رپورٹ: علی ہلال
مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979ء میں ہونے والا کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ان دنوں اسرائیل کے لئے خوفناک موضوع بنا ہوا ہے۔ اسرائیل نے رواں ہفتے مصر کو وارننگ دی ہے کہ وہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں سنگین نتائج بھگت سکتاہے۔
اسرائیل نے ایک ایسے وقت مصر کو وارننگ دی ہے جب مصر اور چین نے اسرائیل کی سرحد سے متصل جزیرہ نما سینا میں فوجی مشقیں کی ہیں۔ اسرائیل کو خطرہ محسوس ہورہاہے کہ چین کے تعاون سے مصر اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرسکتا ہے ۔
امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے کہاہے کہ اسرائیل نے گزشتہ منگل کو غزہ کی سرحد رفح کے دونوں جانب پر قبضہ کرلیا ہے اور اسے فوجی علاقے میں تبدیل کیاہے ۔ جسے مصر نے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی صریح خلاف ورزی قراردیا ہے۔ مصر نے شدید احتجاج کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدی تبادلے کے لئے جنگ بندی معاہدے کے مذاکرات کی ثالثی سے نکلنے کی دھمکی دی ہے۔
خیال رہے کہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے مطابق اسرائیل 1967ء سے پہلے کے علاقوں تک محدود رہنے کا پابند ہے جبکہ مصر اور اسرائیل کے درمیان کئی کلومیٹر تک طویل بفرزون قائم ہونا لازمی ہے۔اسرائیل مصری سرحد پر کسی کا اسلحہ لانے کا مجاز نہیں ہے جبکہ مصر کو بھی سینا میں اسرائیلی سرحد کے قریبی علاقوں میں فوجی انفراسٹرکچر کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔ اسرائیل نے نہ صرف کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ 2005ء میں یورپی یونین کی وساطت سے ہونے والے فلاڈلفیا معاہدے کی بھی خلاف ورزی کا مرتکب ہواہے۔
اسرائیل کے اس تازہ اقدام کے بعد مصر کی پولیٹیکل فورسز کی جانب سے بھی صدر السیسی کی حکومت پر دباؤ بڑھادیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقتصادی ،سیاسی اور فوجی دباؤ میں اضافہ کرے۔ مصر نے نہر سوئز کے کنارے پر بھاری دفاعی ہتھیاروں منتقل کردیے ہیں جبکہ اسماعیلیہ میں بھی فضائیہ کے دفاعی یونٹس قائم کردیے ہیں۔ جگہ جگہ میزائل سسٹم کے لئے بیسز کی تعمیر کی گئی ہے۔
اسرائیلی امور کے ماہر مصری تجزیہ کار سیف الدولہ نے قاہرہ حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایمرجنسی اقدامات اٹھائیں، جن میں سرحدوں پر بھاری ہتھیاروں کی منتقلی، فورسز کی تعیناتی، مشقوں میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات اور روابط ختم کرنا شامل ہیںاور رفح کراسنگ کی بندش سمیت غزہ کی ناکہ بندی میں اسرائیل کے ساتھ تعاون ختم کرکے وہاں انسانی امداد کی بحالی کو ممکن بنائیں ۔
مصر میں جاری ان تبدیلیوں پر اسرائیلی اداروں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ مصر اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ توڑنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ مصر کی جانب سے اس اعلان کے بعد امریکی ادارے نے قاہرہ کو تاکید کی ہے کہ وہ ثالثی مذاکرات سے کسی صورت نہیں نکلے گا۔ امریکا کی جانب سے مصر کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ ہر صورت مذاکرات میں ثالثی کو جاری رکھے۔ مصر کے سابق معاون وزیر خارجہ معصوم مرزوق نے کہاہے کہ مصر کو اسرائیل کی ان خلاف ورزیوں پر سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس میں کیمپ ڈیوڈ معاہدہ توڑنے کا اعلان بھی شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق مصر اگر غزہ کی مزاحمتی تنظیموں کو آج بھی قانونی قراردے دے اور غزہ جانے والی سرنگیں کھول دے تو غزہ میں بھوک اور پیاس کا بحران ختم ہوسکتا ہے۔ جبکہ سینا کے دو علاقوں شیخ زوید اور رفح کے باشندوں کو مصر نے کئی برس قبل یہاں بفرزون کے قیام کے پیش نظر بے دخل کیا تھا۔ انہیں واپس لاکر بحال کیا جائے ۔ یہ وہ اقدامات ہیں جن سے اسرائیل کے لئے شدید پریشانیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مصر کو امریکا کی جانب سے شدید دھمکی دی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھائے۔ دوسری جانب امریکا میں اسرائیلی سفیر نے مصر پر کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹس نے بھی دھمکی دی ہے کہ وہ کسی بھی صورت مصر کو کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔