Letter To Editor

آمنے سامنے

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ!

bبچوں کا اسلام شمارہ ۱۹۰۱پر تبصرہ پیش خدمت ہے۔ درسِ قرآن و حدیث میں نفسِ امارہ کی برائی رب العالمین کی رحمت و مغفرت، توبہ انسانی، گناہوں کی معافی کا درس دیا گیا۔ ’تصوراتی سفر کی روداد‘ میں مدیر مکرم اپنی جماعت کے ہمراہ ٹنڈو آدم سے خان پور (رحیم یار خان) حضرت عبداللہ درخواستی رحمہ اللہ کے دیس میں نورانیت بھرے ماحول کو تصوراتی طورپر محسوس کرتے ہوئے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ نور الامین میاں چنوں اولڈ اِز گولڈ ہیں، بچوں کا اسلام کے وہ لکھاری ہیں جنھیں پڑھ کر ہم بڑے ہوئے۔ ’دیر نہیں لگتی‘ بہترین کہانی ہے۔ ’میر حجاز‘ ہمیشہ کی ایمان افروز جعفر طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نجاشی کے دربار میں سورہئ مریم، کہف، روم و عنکبوت سے آیات تلاوت پر قسط ختم ہو رہی ہے۔ ’ان کے کوچے میں‘ محمد فضیل فاروق صاحب کے قلم سے (در نبی مکرم اور بیت اللہ، مسجد الحرام، اللہ کے گھر، مسجد نبوی، مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ) مقدر والے جاتے ہیں مقدس سرزمین میں اور اہل طلب و تڑپ والے ہی بلائے جاتے ہیں۔ اللہ ہمارا، آپ کا تمام مسلمانوں کا مقدر روشن کرے اور اس مبارک سرزمین کی حاضری نصیب ہو۔ (محمد اقراش عاصم۔ میلی پیر بخش۔ خوشاب)
ج: آمین ثم آمین۔

bمیں پہلی بار خط لکھ رہی ہوں۔ پہلے میں دستک اور آمنے سامنے نہیں پڑھتی تھی لیکن پھر آپی یسریٰ نے کہا کہ یہی تو سب سے پہلے پڑھنے والے ہوتے ہیں۔ اب ہر رسالے کی دستک اور آمنے سامنے لازمی پڑھتی ہوں۔ کہانی ’ساڈا کی اے‘ بہت پسند آئی۔ مجھے پڑھ کر خوشی ہوئی کہ اب بھی دنیا میں ایسے اچھے لوگ موجود ہیں۔ ’پھول کا راز‘ کہانی شاندار تھی۔ مجھے جاسوسی کہانیاں بہت پسند ہیں۔ ’کیوں کیا کیسے کہاں؟‘ معلوماتی تحریر تھی۔ ’ان کے کوچے میں‘ سفرنامہ بہت مزے کا ہے۔ ’جواہرات سے قیمتی‘ بہت قیمتی تھے۔ آمنے سامنے میں تمام خطوط مزے کے تھے۔ ردی کی ٹوکری کو دور سے سلام۔ (عاتکہ عمیر۔ چشتیاں، ضلع بہاول نگر)
ج: ردی کی ٹوکری کا جواب میں آپ کو دور سے وعلیکم السلام!

b اس ہفتے کا سرورق کچھ خاص نہ تھا اور پھر اس شمارے میں نہ ’دستک‘ تھی اور نہ ہی ’آمنے سامنے‘…… پڑھنے کا کوئی مزہ ہی نہیں آیا۔ دستک اور آمنے سامنے براہ کرم غائب نہ کیا کریں۔ ’لاڈلا‘ کہانی میں ہاتھی کی وفاداری پر رشک آیا۔ ’انسان اور گھوڑا‘ اس میں بھی گھوڑے کی وفاداری حیران کر گئی۔ ’دال میں کالا‘ اچھی کہانی تھی۔ اُس میں بھیا نے سمجھ داری کا ثبوت دیا۔ ’میر حجاز‘ سلسلہ بہت سبق آموز ہے۔ ’آم کہانی‘ جب میں نے چھوٹے بھائی کو سنائی تو وہ خوش ہوا اور کہا، میں بھی آم کی گٹھلی لگاؤں گا، پھر اس میں سے بھی آم کا پودا نکل آئے گا۔ ’بچوں کی حماقتیں‘ پڑھ کر ابوبکر عباسی کی معصومیت پر ہنسی آئی۔ شوکت پردیسی کی نظم پڑھ کر چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ مدیر چاچو! اب میرا فرسٹ ائیر کا نتیجہ آنے والا ہے، دعاؤں کی درخواست ہے۔ (حفصہ شمس الدین۔ ملتان)
ج: شاید اب تک آبھی چکا ہوگا، بہرحال اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا آخرت کے ہر امتحان میں سرخ رو فرمائے آمین!

bشمارہ ۴۹۰۱ پر نظر پڑی۔ سرورق پر کھجوروں کے درخت دیکھتے ہیں مدینہ منورہ کی بے ساختہ یاد آگئی۔ قرآن و حدیث کے بعد دستک پر نظر پڑی تو اپنے دارالعلوم کبیر والہ کا نام پڑھ کر دل جھوم گیا۔ شازیہ نور کی کہانی ’اندر کی باتیں‘ میں چاند میاں کی باتیں بہت ہی مزے کی لگیں۔ ’حجا کے کارنامے‘ کا بھی بہت انتظار کرتے ہیں۔ ’ایک کہانی بڑی نرالی‘ بہت ہی مزے کی تھی۔’مسکراہٹ کے پھول‘ نے مسکرانے پر مجبور کردیا۔مدیر چاچو آج کل نیوز چینل کی لوڈ شیڈنگ ہے کیا؟ ’آمنے سامنے‘ میں سترہ تبصرے تھے، سبھی مزاحیہ تھے۔ ہمیں وہ خطوط اچھے لگتے ہیں جن میں آپ مزاحیہ جواب دیتے ہیں۔ (حور عینا، ماہ نور قاسم، عائشہ قاسم، مقدس حسین، شمائلہ نور، حفصہ صفدر۔ کبیر والہ)
ج: مزاحیہ جواب دینے کے لیے مزاحیہ تبصرے ضروری ہیں، جیسے آپ کا یہ تبصرہ جسے لکھا ہے کبیروالہ سے ایک پوری جماعت نے!

b سرورق پر نظر پڑتے ہی کھجوروں کے درخت نظر آئے۔ ’قرآن و حدیث‘ کے بعد دستک پڑھی۔ شازیہ نور کی کہانی چٹ پٹی تھی۔ چاند میاں کی مزاحیہ باتیں بہت ہی اچھی لگتی ہیں۔ ’لائبریری‘ مضمون بہت ہی اچھا ہے۔ ہمارے گھر میں بھی چھوٹی سی لائبریری ہے۔ ’میر حجاز‘ زبردست تھی۔ صحابہ کے واقعات پڑھ کر ایمان تازہ ہوتا ہے۔ ’مسکراہٹ کے پھول‘ پوری کلاس کو سنائے۔ مدیر چاچو میں نے ایک کہانی ختم نبوت کے بارے میں لکھی تھی۔ کیا وہ شائع ہوگی یا میں اور محنت کروں؟(حور عینا بنت محمد الیاس۔ ٹھل نجیب)
ج:اور محنت کریں۔

bشمارہ ۴۹۰۱کے سرورق پر ”میر حجاز“ جگمگاتا دیکھ کر مجھے لگا، یہ بھی ختم ہوگیا مگر جب شمارہ کھولا تو تسلی ہوئی۔ قرآن و حدیث کے بعد دستک پڑھی۔ ’ایک تصوراتی سفر کی روداد‘ شروع ہی سے بہت دلچسپی لیے ہوئے ہے۔ کبیروالہ کا ذکر پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ آپ بھی آجاتے کبیروالہ۔ ’اندر کی باتیں‘ چاند میاں پھر حاضر ہوئے درخواست ہے کہ غیر حاضر نہ ہوا کریں۔ ’نتیجہ کیا نکلا؟‘ بہت مزے کا تھا بہت سے اسباق حاصل ہوئے۔ ’میر حجاز‘ عین تجسس کے مراحل پر ہے اگرچہ پہلے بھی یہ سارے واقعات پڑھے ہوئے ہیں مگر دوبارہ ایک نیا مزہ دے رہے ہیں۔ ’ان کے کوچے میں‘ بہت پسند ہے یہ سلسلہ میر حجاز کے بعد ایسا لگتا ہے ہم بھی وہاں پر سیر کر رہے ہو۔ ’آمنے سامنے‘ اب بہت اچھا لگتاہے۔ ’مسکراہٹ کے پھولوں‘ نے بھی اپنی شکل دکھادی۔ ’شکر پڑیاں‘ معلومات سے بھرپور تھا۔ مدیر چاچو! سہ ما ہی امتحان ہونے والے ہیں۔ دعا کیجیے گا۔ بس ایک درخواست ہے کہ آپ نے دونوں شماروں کی ادارت نہیں چھوڑنی تادمِ آخر۔ اللہ تعالیٰ آپ کو استقامت عطا فرمائے، آمین! (امیمہ اکبر۔ کبیر والہ)
ج: اللہ تعالیٰ ہر امتحان میں کامیابی عطا فرمائے۔ باقی تا دمِ آخر کا کسے پتا ہے۔

bشمارہ ۴۹۰۱کھولا تو دیکھا کہ مدیر چچا اپنے تصوراتی سفر کی روداد سنا رہے تھے۔ مزے کی یہ روداد سنی اور آگے بڑھ گئی۔ ’سافٹ ڈرنک پینے جتنا صدقہ‘ زبردست تھی۔ ’ان کے کوچے میں‘ بہت اچھا چل رہا ہے۔ عائشہ غضنفر اللہ کی کہانی ’وقت بتائے گا‘ بہت اچھی لگی۔ مجھے آپی عائشہ کی کہانیوں کا شدت سے انتظار رہتا ہے۔ ’کیوی ایک پرندہ‘ پڑھ کر پتا چلا کہ کیوی درختوں کے تنوں کو کیوں کریدتے ہیں۔ ’بلی اور ہم‘ پڑھ کر ہنسی چھوٹ گئی لیکن آخر میں بہت اچھا سبق ملا۔ آمنے سامنے کی محفل میں اپنے آپ کو نہ پاکر مایوس ہوگئی۔ پھر جب صفحہ پلٹا تو مایوسی حیرت میں اور پھر خوشی میں بدل گئی۔ آپ کا بہت بہت شکریہ چاچو جان! اتنا اچھا اور سسپنس سے بھر پور کھیل شائع کرنے کا۔ میری خواہش ہے کہ یہ کھیل مستقل شائع کیا جائے۔ پہلے چار فرق تو میں نے بڑی آسانی سے تلاش کرلیے لیکن پانچویں فرق نے تو واقعی دماغ کی چولیں ہلادیں۔ اللہ پاک آپ کو خیر و عافیت والی زندگی عطا کرے۔ آمین! (شہزین عبدالستار۔ ڈسکہ)
ج: یعنی دماغ کی چولیں ہلا دینے والا کھیل پسند ہے آپ کو۔ چلیں لگاتے ہیں پھر کوئی کھیل!

bآپ نے اپنی دستک میں میرے ابو جی کا نام لکھا، بہت شکریہ۔ جزاک اللہ خیراً۔ ’سب سے پیاری چیز‘ اس شمارے کی سب سے دلچسپ تحریر تھی۔ ’ایک کہانی بڑی نرالی‘ محنت کرنے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرنے کا درس دے رہی تھی۔ ’سخی گھرانہ‘ بہت اچھی تحریر تھی۔ ’ان کے کوچے میں‘ پڑھتے پڑھتے جونہی ان الفاظ پر پہنچی: ”پھر ہم شہر رسول میں داخل ہوگئے“ تو آنکھیں بند کرکے اس کے تصور میں کھو گئی جب میرے ابو جی نے فون پر مجھے مسجد نبوی کی کانوں میں رس گھولنے والی اذان سنائی تھی۔ (منیبہ جاوید۔ چک احمد آباد، اٹھارہ ہزاری، جھنگ)
ج:دعا ہے کہ اللہ میاں اگلی بار آپ کو اپنے والدین کے ساتھ حج کرنے کی سعادت نصیب فرمائیں، آمین!

٭٭٭