اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے امن مذاکرات پر وار کرتے ہوئے غزہ پر مکمل قبضے کی منظوری دے دی ہے جبکہ فلسطینیوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ غزہ کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق غزہ پر مکمل قبضے کے اعلان کے بعد اسرائیلی فوج غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کرے گی، جبکہ جنگی علاقوں سے باہر موجود شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔ اسرائیلی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں کسی بھی متبادل تجویز سے نہ تو حماس کو شکست دی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔ سیکورٹی کابینہ سے منظوری ملتے ہی اسرائیل کی فوج نے غزہ کے شمالی حصے میں رہائشیوں کو جبری انخلا کا حکم دے دیا جس سے فوجی آپریشن میں وسعت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اس فیصلے کی پارلیمنٹ سے منظوری آج متوقع ہے۔
امریکی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیل کی 22 ماہ کی جوابی کارروائیوں میں مزید شدّت کی عکاسی کرتا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے پر خود اسرائیلی فوج، اپوزیشن، اقوام متحدہ اور برطانیہ و آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زمیر نے غزہ شہر پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یرغمالیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور فوجی بھی تھکن کا شکار ہو جائیں گے۔ انہوں نے متبادل طور پر غزہ کے گرد اضافی محاصرے کی تجویز دی، لیکن وسیع پیمانے پر فوجی طلبی سے انکار کیا۔ اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے نیتن یاہو کے اس منصوبے کو ”سانحہ” قرار دیا جو مزید بحرانوں کو جنم دے سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ قبضہ مہنگا، طویل اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار بنا دے گا۔ ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوراً روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی غزہ پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو فیصلے پر نظر ثانی کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد دے گا اور نہ ہی مسئلہ فلسطین کا حل نکالے گا بلکہ صرف خونریزی میں اضافہ کرے گا۔ چین نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنے خطرناک اقدامات فوری طور پر بند کردے۔ دریں اثناء اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج طلب کیا گیا ہے جس میں غزہ پر قبضہ کرنے کے اسرائیلی وزیر اعظم کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پر غور متوقع ہے۔
غزہ میں بیس مہینوں تک آتش و آہن کی بارش برسانے اور انسانیت کے خلاف تمام ممکنہ جرائم کا ارتکاب کرنے کے باوجود قابض صہیونی فوج فلسطینیوں کی جائز اور بر حق مزاحمت و مقاومت کو توڑنے میں ناکامی نے ایسا لگتا ہے کہ صہیونی بھیڑیے نیتن یاہو کے رہے سہے دماغی توازن کو بھی خراب کردیا ہے اور وہ ساری دنیا اور خود اپنی جنگی کابینہ کی سخت مخالفت اور فہمائش کے باوجود اسرائیلی فوجیوں کو ایک لاحاصل جنگ کی بھٹی میں جھونکنے پر بضد ہے۔یاد رہے کہ نیتن یاہو نے غزہ میں جب بھی کوئی نیا آپریشن شروع کیا اور جنگ بندی کے بعد دوبارہ جنگ چھیڑ دی،یہی بڑھکیں ماری ہیں کہ وہ طاقت کے زور پر حماس کو شکست دے گا،بغیر مذاکرات کے اسرائیلی قیدیوں کو بازیاب کرائے گا اور غزہ میں مرضی کی کٹھ پتلی حکومت قائم کرکے رہے گا مگر بائیس ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود اسے تاحال کوئی کامیابی نہ مل سکی البتہ اس دوران غزہ کی سرزمین پر انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کے ارتکاب پر عالمی سطح پر اسرائیل کی مٹی ضرور(مزید) پلید ہوئی ہے اور تاریخ کے پچھلے ادوار کی طرح ایک بار پھر صہیونیوں کو دنیا بھر میں نفرت کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اب نیتن یاہو کی ناکام جنگ کی مخالفت نے عالمگیر تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے اور برطانیہ،جرمنی اور فرانس جیسے ممالک جو ماضی میں اسرائیل کے پرجوش حامی رہے ہیں، اب کھل کر فلسطینیوں پر صہیونی مظالم اور غزہ پر قبضہ کرنے کے نیتن یاہو کے عزائم کی مخالفت کر رہے ہیں۔ غزہ پر قبضہ کرنے کے نیتن یاہو حکومت کے منصوبے کو خود اسرائیلی فوج بھی ناقابل عمل سمجھتی ہے اور اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ نے سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں دہائی دی ہے کہ اسرائیلی فوج جو کہ تھکی ہوئی اور زخم خوردہ ہے،غزہ کی دلدل میں پھنس سکتی ہے۔حالیہ رپورٹوں میں اسرائیلی فوج حکومت کو یہ بتاچکی ہے کہ اس کے ہزاروںسپاہی زخمی اور اتنے ہی خوف کے باعث ذہنی بیماریوں میںمبتلا ہوچکے ہیں۔ایک ایسی اعصابی لحاظ سے شکست خوردہ فوج کے ساتھ غزہ کے اندر گھسنا جہاں فلسطینی مقاومتی تنظیموں کے سرفروش جانباز ان کا شکار کرنے کے لیے بے تاب کمیں گاہوں میں منتظر ہیں، اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو کو اپنے سیاسی مفادات کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا اور وہ ایک ایسی مہم جوئی کرنا چاہتا ہے جس میں صہیونیت کے منہ پر مزید کالک لگنا یقینی ہے۔ امریکا سمیت دنیا بھر میں موجود صہیونیت کے ہمدردوں کو چاہیے کہ وہ نیتن یاہو کو ہوش دلائیں اور اسے غزہ میں مزید خون خرابہ کرکے انسانیت کو مزید شرمسار کرنے سے باز رکھیں۔
خوارج کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن
بلوچستان کے ضلع ژوب میں سیکورٹی فورسز نے افغان سرحد سے دہشت گردوں کی درانداری کی کوشش ناکام بنادی ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق 7 اور 8 اگست کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے دہشت گرد ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے، سیکورٹی فورسز نے بروقت اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی۔ سیکورٹی فورسز کے جرات مندانہ اور مؤثر آپریشن کے نتیجے میں 33 بھارتی حمایت یافتہ خوارج مارے گئے ۔ پاکستان میں در اندازی کی کوشش کرنے والے خوارج کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی قابل ستائش ہے۔ اس پر ہمارے سرحدی محافظ دستوں کے جوان اور افسران داد و تحسین اور حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں۔ اس طرح کی موثر اور کامیاب کارروائیوں کے ذریعے ہی ہم ملک کی سرحدوں کو محفوظ اور پاکستان دشمن قوتوں کے منفی عزائم کو ناکام بنا سکتے ہیں۔