چینی بحران شدت اختیار کرگیا، دکانداروں نے فروخت بند کر دی

اسلام آباد : ملک میں چینی کی قلت کا بحران شدت اختیار کرگیا ،چھاپوں کے بعد دکانداروں نے چینی فروخت بند کردی۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ اب تک 6000 سے زاید دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، چینی کی سرکاری ریٹ سے زاید ریٹ پر فروخت پر جرمانے عاید کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 170 سے 176 روپے کلو ہے، دکاندار 176 روپے چینی خرید کر 170 میں کیسے فروخت کرسکتے ہیں۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین نے بتایا کہ مسلسل نقصان کی وجہ سے ملک کی 13 شوگر ملیں بند پڑی ہیں، جس میں 9 شوگر ملز پنجاب کی ہیں، ملک میں 4 شوگر ملز برائے فروخت ہیں، کسی کو منافع نظر آتا ہے تو فوری خرید لے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے زبردستی 165 روپے فی کلو ایکس ملز قیمت مقرر کیے جانے کے بعد چینی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہو گیا ہے، جس کے باعث لاہور کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ اکبری منڈی سمیت شہر بھر میں چینی ناپید ہو گئی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مالکان نے حکومتی نرخوں پر معاہدہ کر کے چینی دینا بند کر دی ہے اور مارکیٹ سے غائب ہو گئے ہیں۔
شوگر ڈیلرز نے الزام عاید کیا ہے کہ ملز کی جانب سے 165 روپے فی کلو پر چینی فراہم نہیں کی جا رہی، جس کے باعث گزشتہ کئی روز سے مارکیٹ میں چینی کی فروخت مکمل طور پر بند ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر 168 روپے فی کلو چینی فراہم کی گئی تو وہ اسے فروخت کے لیے دستیاب کریں گے، بصورت دیگر آئندہ چند روز میں عام بازار سے بھی چینی دستیاب نہیں ہو گی۔
صدر پنجاب کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن عارف گجر نے الزام عاید کیا ہے کہ چینی کا بحران حکومت کی اپنی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے چینی کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی، جس کے باعث ملک میں قلت پیدا ہوئی اور قیمت بڑھی۔ انہوں نے وفاقی وزیر رانا تنویر اور کابینہ کو بحران کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا۔
دوسری جانب چینی بحران پر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کا کہنا ہے کہ تمام شوگر ملز 165 روپے ایکس مل پر چینی فراہم کر رہی ہیں، جو ڈیلرز پیسے دے کر مال اٹھا رہے ہیں انہیں ریٹ کے مطابق چینی مل رہی ہے۔ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایکس مل ریٹ پر چینی فراہم نہ کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔
ادھر وفاقی حکومت نے چینی مافیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی کے فیوچر کاروبار پر پابندی عاید کی جا رہی ہے جبکہ متعدد شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ دسمبر 2024 میں چینی ایکسپورٹ کرنے والے شوگر ملز مالکان، بڑے ڈیلرز اور بیوروکریٹس سے بازپرس بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر پیداوار پر بھی چینی کی ایکسپورٹ سے متعلق ذمہ داری عاید کیے جانے کا امکان ہے۔