ٹرمپ انتظامیہ کو دھچکا، وفاقی ججز کا برطرف ملازمین کو بحال کرنے کا حکم

واشنگٹن:امریکی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو برطرف کیے گئے ہزاروں وفاقی ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا میں ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے حکم دیا کہ پروبیشنری وفاقی ملازمین، جنہیں حالیہ ہفتوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی ورک فورس میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی چھانٹی کے تحت برطرف کیا گیا تھا انہیں فوری طور پر بحال کیا جائے۔

جج نے 6وفاقی اداروں ،محکمہ دفاع، سابق فوجیوں کے امور، زراعت، توانائی، داخلہ اور خزانہ کو حکم دیا کہ وہ ملازمین کو بحال کریں، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے برطرف کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی ملازمین کے تحفظات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی اور جھوٹا دعویٰ کیا کہ ان کی برطرفی کی وجہ ان کی کارکردگی تھی۔ڈسٹرکٹ جج ولیم کا یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی اب تک کی سب سے بڑی عدالتی شکست قرار دیا جارہا ہے۔

ٹرمپ حکومت کی جانب سے وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے کے اقدام کی قیادت ایلون مسک کر رہے تھے، جس کا مقصد وفاقی بیوروکریسی کو کمزور کرنا تھا۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ایک بیان میں جج پر الزام عائد کیا کہ وہ غیر آئینی طور پر ملازمت دینے اور برطرف کرنے کے اختیارات کو ایگزیکٹو برانچ سے چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں عندیہ دیا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صدر کو پورے ایگزیکٹو برانچ کے اختیارات استعمال کرنے کا حق حاصل ہے، کوئی بھی ڈسٹرکٹ عدالت کا جج پورے عدالتی نظام کی طاقت کا غلط استعمال کرکے صدر کے ایجنڈے کو روک نہیں سکتا، اگر کسی ڈسٹرکٹ عدالت کے جج کو ایگزیکٹو اختیارات حاصل کرنے کا شوق ہے تو وہ خود صدر بننے کے لیے انتخاب لڑ سکتے ہیں۔