صومال لینڈ سے متعلق بھیانک یہودی منصوبہ سامنے آگیا (علی ہلال)

افریقہ کے اسلامی ملک صومالیہ کے متنازع صوبے صومال لینڈ سے متعلق صہیونی ریاست کی خطرناک منصوبہ بندی سامنے آگئی ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں کو صومال لینڈ میں بسانے کی تیاریاں جاری رکھی ہوئی ہیں جس کے لیے صومالیہ کے اس صوبے کے حکام کے ساتھ بات چیت کی جاچکی ہے۔
عبرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صومال لینڈ کے حکام نے اسرائیلی پیشکش کو قبول کرتے ہوئے فلسطینیوں کو بسانے کے منصوبے پر رضامندی ظاہر کرلی ہے اور شرط رکھی ہے کہ اگر صومال لینڈ کو آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کرلیا جائے تو صومال لینڈ کے حکام کےلئے فلسطینیوں کو بسانے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام میں کوئی حرج نہیں ہے۔گزشتہ ہفتے اسرائیلی میڈیا نے کہاتھا کہ امریکی اور اسرائیلی حکام کی مشرقی افریقہ کے تین ممالک کے ذمہ داروں کے ساتھ غزہ کے فلسطینیوں کو بسانے کےلئے بات چیت ہوئی ہے۔ اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے دعویٰ کیاہے کہ صومال لینڈ کے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ وہ لوگ غزہ کے فلسطینیوں کا استقبال کریں گے لیکن اس شرط پر کہ صومال لینڈ کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے۔ صومال لینڈ کی جانب سے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے باشندوں کو رضامندی سے بے گھر ہونے کےلئے ایجنسی بھی قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئیل سموتریش کی خواہش پر غزہ سے لوگوں کے انخلا کو منظم کرنے کے لیے ایجنسی قائم کی گئی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق اسرائیلی حکومت نے پٹی سے فلسطینیوں کی ”رضاکارانہ روانگی“ کے لیے ایک خصوصی ایجنسی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی کابینہ کے اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس اجلاس میں غزہ کی پٹی پر مسلسل فوجی دباو پر غور کیا گیا۔اسرائیلی چینل 12 نے بتایا کہ وزرا کو امیگریشن پلان کی بین الاقوامی جہتوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اس پر عمل درآمد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ سموتریچ نے گزشتہ ہفتے کنیسٹ میں ہونے والی بات چیت کے دوران ایک امیگریشن انتظامیہ کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد غزہ کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو نافذ کرنا ہے۔اس ووٹ کے ساتھ مل کر امریکی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کے خیال کو انتہائی عملی قرار دیا ہے۔
واضح رہے امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ہفتہ سے زیادہ قبل اشارہ دیا تھا کہ وہ غزہ کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس وقت زور دیا تھا کہ کوئی بھی فلسطینی پٹی کے لوگوں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور نہیں کرے گالیکن دوسری طرف صہیونی ریاست اس منصوبے پر قائم ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹس نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کے لوگوں کی ”رضاکارانہ روانگی“ کے لیے ایک خصوصی ایجنسی قائم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔اس کے علاوہ اسرائیلی کونسل نے مغربی کنارے میں بستیوں میں توسیع اور 13 نئی بستیوں کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی بھی منظوری دی ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ کی قیادت میں یہ قدم مغربی کنارے میں دسیوں ہزار ہاو¿سنگ یونٹس کے قیام کی منظوری کے پس منظر میں اٹھایا گیا ہے۔ توثیق کے فیصلے کے بعد سموٹریچ نے اسے مغربی کنارے کے سرکاری الحاق کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب اسرائیلی فوج نے شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین اور کیمپ میں دو ماہ سے زائد عرصے سے اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ گھروں کو بلڈوز کردیا گیا اور جلا دیا گیا۔ بعض گھروں کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کردیا گیا۔
صومال لینڈ کی جانب سے فلسطینیوں کو بسانے کی خواہش پر اب تک عرب ممالک کی جانب سے بھی تشویش دیکھی گئی ہے، کیونکہ 1991ءمیں اپنی آزادی کا اعلان کرنے والے صومال لینڈ کو کسی ملک نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔صومال لینڈ صومالیہ کے شمال مغرب میں واقع صوبہ ہے جو ایک لاکھ 76 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے۔ صومال لینڈ کی آبادی پانچ ملین ہے جس کی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ صومال لینڈ جنوب اور مغرب سے اسرائیل کے اہم اتحادی ملک ایتھوپیا کی جانب سے گھرا ہوا ہے، جبکہ اس کے شمال میں خلیج عدن واقع ہے۔ یہ افریقہ کے اس اہم ترین جغرافیائی پوائنٹ پر واقع ہے جسے براعظم افریقہ کی سینگ کہاجاتاہے۔
یہ خلیج عدن پر 740 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی رکھنے والا صوبہ ہے جو اس خطے کے سب سے زیادہ سمندری ٹریفک والے آبنائے باب المندب کے برابر ہے۔ایتھوپیا ایک لینڈ لاک ملک ہے جس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں ملتیں۔ افریقہ میں اسرائیل کے اہم اتحادی کی حیثیت سے اسرائیل ایتھوپیا کی فوج کو تربیت اور جدید اسلحہ فراہم کررہاہے جس کا مقصد افریقہ میں مصر کو سیراب کرنے والے دریائے نیل پر ڈیم بنوانا کر مصری اراضی کو بنجر کرنا تھا۔اسرائیل کو بحر احمر کے راستے سے ایتھوپیا تک پہنچنے کےلئے صومال لینڈ کی اشد ضرورت ہے، تاکہ اس کے ذریعے سمندر سے ایتھوپیا تک پہنچا جاسکے۔ جنوری 2024ءمیں غزہ جنگ کے دوران ایتھوپیا صومال لینڈ کے ساتھ سمندر تک رسائی کےلئے راستہ فراہم کرنے کا معاہدہ کرچکاہے، جس کے بدلے ایتھوپیا نے وعدہ کیا تھا کہ وہ صومال لینڈ کے آزاد ملک کی حیثیت سے کوششوں میں کردار ادا کرے گا۔ اسرائیل اب باقاعدہ اس منصوبے پر عمل درآمد کی تیاریاں شروع کرچکا ہے جس سے عرب ممالک میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔