بھارت کی ایک اور پڑوسی ملک میں دراندازی، میانمار میں ڈرون حملے کردیے

نئی دہلی : بھارت نے میانمار کی خودمختاری کو بری طرح پامال کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔جنگی جنون میں مبتلابھارت نے اپنے پڑوسی ملک کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میانمار میں ڈرون حملے کردیے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارتی علیحدگی پسند تنظیم یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (اْلفا) نے اعلان کیا ہے کہ بھارتی فوج نے سرحد پار میانمار میں تنظیم کے کیمپ پر ڈرون حملے کیے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ بھارتی حملوں میں اس کے 3 اعلیٰ کمانڈر ہلاک ہوئے جبکہ تنظیم کے کچھ دیگر افراد اور عام شہری زخمی ہوئے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارتی فوج یا دیگر سرکاری حکام کی جانب سے تاحال ڈرون حملوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میانمار کے ساگاینگ علاقے میں کیے گئے ان حملوں میں 150 اسرائیلی ساختہ ڈرون استعمال کیے گئے۔خیال رہے کہ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام بھارتی ریاست آسام کی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔اْلفا کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج اروناچل پردیش کے کیمپوں سے حملے کر رہی ہے، بھارتی فوج کے وحشیانہ حملوں کا بدلہ ضرور لیں گے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت دفاع اس حملے سے لاعلمی کا اظہار کر رہی ہے جو ایک بڑا تضاد ہے، یہ کارروائی ایسے وقت پر کی گئی جب بھارت میں “آپریشن سندور” کے نتائج پر تنقید کی جا رہی ہے، بھارتی حکومت اپنی فوج کو سیاسی تشہیر کے لیے استعمال کر رہی ہے، جو عسکری اداروں میں مایوسی کا باعث ہے۔ذرائع نے کہا کہ میانمار پر یہ حملہ بھارت کی اندرونی عسکری ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے، میانمار پر ڈرون حملہ اجیت دوول کی نگرانی میں خفیہ آپریشن تھا جس سے وزارت دفاع لا تعلقی کا اظہار کر رہی ہے، میانمار پر حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک علاقائی اجارہ دار کے طور پر ابھرنا چاہتا ہے۔
بھارت پہلے ہی نیپال، پاکستان، چین، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدہ تعلقات رکھتا ہے، بھارتی جنگی جنون خطے کے امن اور ترقیاتی کوششوں میں رکاوٹ بنتا جا رہا ہے، میانمار پر حملہ بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں، جارحانہ عزائم اور سیاسی تشہیر کے حربوں کا تسلسل ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ان جارحانہ اقدامات کا فوری نوٹس لے، اگر بھارت کو اس طرز پر کارروائیاں کرنے سے نہ روکا گیا تو جنوبی ایشیا کسی بڑے تصادم کی طرف بڑھ سکتا ہے۔