اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسانی زندگی کے ہر پہلو کو جامع ہدایات فراہم کرتا ہے۔ ان ہدایات میں معاشرتی ذمہ داری اور ایک اچھے شہری کے فرائض پر خاص زور دیا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں وہ اصول اور اقدار موجود ہیں جو ایک پرامن، خوشحال اور منصفانہ معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم اسلام میں ذمہ دار شہری ہونے کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گے اور دیکھیں گے کہ یہ اصول موجودہ دور کے مسائل کا حل کیسے پیش کرتے ہیں۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر مسلمان فرد پر لازم ہے کہ وہ اپنی زندگی اس انداز سے گزارے کہ اس کے اعمال سے نہ صرف خود بلکہ دوسروں کو بھی فائدہ پہنچے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے:اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے، نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔(سورۂ آل عمران۔104)یہ آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایک ذمہ دار شہری کا کردار صرف ذاتی اصلاح تک محدود نہیں بلکہ وہ معاشرتی اصلاح کے لیے بھی کوشاں رہتا ہے۔اسی طرح ایک اورآیت میں ارشادِباری تعالیٰ ہے: اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔(سورۂ مائدہ۔2)یہ آیت ایک واضح پیغام دیتی ہے کہ ایک ذمہ دار شہری نہ صرف اپنی ذات کے لیے بھلائی چاہتا ہے بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی فلاح کے لیے بھی کوشاں رہتا ہے۔
اسی طرح متعدد احادیث میں بھی معاشرتی ذمہ داری کی اہمیت کو اجاگر کیاگیا ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔(صحیح بخاری)یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ایک ذمہ دار شہری کو دوسروں کے حقوق اور تحفظ کا خیال رکھنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمیں اس بات کی بہترین مثال دیتی ہے کہ کس طرح انصاف، مساوات اور رحم دلی کے اصولوں پر عمل کرکے ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ شریعت نے معاشرتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پڑوسیوں کے حقوق کو بہت اہمیت دی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: وہ شخص مومن نہیں جو خود تو پیٹ بھر کر کھائے لیکن اس کا پڑوسی بھوکا رہے۔(صحیح بخاری)یہ حدیث ایک ذمہ دار مسلمان کی خصوصیات کو اجاگر کرتی ہے جو نہ صرف اپنی ضروریات کا خیال رکھتا ہے بلکہ اپنے معاشرتی دائرے میں موجود ہر فرد کی ضرورتوں کو بھی اہمیت دیتا ہے۔
آج کے دور میں جب معاشرہ مختلف مسائل کا شکار ہے، دینی اصول رہنمائی کے لیے ایک مثالی نظام فراہم کرتے ہیں۔ معاشی ناہمواری، ماحولیاتی آلودگی اور سماجی تعلقات کی کمزوری جیسے مسائل کا حل شریعت کے احکامات میں موجود ہے۔ زکوٰة اور صدقہ و خیرات جیسے اعمال کے ذریعے شریعت نے وسائل کی منصفانہ تقسیم کا ایک مکمل نظام پیش کیا ہے۔ اس سے نہ صرف غربت اور بھوک کے خاتمے میں مدد ملتی ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو بھی فروغ ملتا ہے۔ ماحولیاتی تحفظ کو بھی شریعت نے انسان کی ذمہ داری قرار دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین پر درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔یہ تعلیم ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زمین اللہ کی امانت ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے۔ آج جب دنیا ماحولیاتی بحران کا سامنا کر رہی ہے، یہ ہدایات ایک روشن راستہ فراہم کرتی ہیں۔
شریعت میں عدل اور مساوات کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بے شک اللہ عدل، احسان اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔(سورة النحل۔ 90)عدل کا مطلب صرف یہ نہیں کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے بلکہ یہ بھی ہے کہ ہر شخص کو اس کا حق دیا جائے، چاہے وہ کسی بھی رنگ، نسل یا طبقے سے تعلق رکھتا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا:آج سب برابر ہیں، کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت نہیں، سوائے تقویٰ کے۔یہ اعلان اس بات کا عکاس ہے کہ دین تمام انسانوں کے درمیان مساوات کو فروغ دیتا ہے اور طبقاتی تفریق کو ختم کرتا ہے۔ ایک ذمہ دار مسلمان وہ ہے جو اپنے فرائض اور حقوق دونوں کو بخوبی سمجھتا ہو۔ وہ دوسروں کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہتا ہے، سماجی مسائل کے حل میں دلچسپی لیتا ہے اور اپنے قول و فعل میں سچائی اور دیانت داری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے آس پاس کے ماحول اور وسائل کا تحفظ بھی یقینی بناتا ہے۔
شریعت ہمیں ایک مثالی اور ذمہ دار شہری بننے کی تعلیم دیتی ہے۔ یہ تعلیمات صرف عبادات تک محدود نہیں بلکہ عملی زندگی کے ہر پہلو کو شامل کرتی ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اگر ہم اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور ان پر عمل کریں تو نہ صرف ہم اپنی ذات کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ایک پرامن اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دینے میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آج جب دنیا کو امن، انصاف اور محبت کی اشد ضرورت ہے اس حالت میں دینی اصول ہمارے لیے رہنمائی کا بہترین ذریعہ بن سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگی کو قرآن و سنت کی روشنی میں ڈھال کر دوسروں کے لیے مثال بننا چاہیے، کیونکہ ایک بہتر معاشرہ تبھی وجود میں آتا ہے جب اس کے افراد اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ کر ان پر عمل کریں۔ یہی وہ راستہ ہے جو دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔