حیدرآباد : بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع سنگاریڈی میں پرتشدد ہجوم کے حملے سے اپنے والد محمد اسماعیل کو بچانے کی کوشش میں جاں بحق ہونے والی 15 سالہ عالیہ بیگم کی المناک موت کے بعد علاقے کی مسلمان برداری مشتعل ہوگئی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ظہیرآباد کے گاﺅں انتھارام میں پیش آنے والے اس واقعے نے مقامی مسلم برادری کو مشتعل کر دیا ہے۔حملہ11 فروری کو اس وقت کیاگیاجب محمد اسماعیل کھلے میدان میں رفع حاجت کے لیے گیا، جس سے کھیتوں کے مالکان ویرا ریڈی اور وجے ریڈی مشتعل ہوگئے اورانہوں نے تقریبا 40افراد کے ایک گروپ کے ساتھ اسماعیل پر حملہ کیا۔ عالیہ اپنے والد کو بچانے کے لیے پہنچی لیکن اسے بھاری پتھروں سے مارا گیا ، اسے شدید چوٹیں آئیں۔ کئی دنوں تک موت وحیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد وہ 15 فروری کو دم توڑ گئیں۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین نے جو سوگوار خاندان سے ملنے گئے تھے، کہاکہ اس وحشیانہ حملے نے گاﺅں کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ مسلمان رہنماﺅں، شہری اورانسانی حقوق کے گروپوں نے ملزمان کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی مسلمان خاص طور پر اس حملے کے فرقہ وارانہ پہلو سے پریشان ہیں۔ مجلس بچاﺅ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان خالد نے غمزدہ خاندان سے ملنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے حکام کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کے طریقہ کار کی مذمت کی۔انہوں نے کہاکہ ہم ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے ذریعہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تمام ملزمان کو گرفتار کیا جانا چاہیے اور مذکورہ خاندان کو سرکاری نوکری اور مکان کے ساتھ معاوضہ دیا جانا چاہیے۔ آل انڈیا ملی کونسل تلنگانہ نے متاثرہ خاندان کو قانونی امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
