اسلام آباد/پشاور: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف ارکان کیلئے مسائل بڑھنے لگے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ارکان سیاسی جماعتوں کے ریڈار پر آگئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف)نے ارکان کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں۔ادھرسپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں اپوزیشن تگڑی ہو جائے گی، صوبے میں خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 مخصوص نشستیں ہیں۔
مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کو خواتین کی مزید سات، سات نشستیں ملیں گی۔پیپلز پارٹی کو خواتین کی 4 نشستیں ملیں گی، اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کو 2 ارکان پر ایک، ایک نشست ملے گی۔خواتین کی آخری نشست کسے ملے گی، یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
اقلیتوں کی 4 نشستوں میں سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی اف دونوں کو دو، دو نشستیں ملیں گی۔اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 58 ہے اور اپوزیشن ارکان کی تعداد 27 ہے، مزید 25 ارکان ملنے سے اپوزیشن ارکان کی تعداد 52 ہو جائے گی۔
35 ارکان نے اب تک اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھی ہے وہ اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈال کر وزیراعلیٰ گنڈاپور کی حکومت کو زیر و زبر کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کسی کو ابہام نہ رہے، ہمارے ارکان آزاد ہیں، ہماری سیاسی جہدوجہد جاری رہے گی، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر مایوسی ہوئی۔
شبلی فراز بولے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ جب فیصلوں سے پہلے ہی سب کو علم ہو تو لوگ انصاف کی کیا توقع رکھیں؟چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہرعلی خان، سینیٹر شبلی فراز اور رہنما کنول شوزب نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے کو شدید ناانصافی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف آئینی تقاضوں کے خلاف ہے بلکہ عوامی مینڈیٹ کی توہین بھی ہے۔چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہرنے کہا کہ فیصلے سے بہت ناانصافی ہوئی ہے، مخصوص نشستوں پر ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا اور کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔
ہمیں امید تھی کہ یہ سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے آٹھ ججوں نے یہ سیٹیں ہمیں دی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی اور اگر 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق فیصلہ ہوتا تو مخصوص نشستوں کا معاملہ اس کے بعد اٹھایا جاتا۔
گوہرعلی نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف ملک کو یکجا کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر بدقسمتی سے قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ ہمیں نہیں چھوڑ رہا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ہے۔
ان کے بقول، آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونے تھے، لیکن جب خیال آیا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی ہے، تب الیکشن کروائے گئے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے اسے ووٹ دیا، لیکن امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا۔
شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سندھ اور پنجاب میں ہوئے، مگر قومی اسمبلی کے سینیٹ انتخابات نہیں کرائے گئے۔