غزہ :غزہ کی صورت حال انتہائی المناک اور تشویشناک موڑ پر آن پہنچی ،سرکاری میڈیا دفتر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ایک لاکھ سے زائد بچوں کی زندگی آنے والے دنوں میں شدید خطرے میں ہے۔ ان میں چالیس ہزار شیر خوار بچے شامل ہیں جن کی عمر ایک سال سے بھی کم ہے اور جو فوری طور پر اجتماعی موت جیسے سنگین انجام سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اس اندوہناک صورت حال کی بنیادی وجہ قابض اسرائیل کی طرف سے گذشتہ کئی ماہ سے جاری محاصرہ، اشیائے خور و نوش کی شدید قلت اور ہر قسم کی بنیادی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔
ہفتہ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں سرکاری میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسی اجتماعی اموات کے دہانے پر کھڑے ہیں جو دانستہ طور پر، ظالمانہ سست روی کے ساتھ ان معصوم بچوں پر مسلط کی جا رہی ہے جنہیں ان کی مائیں پچھلے کئی دنوں سے بچوں کے دودھ کے بجائے صرف پانی پلا رہی ہیں۔ یہ ہولناک منظر نامہ قابض اسرائیل کی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نافذ کی گئی فاقہ کشی اور نسل کشی کی پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔ حالیہ دنوں میں غزہ کے ہسپتالوں اور صحت مراکز میں روزانہ سیکڑوں بچوں میں شدید غذائی قلت کے خطرناک کیسز درج ہو رہے ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جو فوری موت کے دہانے پر ہیں، غزہ کا صحت کا شعبہ مکمل تباہی کے قریب پہنچ چکا ہے اور نہ تو طبی وسائل موجود ہیں، نہ ہی غذائی امداد۔یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ انسانیت کی اجتماعی بے حسی کا نوحہ ہیں۔
سرکاری میڈیا دفتر نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بچوں کا دودھ اور غذائی سپلیمنٹس غزہ میں داخل کیے جائیں، تمام زمینی راستوں اور گزرگاہوں کو کسی بھی شرط کے بغیر فی الفور کھولا جائے تاکہ بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ پر مسلط اس مجرمانہ محاصرے کو مکمل طور پر توڑا جائے اور دنیا کے ممالک فوری اقدامات کریں تاکہ اس سست رفتار مگر ہولناک اجتماعی قتل عام کو روکا جا سکے۔
ادھر صیہونی فورسز کی غزہ میں بربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا، دجالی فورسز کے حملوں میں مزید 80 فلسطینی شہید جبکہ 450 زخمی ہوگئے، حملے میں فلسطینی صحافی آدم ابو حربید بھی جام شہادت نوش کر گئے، غذائی قلت کے باعث مزید 9 فلسطینی دم توڑ گئے، غذائی قلت کے باعث شہید فلسطینیوں کی تعداد 122 سے تجاوز کرگئی۔غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 59ہزار676 ہو گئی، 1لاکھ 43 ہزار 965 فلسطینی زخمی ہو چکے۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورتحال کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے فوری امدادی کارروائیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اچانک دستبرداری اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو حماس کے خلاف عسکری کارروائی تیز کرنے کی کھلی اجازت دے دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو واضح پیغام دیا کہ وہ غزہ میں جاری حماس کے خاتمے کے آپریشن کو فوری طور پر مکمل کرے،ڈونلڈ ٹرمپ کا اشارہ اس جانب تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف 21 ماہ سے جاری فوجی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔