وکلاء برادری میں انتخابی موسم نمودار ہوتے ہی کورٹ، کچہریوں کا ماحول تیزی سے بدل جاتا ہے۔ ہائیکورٹ، ضلعی اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات میں امیدواروں کی جانب سے کروڑوں روپے کے اخراجات، بینرز، جلسے، کارنر میٹنگز اور سیاسی جماعتوں کی کھلی سرپرستی دیکھ کر عام شہری حیران رہ جاتے ہیں کہ آخر وہ کون سی طاقت ہے، کون سے ایسے اختیارات ہیں جو امیدواروں کو اس قدر بڑے مالی اور سیاسی وسائل جھونکنے پر مجبور کرتے ہیں؟ اخراجات اتنے زیادہ کہ کم آمدنی کا حامل وکیل انتخابات میں حصہ لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب باقاعدہ امیدوران کی نامزدگی و حمایت کے لئے نوٹیفیکیشن جاری کئے جاتے ہیں۔ کامیابی کی صورت میں فتح کے نقارے بجائے جاتے ہیں۔
کیا بار عہدیداران کو واقعی ایسی مضبوط قانونی حیثیت حاصل ہے، یا پھر یہ معاملہ داخلی سیاست اور باہمی اثر ورسوخ کا ہے؟ یہ تحریر انہی سوالات کا جائزہ پیش کرتی ہے تاکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر، سیکرٹری اور دیگر عہدیداران کی حقیقی قانونی ذمہ داریوں اور اختیارات کو واضح کیا جا سکے۔
بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات اور انتظامی امور محض داخلی روایات نہیں بلکہ قانونی تقاضوں کا حصہ ہیں۔ پاکستان میں وکلاء کے معاملات لیگل پریکٹشنر اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973، پاکستان لیگل پریکٹشنر بار کونسل رولز 1976اور مختلف صوبائی بار کونسلز رولز کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ ہائیکورٹ، ضلعی اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے انتظامی ڈھانچے کی بنیاد میمورنڈم آف ایسوسی ایشن ہے۔ صوبہ پنجاب میں یہ امور میمورنڈم آف ایسوسی ایشن 2023کے تحت انجام دیے جاتے ہیں، جو 5اگست 2023سے نافذ العمل ہیں۔
صدر اور سیکرٹری کے اختیارات صرف روایتی نہیں بلکہ قانونی تقاضوں کے ساتھ براہِ راست جڑے ہوئے ہیں۔ صدر کے اختیارات میںعدالتوں، ضلعی انتظامیہ، سرکاری اداروں اور صوبائی بار کونسل کے سامنے بار کی نمائندگی۔ بار اور ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس بلانا اور صدارت کرنا۔ بار کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کمیٹیوں کا قیام اور نگرانی۔ قواعد و ضوابط کی روشنی میں بار کی پالیسی سازی اور رہنمائی، شامل ہیں۔ وکلاء کے پیشے اور وقار کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنا۔ الیکشن بورڈ کے چیئرمین اور چار ممبران کی نامزدگی اور تعیناتی۔ بار کے ملازمین، کلرکس/منشیان اور دفتری معاملات کی نگرانی اور تادیبی کارروائی صدر کے فرائض کا حصہ ہیں۔ سیکرٹری/جنرل سیکرٹری کے فرائض و اختیارات میںبار کے روزمرہ انتظامی امور کی نگرانی، نوٹسز، خطوط، میٹنگز اور رجسٹریشن کا اجرا۔ ممبران کا ریکارڈ، منٹس بک، اکاؤنٹس اور مالی دستاویزات کی حفاظت۔ سالانہ اکاؤنٹس اور آڈٹ رپورٹ کی تیاری۔ فری لیگل ایڈ کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں کے سیکرٹری کے طور پر خدمات۔ اجلاسوں کے منٹس لکھنا اور سرکاری و ادارہ جاتی خطوط جاری کرنا، داخل ہیں۔
صدر اور سیکرٹری کے مشترکہ فرائض اپنی مدت کے اختتام پر تمام نقد رقوم، چیک بکس، منٹس بک، آڈٹ رپورٹ اور انوینٹری نئے منتخب عہدیداران کے حوالے کرنا۔ میمورنڈم آف ایسوسی ایشن 2023کے رول 91کے مطابق سالانہ اکاؤنٹس اور آڈٹ کو یقینی بنانا۔ تربیت یافتہ وکلاء کو بار ووکیشنل کورس کے سرٹیفکیٹس جاری کرنا۔ بار کے بینک اکاؤنٹس مشترکہ طور پر آپریٹ کرنا؛ غیر موجودگی کی صورت میں ایگزیکٹو کمیٹی کسی ایک ممبر کو عارضی اختیار دے سکتی ہے۔
نائب صدر کے فرائض و اختیارات میںصدر کی عدم موجودگی میں صدارتی اختیارات استعمال کرنا۔ بار کے اندرونی معاملات میں تعاون اور مختلف کمیٹیوں کی نگرانی شامل ہیں۔ فنانس سیکرٹری بار کے مالی معاملات کی مکمل نگرانی، وصولیاں اور اخراجات کا ریکارڈ رکھنا۔ سالانہ بجٹ کی تیاری اور صدر و سیکرٹری کو پیش کرنا۔ مالی شفافیت قائم رکھنا اور آڈٹ رپورٹ کی تکمیل کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ لائبریری سیکرٹری کے فرائض و اختیارات میںبار لائبریری کی دیکھ بھال، لا جرنلز، کمپیوٹرز اور دیگر مواد کی نگرانی۔ جدید قانونی کتابوں، ایکٹس اور ریسرچ مواد کی سفارش۔ مطالعہ و تحقیق کے ماحول میں بہتری لانا شامل ہیں۔ جوائنٹ سیکرٹری کاکامجنرل سیکرٹری کی معاونت۔ ممبران کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنا۔ اعلامیے اور نوٹسز کی تیاری میں تعاون کرنا ہے۔ ایگزیکٹو کمیٹی وکلاء کے خلاف شکایات کی سماعت اور رپورٹ مرتب کرتی ہے۔ بار کے اہم انتظامی فیصلوں میں صدر و سیکرٹری کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتی ہے۔
بار ایسوسی ایشن محض ایک پیشہ ورانہ فورم نہیں بلکہ وکلاء کی تنظیمی، فلاحی، تعلیمی اور انتظامی سرگرمیوں کا مرکزی ادارہ ہے۔ اس کے عہدیداران نہ صرف بار کی نمائندگی کرتے ہیں بلکہ قانونی نظام کے استحکام اور وکلاء کے حقوق کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انتخابات میں ہونے والے بھاری اخراجات اور سیاسی مداخلت کے باوجود اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ بار کے نظام کو شفاف، مؤثر اور اصولی بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے، تاکہ حقیقی کامیابی اور خدمتِ وکلاء کا معیار قائم رہے اور ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا خواب پورا ہو سکے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بارکی سیاست کو عام سیاسی جماعتوں سے پاک رکھنا وقت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران بار کونسلوں اور ایسوسی ایشنز میں سیاسی جماعتوں کی مداخلت اور بار کونسلوں اور وکلاء تنظیموں کو ذاتی یا پارٹی سیاست کے لیے استعمال کرنے کا رجحان بہت بڑھ چکا ہے جس پر سنجیدہ وکلاء برادری تشویش میں مبتلا ہے۔ وکلاء برادری کو بار کونسلوں اور ایسو سی ایشنز کے انتخابات میں سیاسی وابستگی رکھنے والے وکلاء کی بجائے پیشہ وارانہ قابلیت و اہلیت رکھنے والے غیر جانبدار وکلاء کو ووٹ دینا چاہیے۔

