پٹنہ(اسلام ڈیجیٹل)مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیاں زہر بن کر بھارت کے رگ وپے میں اترنے لگیں۔ بھارتی ریاست بہار کے علاقے سیتامڑھی میں پولیس وردی میں ملبوس افراد نے ایک مسلم خاتون اور اس کی بوڑھی ماں اور جوان بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مجرم ریشمی نامی خاتون کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے اور اسے ،اسکی ضعیف ماں اور بیٹی کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ریشمی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ یہ لوگ ہمارادروازہ توڑ کر اندر آگئے، اس وقت ہمارے گھر پر کوئی مرد نہیں تھا، انہوں نے نازیبا زبان استعمال کی اور ہمیں ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا۔ ریشمی نے کہا جب میں نے ان سے ان کی شناخت کے بارے میں سوال کیا تو وہ غصے میں آگئے، میرے بال پکڑے اور مجھے دیوار سے دھکیل کر بری طرح زخمی کر دیا۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ ریشمی کے بیٹے عروج خان کو اس سے قبل قطر سے واپسی کے فوراً بعد جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا تھا۔
:یہ بھی پڑھیے
نجی کمپنیاں حاجیوں کو بیچتی ہیں، سیکرٹری مذہبی امور شدید برہم
دوسری جانب بہار کے ضلع کشن گنج میں اردو تعلیم لازمی بنانے سے متعلق ایک حکم پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما انتہائی شیخ پا ہو گئے ۔ضلع ایجوکیشن افسر کی طرف سے اردو تعلیم لازمی پڑھانے سے متعلق ایک حکم پر کچھ بی جے پی رہنما ئوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اردو پڑھائی گئی تو پھر وہ دعائیہ اجلاس
میں”گایتری منتر” پڑھانے کا مطالبہ کریں گے۔

ڈی ای او ناصر حسین نے ضلع کے تمام سکولوں میں طلباء کو اردو پڑھانے کیلئے یہ حکم ایک خط کے ذریعے جاری کیا ہے ۔ ناصر حسین نے لکھا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ ضلع کے پرائیویٹ سکولوں میں اردو پڑھائی نہیں جا رہی ہے جبکہ ضلع میںاقلیتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ خط میں تمام سکولوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلباء کو اردو زبان پڑھائیں اور تمام نجی سکول طلبا و طالبات کو اردو پڑھانے کے حوالے سے اپنی رپورٹ بہار ایجوکیشن پروجیکٹ آفس کو دیں ۔ اس خط سے کئی پرائیویٹ سکولوں کے ہندو مالکان بھی ناراض دکھائی دے رہے ہیںجبکہ علاقے کے بی جے پی رہنمائوں نے اس پرباقاعدہ ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سکولوں میں اردو کی پڑھائی شروع کی گئی تو ہم لوگ دعائیہ اجلاس میں گایتری منتر پڑھانے کا مطالبہ کریں گے۔