السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
٭ مولوی شبیر احمد کا خط پڑھا تو علم ہوا کہ ہمشیر انس شبیر ان کی بیٹی ہے۔ ہماری طرف سے بھی ہمشیر انس شبیر کو مبارک باد۔ ’ریزہ ریزہ زندگی‘ ام محمد سلمان افسوس ناک تحریر تھی۔ اب معاشرے میں ایسی کہانیاں بہت عام ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے۔ ’مالک سے گلہ شکوہ‘ طفیل ہاشمی عرب شیخ نے کیا خوب حل بتایا۔ ’خود سے پوچھیے‘ فلزا وسیم ’پیغام رمضان‘ عفت مظہر یہ دونوں تحریریں دل کی گہرائیوں میں اتر گئیں۔ بنت الاسلام صاحبہ آپ کی مزید کاوشوں کا انتظار رہے گا۔ (حیا احمد۔ کراچی)
٭شمارہ ۱۱۰۲ کا سرورق خوب صورت لگا۔ آئینہ گفتار میں ’بعد مرنے کے‘ مدیر چاچو نے ایک اچھے موضوع پر قلم اٹھایا۔ عفت مظہر کی تحریر ’کہا سنا معاف کرنا‘ باعث اصلاح بنی، اللہ ہم سب کو غیبت سے محفوظ فرمائے۔ ’عقل اور نقل‘ اچھا لگا اہلیہ راشد اقبال صاحبہ ہمیں لگا تھا یہ کوئی آپ کا بڑا سا ناول ہوگا ہم بہت خوش ہو رہے تھے لیکن…! خیر کوئی بات نہیں۔ ام رملہ کی ’چوں چوں چاچا‘ اچھی تحریر تھی۔ اللہ تعالیٰ ام رملہ کے والد کی مغفرت فرمائے آمین۔ چچا جی میں نے اپنی پھوپی زاد بہن کو بچوں و خواتین کے بہت سے شمارے ہدیہ کیے، پھپو نے بتایا کہ بچوں نے ان رسالوں کو وقت گزاری کے لیے پڑھنا شروع کیا تھا لیکن اس کے بعد بچوں میں بہت سی تبدیلی آگئی ہے۔ کافی سدھر گئی ہیں جو بھی پڑھتی ہیں عمل کی کوشش کرتی ہیں، مجھے بہت زیادہ خوشی ہوئی اور دل سے دعا نکلی کہ اللہ ہمارے اس ننھے رسالے کو یونہی جگمگاتا رکھے اور اسے حاسدوں کے حسد اور ہر لگ جانے والی نظر سے بچائے۔ آمین (بنت ملک اشرف۔ گڑھا موڑ)
٭’جب چاہا رب نے‘ بہت شاندار اور جاندار تحریر تھی۔ ’ابھی عشق کے امتحان‘ اچھی لگی۔ ’کرچیاں‘ پڑھتے ہوئے دل بہت اداس ہوا۔’مشکل نام اور درست تلفظ‘ بنت کامران کے جواب میں مدیر بھائی آپ نے جو بھی لکھا ہمیں تو حقیقت سے بالکل قریب لگا۔ ہمیں تو پورے رسالے کی جان ’فضا میں لبیک کی صدائیں‘ لگتا تھا۔ خولہ جی آپ کا یہ سفر نامہ بہت منفرد سا لگا۔ہمارے لیے بھی بہت خصوصی دعا کردیجیے کہ اللہ رب العزت مجھے بھی اپنے در پر بلائے، آمین۔ حاضری نصیب فرمادے آمین ۔اللہ پاک آپ کو مدیر بھائی اور آپ کی پوری ٹیم کو بھی جلد از جلد وہاں کی زیارتیں کروائے ،آمین ۔’مسجد تو بنادی‘ کی رائٹر عذرا ناصر کے لیے ڈھیروں ڈھیر دعائیں اللہ تعالیٰ آپ کے لیے دین پر چلنا آسان کردے اور ’استقامت‘ نصیب فرمادے آمین۔ (اہلیہ ہاشم۔ ناظم آباد، کراچی)
ج:اللہ ایک بار نہیں، بار بار مقدس مقامات کی زیارت نصیب فرمائے، آمین، یہ ایمان کی چارجنگ کیلئے ضرور ی ہے۔
٭شمارہ ۱۱۰۴ سب سے پہلے بزم خواتین والا صفحہ دیکھا دیکھتے ہی بڑی خوشی ہوئی کیونکہ ہماری بیگم صاحبہ اور بیٹی منیبہ جاوید کے خط شامل تھے آپ کا شکریہ۔ ڈیوڈ ساری مسلمان کیسے ہوئی؟ خوش کرنے والی تحریر تھی۔ نام کے مسلمان تو بن گئے لیکن عمل سے بہت دور ہوگئے، اللہ تعالیٰ ہمیں دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! ’خواتین کے دینی مسائل‘ میں سیاہ لباس پہننا جائز ہے یا نہیں؟ جواب پرھتے ہی غلط فہمی دور ہوئی۔ آپ کے ’آئینہ گفتار‘ والے صفحے پر بھائی حاجی محمد فضیل فاروق صاحب نظر آئے۔ (واقعی آپ آئے ہوئے مہمانوں کی خاطر اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں) ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا۔ شکریہ! (حاجی جاوید ساقی ولد حاجی محمد امیر۔ احمد آباد، 18 ہزاری، جھنگ)
٭شمارہ ۱۱۰۷ میں سب سے پہلے الٹے ورق گردانی کرنے لگی تاکہ بزم خواتین میں اپنا خط ڈھونڈسکوں۔ فوراً ہی اپنے نام پر نظریںجم گئی لیکن میرے امی ابو کے خطوط نظر نہ آئے البتہ آمنہ بنت نذر حسین، بنت اماں عائشہ، بریرہ بتول، فریحہ مجید، بنت محمد ابرار کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اکیلے ہونے کا خوف جاتا رہا۔ (منیبہ جاوید۔ احمد آباد، اٹھارہ ہزاری، جھنگ)
ج: امید ہے آج تو آپ کو اپنے ابو کا خط زیادہ ڈھونڈنا نہیں پڑا ہوگا۔
٭ ’یوم شوہر‘تحریر پڑھی۔یقیناً شوہروں کو بھی ان کا حق ملنا چاہیے۔ ’میرے رہبر میرے سائبان‘ پڑھ کے ایصال ثواب کیا۔ پھر آگے پڑھی صبیحہ عماد کی کہانی ’زمین، درخت اور ننھی سی بیل‘ کا اختتام بہت اچھا تھا۔ ’فضا میں لبیک کی صدائیں‘ پڑھ کے دل سے دعا نکلی اللہ تعالیٰ سب کو حج و عمرہ کی سعادت نصیب کریں۔ ’ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں‘ پڑھ کے مجھے اپنی امی ابو یاد آگئے۔ عائشہ تنویر کی کہانی ’محافظ‘ سب سے زیادہ اچھی تھی۔ سب کے خط بہت اچھے تھے۔ آپ کا دستر خوان دیکھ کے منہ میںپانی آگیا۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ آمین (فریحہ مجید۔ راجن پور)
٭ ’آئینہ گفتار‘ میں گھر مدرسے کی بابت پڑھ کر عمل کا رادہ کیا۔ ’معصوم کو بلا لائو‘ نمبر ون تحریر رہی۔ ’بچپن کا اثر‘ واقعی بہت پر اثر تحریر تھی۔ ’بزمِ خواتین‘ میں پہلے نمبر پر ابوجی کا خط دیکھ کر بہت زیادہ خوشی ہوئی کیونکہ اس خط سے میں بالکل مایوس ہوچکی تھی کہ یہ شائع نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے آمین۔ چچا جان چھوٹا شکوہ ہے آپ سے… میں نے ایک تحریر ’میری آپی‘ دو مرتبہ اپنے ابو جی کے اصرار پر لکھ کر بھیجی وہ اب تک شائع نہیں ہوئی۔ چونکہ وہ ’یادیں ہم سفر میری‘ کے سلسلے میں تھی تو مجھے امید تھی کہ رد نہیں ہوگی۔ کیا وہ قابل اشاعت نہیں ہے؟ میرے چاچو کو اس تحریر کا شدت سے انتظار ہے۔ (بنت مولوی شبیر احمد۔ وہاڑی)
ج:کہو بھتیجی! یہ شمارہ پڑھ کر کچھ شکوہ دور ہوا کہ نہیں!؟
شمارہ ۱۰۹۹ ماشاء اللہ آج کل سرورق بہت ہی زیادہ خوب صورت آرہے ہیں۔ ’سن کر آؤ!‘ اس گفتار کے آئینے میں جھانک کر بہت سے والدین اپنا چہرہ شرمندہ ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔ بحیثیت والدین اپنا محاسبہ جلد از جلد کرکے اپنی غلطیوں کو سدھارئیے اور اپنے معصوم پھولوں کی ہر طرح کی بادِ سموم سے حفاظت کیجیے۔ خدارا ان کی اچھی تربیت کیجیے کہ کل کو یہی تربیت دوسروں سے زیادہ آپ ہی کو فائدہ دے گی۔ ’راندۂ درگاہ‘ شکر گزاری کا قیمتی سبق اپنے اندر سموئے اس تحریر نے آنکھیں نم کردیں۔ ’نیا موڑ‘ ایمان افروز اور حیران کن تحریر! ’عقل او رنقل‘ آغاز بتا رہا ہے کہ انجام کیا ہوگا؟ یعنی کہ سبق آموز تحریر لگ رہی ہے۔ ’مسجد تو بنادی شب بھر میں‘ محترمہ عذرا ناصر کی تحریر ایمان کو گرما گئی۔ ’گھبرانا نہیں ہے!‘ طنز و مزاح پر مشتمل مزہ دے گئی۔ بہت خوب! ’پانی اور سرف کی بچت‘ نے حیران کردیا۔ شمارہ ۱۱۰۰ بھئی الف نمبر کے بعد گیارہ سو کا عدد کم سے کم اتنی اہمیت تو رکھتا ہے کہ اسے کم از کم پچاس صفحات کا چھاپا جائے۔ خیر آپ کی آپ جانیں! ’کسی کو رسوا نہ کریں ورنہ!‘ پڑھ کر عبرت پکڑی۔ ’فانتصر‘ یہ تحریر تبصرے کی محتاج نہیں۔ ’حسن محتاج نہیں!‘ واقعی اصل خوب صورتی تو کردار و سیرت کی ہے۔ صورت کا حسن تو فانی اور چند روزہ ہے۔ (بنت درخواستی۔ خان پور)