Editor Ke Qalam SE

دستک

اونٹ چڑھے کو کتا کاٹے!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہ جولائی کے ابتدائی ایام تھے جب ایک عجیب بات ہمارے مشاہدے میں آئی اور بزرگوں کی دانش پر مزید یقین ہوگیا…!

بزرگوں میں ضرب المثل مشہور ہے: اونٹ چڑھے کو کتا کاٹے!
یعنی جب برے دن آئے ہوں تو اونٹ پر بیٹھے شخص کو بھی کُتا کاٹ لیتا ہے!

یہی اُن دنوں ہمارے ساتھ ہوا تھا، پے بہ پے بڑی مصیبتوں کے کتے ہی نہیں چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کے بلے بلکہ چوہے بھی اچک اچک کر ہمیں کاٹ رہے تھے۔
ہوا یوں کہ انہی دنوں ایک مصیبت زدہ دوست نے رابطہ کیا۔ بےچارے انتہائی پریشان کن، مایوس کن باتیں کررہے تھے۔ حسب عادت تادیر انھیں سمجھایا اور چونکہ مصیبت جب عام ہو تو ہلکی لگنے لگتی ہے، دوسروں کے دکھ آدمی سنتا ہے تو اپنے کم لگنے لگتے ہیں۔ سو ہم نے انھیں انہی دنوں کے اپنے کچھ واقعات سنائے، جنھیں سن کر وہ جو ابھی بہت زیادہ پریشان تھے، شکووں کی دھوپ انھیں لقمہ لقمہ چاٹتی تھی، ہمارے کچھ چھوٹے چھوٹے قصے سن کر جیسے یکایک صبر وشکر کی گھنی چھاؤں میں آگئے۔

ہم نے ان سے عرض کیا کہ کیسے جب برے دن آتے ہیں تو مختلف سمتوں سے ایک دوسرے سے بالکل کوئی تعلق نہ رکھنے والی مصیبتیں بھی آپ کو مرکز بنا کر آپ کا طواف کرنے لگتی ہیں، لپک لپک کر آپ کے گلے کا ہار بن جاتی ہیں۔
اس وقت اونٹ چڑھے کو کتا کاٹنے لگتا ہے، آپ کے سر پر اڑنے والے اچھے خاصے نیک فطرت پرندے بھی سیکڑوں سروں میں سے صرف آپ ہی کا سر تاک کر بیٹ کرتے ہیں، اِن دنوں پوری محفل میں صرف آپ کا تربوز پھیکا اور آم کھٹا نکلنے لگتا ہے۔ اُن دنوں آپ کی سیدھی بھی الٹی اور نیکی بھی گلے پڑنے لگتی ہے۔ یعنی جس طرف سے کوئی اندیشہ نہ ہو، واہمہ تک نہ ہو، وہاں سے بھی آپ کی درگت بنانے لگتی ہے۔

اُن دنوں درج ذیل باتیں آپ نوٹ کرتے ہیں:
٭ اگر ایک صورت حال مختلف طریقے سے نمٹ سکتی ہے تو ایسے دنوں میں سب سے بعید ازامکان جو بدترین صورت حال ہوگی آپ کے لیے وہی سامنے آئے گی۔

٭ اگر کوئی چیز بظاہر کسی بھی طریقے سے غلط سمت میں نہیں جا سکتی لیکن سامنے چونکہ آپ ہیں تو وہ کسی ناقابل یقین نادر طریقے سے جائے گی ضرور۔
٭ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی چیز کے غلط سمت میں جانے کے زیادہ سے زیادہ چار طریقے ہوسکتے ہیں اور آپ ان سے بچنے کی پیش قدمی کرلیں تو کوئی پانچواں طریقہ کہیں نہ کہیں سے ضرور جنم لے کر آپ کو ہکا بکا کردے گا۔

٭ اِن دنوں لگتا یہ ہے کہ سارے اتفاقات ہمیشہ آپ کی اس چھوٹی سی معمولی اور خفیہ غلطی کے ساتھ ہو جاتے ہیں جس کا حل آپ نے سوچا ہی نہیں ہوتا کیونکہ اس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوتا۔
خیر ہم نے انھیں سمجھایا کہ سبھی پر برائی کے ایسے دن آیا کرتے ہیں کہ مصیبتوں کی زنجیر میں جکڑے ہاتھی کو چیونٹی بھی سینہ چوڑا کرتے ہوئے کاٹ لیتی ہے اور اونٹ چڑھے کو کتا!

سو گھبرانا تو بالکل نہیں ہے، بس صبروتحمل اور دعاؤں کے سہارے سے اِن چند دنوں کو کاٹنا ہے۔ اس وقت ہم نے اس کا دل ذرا ہلکا کرنے کے لیے ازراہِ تفنن یہ بھی عرض کردیا کہ بھئی اگر کسی کا دل مہم جو ہو تو وہ ایسے وقت میں خود اپنی زندگی میں ایک سنسنی خیز کہانی کی سی دلچسپی بھی محسوس کرسکتا ہے!
اور یہ بات کرتے ہوئے ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ جناب اشتیاق احمد رحمہ اللہ کے جاسوسی کرداروں جیسی انتہائی سنسنی خیز ’’کہانی‘‘ خود ہمارے لیے بھی ہماری تقدیر میں لکھی جاچکی ہے۔ ایک ایسی کہانی جو کبھی لکھی گئی تو یقیناً پڑھنے والوں کو اپنی سنسنی خیزی سے ہلا کر رکھ دے گی۔

خیر دو ماہ کے وقفے کے بعد ایک بار پھر دستک میں آپ سب سے آمنا سامنا کررہے ہیں۔ دعا ہے کہ دوبارہ کبھی کم ازکم اس وجہ سے اتنا طویل وقفہ نہ آئے۔
نیز یہ بھی دعا ہے کہ رب العالمین اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہم سب کی ہرہر ناگہانی مصیبت سے حفاظت فرمائے(آمین) کیونکہ سچی بات یہ ہے کہ ہم سبھی بہت کمزور ہیں۔ آزمائش آنے پر ثابت قدم رہنا تو بڑے اور چنیدہ بندوں کا ہی کام ہے، ہم جیسے ضعفاء تو اپنے اللہ میاں جی سے بس سدا عافیت ہی عافیت مانگتے ہیں۔

قارئین سے مستجاب اوقات میں خصوصی دعا کی درخواست ہے۔
والسلام مدیر مسئول