پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے پسِ پردہ حقائق

ہم سب کے ساتھ اکثر ایسا ہوا ہے کہ ادھر ہم کوئی دعا یا خواہش کرتے ہیں اور اگلے ہی لمحے وہ پوری ہو جاتی ہے۔ تب ہم بے ساختہ کہہ اٹھتے ہیں کہ کاش اس وقت اللہ تعالیٰ سے کچھ اور بھی مانگ لیتے۔ شاید وہ بھی قبولیت ہی کی گھڑی تھی جب پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے یہ کہا تھا کہ ”ہم گھاس کھا لیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔” اللہ تعالیٰ نے ان کے جذبے اور عزم کی لاج رکھ لی۔ آج پاکستان ایٹمی طاقت بن کر الحمدُ للہ ناقابلِ تسخیر قوت بن چکا ہے۔

پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ آخر کیا وجہ تھی کہ پاکستان کو ایٹم بم جیسا مہلک ہتھیار بنانا پڑا؟ آج ہم اسی بات کا جائزہ لیں گے۔ دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر جب امریکی صدر ٹرومین کے حکم پر جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے گئے تو پوری دنیا خوف زدہ ہو گئی کہ کرہ ارض تباہی کے دہانے پر آ کھڑا ہوا ہے۔ ٹرومین جیسا کوئی بھی جنونی امریکی صدر زمینی دنیا کے کسی بھی خطے کو ایک لمحے میں صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے۔ طاقت کا توازن بگڑ کر امریکا کی طرف جھک چکا تھا۔ چنانچہ امریکا کی طاقت کے پلڑے کو اپنی جگہ واپس لانے یا اپنے پلڑے کو جھکانے کے لیے روس، برطانیہ، فرانس اور چین نے بھی مہلک ہتھیار بنانے میں دیر نہ کی۔ ان ممالک کے اس اقدام سے MAD (Mutually Assured Destruction) کے نظریے نے جنم لیا۔

ہندوستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ہندو ایک ہزار سالہ غلامی سے آزاد ہوئے تھے۔ وہ بھلا کیسے پیچھے رہ سکتے تھے چنانچہ ہندوستان نے بھی اس جانب پیش قدمی کی اور 18مئی 1974کو اس نے ایٹمی دھماکے کر کے اپنے ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کر دیا۔ بھارت نے ایٹمی دھماکہ کر کے خطے میں طاقت کے توازن کو نہ صرف بری طرح بگاڑ دیا تھا بلکہ اس کا غرور بھی ساتویں آسمان پر پہنچ چکا تھا۔ بھارت کا اصل مقصد پاکستان سمیت پورے خطے کے ممالک پر اپنی برتری جتانا تو تھا ہی لیکن اس کا اصل ٹارگٹ پاکستان تھا جس پر قبضہ کر کے وہ اپنا اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنا چاہتا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے ایٹمی کمیشن کے سربراہ بھی خود ہی تھے۔ انہوں نے فرانس سے ری پراسیسنگ پلانٹ کی خریداری کے معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط کر دیے کہ وہ ہر صورت میں اور جلد از جلد پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانا چاہتے تھے۔ معاہدے کی منظوری کے بعد اب ان کے سامنے اس ری پراسیسنگ پلانٹ کی قیمت کی ادائیگی ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر سامنے آ کھڑی ہوئی تھی۔ 300مین ڈالر ایک بڑی رقم تھی۔ تب لیبیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور عراق پاکستان کی مدد کو آگے بڑھے اور پاکستان کو مالی پریشانی سے آزاد کر دیا۔ پاکستان نے ایٹمی ری پراسیسنگ پلانٹ کے لیے مزید مشینری اور پرزے کہاں کہاں سے خریدے اور ہماری مایہ ناز آئی ایس آئی نے کیسے انہیں پاکستان پہنچایا یہ سرفروشی اور جذبہ حب الوطنی کی ایک الگ داستان ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو کے بعد جنرل محمد ضیاء الحق نے بھی اس سلسلے میں بھرپور کام کیا۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا سب سے بڑا مخالف اسرائیل تھا۔ اسے پتا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے مسلم بلاک مضبوط ہوگا۔ امریکا کے ذریعے اس نے پاکستان پر بھرپور دباؤ ڈلوانے کی کوشش بھی کی۔ شاید اسرائیل اپنے مقاصد میں کامیاب ہو بھی جاتا لیکن افغانستان میں روسی مداخلت کی وجہ سے امریکا کو چشم پوشی کرنا پڑی کہ پاکستان کی مدد کے بغیر امریکا اس پراکسی وار میں کامیاب نہ ہو سکتا تھا۔ ضیاء الحق نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور ایٹمی پروگرام تیز کر دیا۔ ان کے بعد آنے والے حکمرانوں نے بھی ایٹمی صلاحیت کے حصول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور بالآخر پاکستان ایٹمی قوت بن گیا۔ لیکن اس کا ٹیسٹ اور اعلان ابھی باقی تھا۔ یہ موقع بھارت نے خود 1998میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو فراہم کر دیا۔ پاکستان کو بھی اپنے پتے شو کرنے کا موقع مل گیا۔ میاں نواز شریف اس وقت پاکستان کے وزیرِ اعظم تھے۔ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ تھی۔ صدر بل کلنٹن نے میاں نواز شریف کو ترغیب اور تحریص کے ذریعے روکنے کی بھرپور کوشش کی۔ 6ارب ڈالر اس وقت معمولی رقم نہ تھی۔ برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی وزیرِ اعظم موتو نے بھی ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے لیے نواز شریف پر دباؤ ڈالا۔ دوسری طرف معاملہ پاکستان کی عزت، وقار اور خودمختاری کا تھا۔ پھر ٹائمنگ بھی بڑی اہم تھی۔ بھارت سے ایک اور حماقت یہ سرزد ہو گئی کہ ایٹمی دھماکے کرنے کے علاوہ وہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر اپنی فوجیں لے آیا جس سے جنگ کا حقیقی خطرہ پیدا ہو گیا۔ ایسے حالات میں حکومت پاکستان پر ایٹمی دھماکے کرنا لازم ہو گیا تھا۔ اس فرض کی ادائیگی میں میاں نواز شریف نے کوتاہی نہیں کی۔ بروز جمعرات 28مئی 1998کو سہ پہر 3بج کر 40منٹ پر یکے بعد دیگرے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان نے اپنے دشمن ملک بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا دنیا کا ساتواں اور عالمِ اسلام کا پہلا ملک بن گیا۔