ٹیکس چوری میں ملوث ڈاکٹرز،کلینکس اور اسپتالوں کیخلاف گھیرا تنگ

اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کروڑوں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں،میڈیکل کلینکس و نجی اسپتالوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ ایف بی آر کو ڈیٹا اینالسز کے دوران موصول ہونیوالے تازہ ترین اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا گیا ہے ملک میں ڈاکٹروں کا بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود 73 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ڈاکٹروں کا انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)حکام کے مطابق تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں لیکن رواں سال صرف 56ہزار287 رجسٹرڈ ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروائے ہیں جبکہ 73 ہزار سے زائد رجسٹرڈ طبّی ماہرین نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع ہی نہیں کرایا۔

یہ ڈاکٹرزملک کے سب سے زیادہ آمدنی والے شعبوں میں مصروف کار ہیں یہ انکشافات نجی میڈیکل پریکٹسز کی واضح مصروفیات اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی گئی آمدنی کے درمیان نمایاں تضادات کو اجاگر کرتے ہیں۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ2025ء میں31 ہزار870 ڈاکٹرز نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی ہے جبکہ 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا ہے حالانکہ بڑے شہروں میں ان کے کلینکس مسلسل مریضوں سے بھرے رہتے ہیں۔

صرف24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کوئی کاروباری آمدنی ظاہر کی ہے جو ڈاکٹرز انکم ٹیکس ریٹرن جمع کراتے بھی ہیں۔ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔