السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
٭شمارہ ۱۱۳۰ میں شجرکاری کا درس مل رہا تھا۔ یہ وقت کا تقاضا بھی ہے اور موسم بھی ہے۔ ہمارا ملک زرعی ہے اور زراعت کے متعلق ہماری نسلِ نو کو کتنا علم ہے یہ بھی آپ جانتے ہیں۔ اگلے صفحے پر ’کراماتی چھتری‘ نظر آئی۔ اگر آپ اس کا ہدیہ بھی بتادیتے تو اچھا تھا۔ اس سے آگے … ہائیں… ’مکتب کی کرامت‘ جی ہاں مکتب کی کرامت۔ ہمیں تو یہ شمارہ کرامت ہی کرامت لگا تو جناب آپ ’کرامت نمبر‘ کی تیاری کریں۔ ’میر حجاز‘ اور ’ہمت کا پہاڑ‘ بہت اچھے جا رہے ہیں۔ ہمت کا پہاڑ پڑھ کر خیال آیا کہ ملک بھر میں لڑکوں کے لیے تو یہ ادارے موجود ہیں مگر لڑکیوں کے لیے ان اداروں کا فقدان ہے۔ اگر قلب پاکستان یعنی بہاول پور میں یا پھر گرد و نواح میں لڑکیوں کے لیے کوئی ایسا ادارہ موجود ہو جہاں مارشل آرٹس کے متعلق کچھ سکھایا جاتا ہو تو مطلع فرمائیں۔ (محمد ایوب۔ بہاول پور)
٭’شجر کاری‘ تحریر اچھی تھی۔ اواب شاکر کچھ نیا نیا سا نام لگا۔ ’مکتب کی کرامت‘ مدارس دینیہ کے معاشرتی کردار کے حسین چہرے کو اجاگر کرتی خوب صورت یادداشت تھی۔ ’ہمارے بچپن کی عید‘ بھی اچھی تھی۔ عتیق احمد صدیقی بہت دنوں کے بعد نظر آئے اور نادر صدیقی صاحب نے تو کمال کردیا اتنے مختصر مصرعوں میں ایسی خوب صورت مدح ہم نے ان کی نظم کو بار بار پڑھا اور ’میر حجاز‘ کی تو کیا بات ہے۔ اس کی تعریف تو الفاظ میں ممکن ہی نہیں ہے۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ میں ابھی مقابلہ شروع ہونے ہی والا تھا کہ آپ نے کہا بس مقابلہ اگلے ہفتے ہوگا۔ آخر میں ایک گزارش ہے کہ اگر آپ مناسب سمجھیں تو قبلہ اول نمبر یا فلسطین نمبر کے نام سے ایک خاص نمبر شائع کردیں جو چونتیس پینتیس صفحات پر مشتمل ہو جس میں بائیکاٹ مہم، فلسطین کی تاریخ، قبلہ اول کا تعارف، یہودی منصوبہ بندی اور قبلہ اول سے متعلق خصوصی معلومات پر مشتمل تحاریر ہوں۔ اگر اتنے صفحات نہ ہوں تو انہیں عام شماروں میں سے کسی کو خاص نمبر بنادیا جائے۔ (حافظ سید بلال احمد۔ قائد آباد، کراچی)
ج:تجویز قابل غور ہے۔
٭میں سات سال کی تھی میں نے ایک خط لکھا تھا لیکن بھیجا نہیں، اب میں آٹھ سال کی ہوگئی ہوں، اب تک وہ خط نہیں پہنچا وہ خط پرانا ہوگیا ہے۔ اس لیے اس کو پھاڑنے کا ارادہ ہے یہ خط میں اپنی آپی سے لکھوا رہی ہوں۔ یہ خط آپ کل ہی لگادیں تو آپ کا بہت بہت شکریہ۔ اگر یہ والا خط بھی نہ گیا تو بہت برا ہوگا۔ میری آپی گیارہویں کلاس میں تھی۔ تب اس نے خط لکھے تھے اب وہ بارہویں بھی پڑھ چکی ہے۔ ابھی تک نہیں گئے۔ اب پتا نہیں وہ خط لکھے گی کہ نہیں۔ (اسماء بنت مفتی عبدالمجید۔ فیصل آباد)
ج:آپ کا خط لگ نہیں رہا، لگ چکا ہے!
٭یہ میرا بچوں کا اسلام میں پہلا خط ہے۔ شمارہ ۱۱۴۷ کا سرورق بہت خوب صورت تھا۔ ’دستک‘ میں مدیر چاچو پانی کو ذخیرہ کرنے کا طریقہ بتایا اچھا لگا۔ ’دوسروں کو نہ دیکھو‘ اچھی تحریر تھی اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی نعمتوں کا شکر کرنے کا توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ ’کہو مہتاب سے ہمت نہ ہارے‘ تحریر میں چاچو اور عبداللہ بھائی دوبارہ فلسطین کا دکھ بانٹے آئے۔ اللہ تعالیٰ فلسطین کو مکمل آزادی عطا فرمائے۔ آمین۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ بھی اچھا سلسلہ چل رہا ہے۔ ’آمنے سامنے‘ کی محفل میں قارئین کم ہوگئے ہیں اور حیا احمد دو کرسیوں پر موجود تھیں باقی رسالہ بھی ماشاء اللہ اچھا تھا۔ (محمد اسعد بن عبدالحفیظ۔ بہاول پور)
ج:خوش آمدید!
٭سب سے پہلے ’قرآن حدیث‘ پڑھی۔ اس کے بعد ’دستک‘ پڑھی جس میں آپ شکوہ کر رہے تھے۔ اس کے بعد ’قینچی کی طرح‘ تحریر اچھی لگی۔ ’تلاش محل‘نے ہنسنے پر مجبور کردیا اور ماں کی قدر کا پتا چلا۔ مدرسے پڑھنے سے پہلے ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا تھا۔ ’دو باتیں‘ پڑھ کر دل ٹھنڈا ہوگیا اور اشتیاق احمد صاحب کو ایصال ثواب کیا۔ ’میر حجاز‘ ہمیشہ کی طرح اب بھی آنکھیں نم کر گیا۔ ’شکست کھالے‘ محمد احمد بن عرفان الحق نے بہت پتے کی بات کی۔ کبیروالہ کا نام دیکھ کر دل خوشی سے باغ باغ ہوگیا۔ ’آسان علم دین کورس‘ سے بہت فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ بہت ہی زبردست رہی۔ ’تو جو چاہے‘ حافظ عبدالرزاق خان نے مسلمانوں کی غیرت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ہم ان کا بائیکاٹ تو کرسکتے ہیں۔ ’آمنے سامنے‘ میں اپنا خط نہ پاکر بھی افسوس نہ ہوا کیونکہ اس میں میری کلاس فیلو کا خط تھا۔ ’مسکراہٹ کے پھول‘ پر اقرأ فرید کا قبضہ تھا۔ جس نے مسکرانے پر مجبور کردیا۔ آخری صفحے پر کتابوں کے اشتہار دیکھ کر منہ میں پانی بھر آیا اور پر اکتفا کیا۔ (ماہ نور بنت محمد قاسم۔ ککڑہٹہ)
٭شمارہ ۱۱۳۶ ایک دن دیر سے سوموار کو ملا۔ سب سے پہلے ’قرآن و حدیث‘ کو پڑھا۔ ’دستک‘ پڑھی۔ دستک پڑھنے کے بعد ’قینچی کی طرح‘ پڑھی۔ پھر ’تلاش محل‘ میں گھس گئے۔ اس کے بعد ’دو باتیں‘ پڑھی اور پڑھ کر اندازہ ہوگیا کہ اشتیاق احمد ختم نبوت کے سچے عاشق تھے۔ ’میر حجاز‘ ماشاء اللہ سے معلومات سے بھر پور جا رہا ہے۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ تو قسط در قسط معلوماتی ہوتا جا رہا ہے۔ اگلے صفحے پر اپنے پسندیدہ لکھاری حافظ عبدالرزاق خان کو براجمان پایا۔ زبردست تحریر خدا کرے زور قلم اور زیادہ۔ اس کے بعد بچے من کے سچے کو دیکھ کر خوش ہوئے کہ یہ ہمارے مدرسے کی بچیوں کا مرسلہ تھا۔ اس کے بعد پہنچے ’آمنے سامنے‘ میں جہاں اپنا خط ڈھونڈتے ہوئے نظر پڑھی امیمہ اکبر کے خط پر تو اپنی ہم جماعت کا خط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ ’مسکراہٹ کے پھول‘ ہمارے چہرے پر بھی پھول کھلا گئے۔ بس اپنے خطوط کے شائع ہونے کا انتظار ہے۔ (حفصہ صفدر، اقصیٰ صفدر۔ کوٹ اسلام)
٭’ہمت کا پہاڑ‘ واقعی ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑنے والی مزیدار تحریر ہے۔ ہر قسط مزیدار ہے۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔ ’ادھار‘ آسان علم دین کورس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کرکٹ جمہوریہ کو داد دیتے ہوئے آگے بڑھے تو ایک خواب نے بہت کچھ سکھایا۔ اواب شاکر کا اسلوب مجھے بہت پسند ہے۔ ایک سوال ہے کہ اگر الفاظ جمع کا لفظ ہے تو کیا معنی واحد کا لفظ ہے؟ ہمارے استاد فرماتے ہیں کہ معنی تو واحد ہوتا ہے اس کے بجائے جمع کے طورپر معانی لکھنا درست ہے، آپ کی رائے کیا ہے؟ (حافظ محمد احمد بن عرفان الحق۔ کبیر والہ)
ج:ہماری رائے بھی وہی ہے جو آپ کے استاد جی کی ہے۔