حیثیت اور اس کی دلائل کے ساتھ وضاحت فراہم کرتا ہے۔ جب ہم ختم نبوت کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں تو ہم کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات کا مقابلہ بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔
آج کا نوجوان مختلف ذرائع سے مختلف افکار اور نظریات کو حاصل کر رہا ہے۔ اس میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ختم نبوت کے عقیدے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔ ختم نبوت کورس نوجوان نسل کو اس عقیدے کی صحیح تفصیل سے آگاہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے تاکہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط رکھ سکیں۔ ختم نبوت کورس کے ذریعے نوجوانوں کو ان گمراہیوں سے بچایا جا سکتا ہے اور انہیں اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کرایا جا سکتا ہے۔ ختم نبوت کے عقیدے پر ایمان لانے سے اُمت مسلمہ میں اتحاد پیدا ہوتا ہے۔ جب تمام مسلمان ختم نبوت کے عقیدے پر ایک ہی نقطہ نظر رکھتے ہیں تو یہ ان کے درمیان اتحاد کا باعث بنتا ہے۔ اس کورس کے ذریعے اُمت مسلمہ کی یکجہتی کو مزید فروغ ملتا ہے۔ ختم نبوت کورس ہمیں اس عقیدے کا دفاع کرنے کے لئے ذہنی اور فکری طور پر تیار کرتا ہے۔ اس کے ذریعے مسلمان اپنے عقیدے کے بارے میں پختہ علم حاصل کرتے ہیں اور کسی بھی افواہ یا گمراہی کا مقابلہ کرنے کے قابل بنتے ہیں۔
آج کے دور میں جہاں میڈیا اور سوشل میڈیا نے ہر بات کو مشکوک بنا دیا ہے، سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر اس عقیدے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ ختم نبوت کورس ہمیں اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے ہم اپنے عقیدے کی حفاظت کر سکتے ہیں اور غیرمسلموں کو بھی اس کی حقیقت سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ ختم نبوت کورس کا مقصد صرف آج کے مسلمان نہیں بلکہ ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی اس عقیدے کی اہمیت اور حقیقت سے آگاہ کرنا ہے۔ یہ ہمیں ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے جس پر ہم اپنے آئندہ کے عقائد کو استوار کر سکیں۔ آج کے دور میں جہاں گمراہی کا دور دورہ ہے، وہاں ختم نبوت جیسے اہم موضوعات پر علمی و فکری تربیت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس لیے ہمیں ختم نبوت کے بارے میں علم حاصل کرنے اور اس کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ختم نبوت کورس صرف ایک تعلیمی ضرورت نہیں بلکہ ایک دینی اور اخلاقی فریضہ بھی ہے۔ اس کی مدد سے ہم اپنے ایمان کو مضبوط بنا سکتے ہیں، اپنے عقائد کی حفاظت کر سکتے ہیں اور معاشرتی سطح پر ایک مضبوط، متحد اور روشن فکر امت تشکیل دے سکتے ہیں۔
ختم نبوت کورس ایک ایسا علمی اور تربیتی ذریعہ ہے جس کے ذریعے مسلمان نہ صرف اس عقیدے کو سمجھ سکتے ہیں بلکہ اپنی زندگی میں اس پر عمل پیرا ہو کر صحیح اسلامی طرز زندگی اختیار کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں، اپنے نوجوانوں اور ہر فرد کو ختم نبوت کے عقیدے کی حقیقت سے آگاہ کرنا چاہیے۔ اس عقیدے کی اہمیت سمجھانی چاہیے تاکہ یہ عقیدہ نسل در نسل منتقل ہو اور کوئی بھی ہمیں اس میں شک و شبے میں مبتلا نہ کر سکے۔ ہمیں اپنی زبانوں سے اس عقیدے کا دفاع کرنا چاہیے اور کسی بھی ایسی بات کا رد کرنا چاہیے جو اس عقیدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے۔ آج کے اس فتنہ پرور دور میں جہاں بہت ساری غلط فہمیاں، مختلف فتنوں اور متنازع نظریات کا سامنا ہے، اس صورت حال میں ہمیں اپنے عقیدے کو مضبوط کرنا ہوگا اور ختم نبوت کی اہمیت کو اپنے دلوں میں مزید مستحکم کرنا ہوگا۔ جب تک ہم اس عقیدے کے تحفظ کے لیے ثابت قدم رہیں گے کوئی بھی فتنہ ہمارے ایمان کو متزلزل نہیں کر سکے گا۔