غزہ /تل ابیب :دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظلم کی نئی داستانیں رقم کردی گئیں،مظلوم فلسطینیوں کا خون پانی کی طرح بہایا جانے لگا،صہیونی فوج کے حملوں میں مزید 84فلسطینی شہید اور درجنوں معذور ہوگئے ،نیتن یاہو کی بدنیتی کی وجہ سے تاحال جنگ بندی معاہدہ نہ ہوسکا،صہیونی وزیر اعظم یرغمالیوں کی اہل خانہ کو جھوٹی تسلیاں دیکر فلسطینیوں کی نسل کشی کو طول دینے میں مصروف ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مزید84 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق مرکزی غزہ کے علاقے دیر البلح میں ایک انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا، جہاں غذائی امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے افراد پر اسرائیلی فضائی حملہ کیا گیا، اس حملے میں کم از کم 15 افراد شہید ہوئے، جن میں 9 بچے اور 4 خواتین شامل ہیں، اس حملے میں کم از کم 30 افراد زخمی ہوئے جن میں 19 بچے ہیں۔عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد بچوں کے لیے خوراک حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے جب اچانک فضا سے بمباری کی گئی، زخمیوں کو فوری طور پر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ المناک پہلو یہ ہے کہ حملوں میںزخمی کئی بچے اپنے جسمانی اعضا سے محروم ہو گئے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے غزہ میں انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابلِ تصور ظلم قرار دیا اور کہا کہ یہ وہ ظالمانہ حقیقت ہے جس کا سامنا آج غزہ کے شہریوں کو ہے، جہاں کئی ماہ سے ناکافی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور فریقین عام شہریوں کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امداد کی کمی کے باعث بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور قحط کا خطرہ شدید ہوتا جا رہا ہے، جب تک مکمل پیمانے پر امدادی سرگرمیاں بحال نہیں ہوتیں، غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد بڑھتی رہے گی۔