عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔سپریم کورٹ میں نو مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منسوخی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیلیں ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے ذریعے دائر کی گئی ہیں۔
اپیلوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکمنامے میں گواہوں کے بیانات میں تاخیرکو جائز قرار دینے کی کوشش کی گئی اور کہا گیا کہ اعانت کے حوالے سے معلومات بروقت فراہم کرکے چار مئی سن دو ہزار تئیس کو پولیس ریکارڈ پر لائی گئی تھی جبکہ یہ وضاحت اس سے پہلے کسی عدالتی فورم پر استغاثہ نے پیش ہی نہیں کی۔
یہ بات اس سے قبل ضمانت قبل ازگرفتاری ،بعدازگرفتاری،انسداد دہشت گردی عدالت ،ریمانڈ ،لاہور ہائیکورٹ یاسپریم کورٹ میں کیسز پر سماعت کے دوران سامنے نہیں آئی۔یہ نئی وضاحت پہلی بار متنازعہ حکم میں سامنے آئی ہے، جس کے پیچھے نہ تو کوئی ثبوت ،نہ بنیاد ہے اور نہ ہی استغاثہ نے ایسا کوئی دعویٰ کیا ،یہ واضح قانونی خطا ہے۔
اپیلوں میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اس بات کے مترادف ہے کہ ہائی کورٹ نے استغاثہ کی کمزوریوں کو پورا کرنے کی غیر ارادی کوشش کی، جو ضمانت کے معاملات میں عدالتی صوابدید کے دائرے سے بالکل باہر ہے، اور متنازعہ حکم میں دی گئی وجوہات کی شفافیت کو متاثر کرتا ہے۔پولیس شکایت کنندہ اور تفتیشی ادارہ دونوں کردارادا کر رہی ہے جو تفتیش کے عمل اور شفافیت اور غیرجانبداری کو مشکوک بناتا ہے بلخصوص اس وقت جب پولیس سیاسی احکامات کے تحت کام کرتا ہوا نظر آئے۔پولیس نے حکمت عملی کے تحت 14جولائی 2024تک انتظار کیا جب درخواست گذار کے عدت میں نکاح مقدمے میں بری ہونے کے فوری بعد گرفتار کیا گیا ۔
یہ حقائق سازشی طریقہ کار کو ظاہر کرتے ہیں جس کا مقصد درخواست گذار کو رہائی سے روکنا ہے۔درخواست گذار پر نو مئی کی مبینہ سازش کا کوئی مخصوص الزام عائد نہیں کیا گیا ،حیران کن با ت ہے کہ اگر حکام کو 7مئی کو سازش کا علم تھا تو انھوں نے پیشگی کارروائی کیوں نہیں کی۔کارروائیاں بدنیتی اور سیاسی مقاصد کو واضح کرتی ہیں ،لاہور ہائیکورٹ کے 24جون کے فیصلے کیخلاف اپیل منظور کی جائے۔